آؤ ہم بھی سیر کرائیں تم کو پاکستان کی

آؤ ہم بھی سیر کرائیں تم کو پاکستان کی
آؤ ہم بھی سیر کرائیں تم کو پاکستان کی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایک عمر گزری کہ وجہء بیماری سے اپنی جملہ بیماریوں کی دوا لیتے ہوئے   کہنے کو تو ہم ایک پاکستان ہیں لیکن اپنے من مندروں میں دوسرے پاکستان کا ایک دیوتا سجائے آنکھیں بند کئے ہوئے پوجا پاٹ میں مصروف ہیں ۔ وہ صنم کدوں میں بٹھائے ہوئے جو کچھ بھی کریں ہماری سرآنکھوں پر اور ہم اس کے دفاع میں پھر جان سے جائیں یا کوڑے کھائیں کیا پرواہ۔ کبھی ایک جنرل کو آپ نجات دہندہ کی صورت پیش کریں اور کبھی وہ آمر کہلائے لیکن آپ جو بھی کہیں ہم پیچھے پیچھے کہتے جائیں۔ بیتے دنوں ایک وفاقی وزیر نے اپنی حریف جماعت کے تیس سالہ بچے کو جب پاکستان دکھانے کی بات کی تو دل میں ایک ہوک اٹھی کہ یہ نمائندگانِ مملکت ایک دوسرے کو اپنا اپنا خوبصورت پاکستان دکھانے کے لئے کتنے مضطرب و بے تاب ہیں لیکن کوئی اس پاکستان کادوسرا رخ بھی دیکھے اور دکھائے کہ جہاں ہم بستے ہیں تو پھر معلوم ہو کہ وہاں تو سیر کرتے مناظر میں ایک بلکتی عوام ہے جس کو لوٹتے آپ مسکراتے ہیں ہوئے ہاتھ ہلاتے ہیں اور وہ آپ کی عظمتوں کے گن گاتے ننگے پاؤں آپ سے یکجہتی کے بینرز اٹھائے ، بھوکے پیٹ ، بیروزگار ،علم و ہنر سے بے بہرہ راہوں میں دیدہ و دل فرشِ راہ کئے ہوئے ہے   بنی گالہ کے گرد آٹھ سو پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حصول کے بعد حصولِ ملازمت کو احتجاج کرتے آپ کو اپنے پاکستان سے کب نظر آتے ہیں۔

صاحب آپ کی جعلی ڈگری بھی ڈگری اور ہماری اصل قابلیت بھی ناکافی کہ ہمارے روٹی پانی کا انتظام کر سکے۔ آپ تو جعلی اکاؤنٹ ،جعلی زمینیں ، جعلی غم اور جعلی رونے دھونے کے درمیان کھلکھلاتے ،لوگوں کو اپنی بہادری کی داستان یوں سناتے ہیں کہ جیسے جیل کے عقوبت خانے آپ پہ بہت بھاری رہے ہوں اور سننے والوں کے پاکستان میں پھولوں کی سیج ۔لیکن اگر اصل میں دیکھا جائے تو آپ نے جیل دیکھی ہی کب ہے۔ جیلوں سے اولادیں اور جائیدادیں بنیں  
پمز ہسپتال اسلام آباد کے وی آئی پی رومز مہمان خانے بنے، دعوتیں اور شامیں سجیں ، شہد بھی بٹے۔ پھر کون سا آپ کو بیگناہی کے کوئی ثبوت دینے پڑے   کچھ فائلیں جلیں ، کچھ وہاں منتقل ہوئیں کہ ڈھونڈنے والا ڈھونڈ نہ سکے اور مدعی ہی چارٹرڈ آف ڈیموکریسی پہ عمل کرتے ہوئے مقدمات کی پیروی ہی نہ کرے۔ فوٹو اسٹیٹ کئے کاغذات پیش ہوں اور آپ بری ہوں۔ اب جب دوسروں کی باری آئی تو سردی کی شکایت ، طبیعت کی نا سازی اور وہی رونے دھونے۔

جی جناب آپ کی جیلیں بھی تو منسٹر انکلیو میں بنیں اور یا پھر پروٹوکول میں چلتی پھرتی نظر آئیں۔ پاکستان کی سیر کو دعوت دینے والے وزیر موصوف اپنی ساڑھے تین سالہ بہاولپور میں قید کی داستانیں سناتے نہیں تھکتے   صاحب اس دہشت گردی کے الزام میں اگر آپ میرے پاکستان میں دھر لئے جاتے تو اب تک وہیں ہوتے   اسی بہاولپور میں دو بھائی پھانسی لگے اور بعد میں بیگناہ پائے گئے۔ آپ سوچنے سے پہلے تین سگار پیتے ہیں اور ایک سگار کی قیمت میں میرے پاکستان کے تین خاندان کھانا کھاتے ہیں   پروڈکشن آڈرز تو سب کو ملے کسی کو دیر سے اور کسی کو جلدی اور یہ پروڈکشن آرڈرز آپ کے ہی دیس میں ملتے ہیں۔ میرے دیس میں تو لاغر کرنے کے لئے کینسر ، ہیپاٹائٹس ، تپِ دق ، ٹائیفائیڈ ، آرسینک ملا گندہ پانی اور ناچتی بھوک ہے لیکن آپ کے دیس میں تو کمر درد ہی یوں لاغر کر دیتا ہے کہ کسی کو کیمرے کی آنکھ کے سامنے فوٹو سیشن کیلئے بچوں کا سہارا لینا پڑتا ہے تو کوئی ملکِ عزیز ہی سے سدھارجا تاہے۔ کسی کے لئے روزانہ ڈاکٹروں کا ایک پینل سجتا ہے اور آپ کے درد کو حالات کی کسوٹی پہ پرکھتا ہے کہیں سر پہ سونے کے تاج سجائے اس کمر درد سے ہلکان ہوئے آپ کے ہاتھ سے لاٹھی ہی نہ چھوٹے یا بواسیر ہی وہ مرض بن جائے کہ خدا کی پناہ کہ میڈیکل سرٹیفیکیٹ پیش ہوں قاتل کمر درد میں مبتلا یوں بستر سے اٹھیں کہ چیف جسٹس صاحب کی آمد کا شاک ہی درد میں کارگر ثابت ہو 
میرے پاکستان میں نہ تو یہ کمر درد ہے اور نہ ہی آزادی سے گھومنا ۔میرے ہاتھوں میں تو اتنے موٹے سنگل بندھے ہوئے ہیں کہ ہر دیکھنے والا شرما جائے اور آپ کی ایف آئی اے ضمانت بھی نہ ہونے دے۔ لیکن یہی ایف آئی اے جب آپ کے پاکستان پہنچے تو اصغر خان کیس جیسا کیس کہ جس میں ملک کی حکمرانی بیچی خریدی گئی اسے بند کرنے کی درخواستیں لکھے۔ میرے پاکستان میں دھنیا چور سزا پائے اور آپ کے پاکستان میں تین سو نو ارب کی شفافیت کی گواہیاں آپ کے وزراء دیں اور موصوف جن کے ساتھ جنرل مشرف سے زرداری حکومت اور نواز شریف سے آپ تک مہربان ہی مہربان ہیں ایک دفعہ بھی زبان نہ کھولیں کہ اصل معاملہ کیا ہے اور ان کا کردار کیا ہے۔ صاحب میرے پاکستان میں تو ایسے کیس میں گواہان کے ساتھ ماں ،باپ ،بہو ،بیٹی اور بھائی بہن بھی حوالات میں جاتے ہیں جہاں نہ گیس کی شکایت ، نہ سردی کے شکوے اورنہ ہی طبیعت کی نا سازی  صاحب نہ کمر درد ، نہ شہد اور نہ فزیوتھراپی کی مستعد ٹیمیں۔ نہ مجھے وزیراعظم کے جہاز لندن پہنچائیں اور نہ میں صاحب کا بیٹا ہونے کے ناطے پہلے ہی گورے کے دیس سدھار جاؤں۔

میں تو وہ ہوں کہ جس کی ایمبولینسز آپ کے پروٹو کول میں پھنس جائیں تو مریض جان سے ہی جائیں۔ جناب آپ کے پاکستان میں تو حاکم لاکھوں مالیت کی موٹر سائیکل پہ براجمان ہوں اور صرف تصویر اتروانے کے لئے سیڑھیوں پہ بیٹھیں کہ میرے پاکستان کے لوگوں کو بیوقوف بنایا جاسکے   ہاں بیوقوف ہی تو ہے میرا پاکستان جو آپ جیسے لوگوں کے ہاتھوں لٹتا بھی آیا ہے او ر آپ کو پوجتا بھی آیا ہے۔ میری تو وزیرِ ریلوے سے گذارش ہے کہ جب وہ بلاول بھٹو صاحب کو اپنے پاکستان کی سیر کروانے نکلیں تو میرے پاکستان بھی لائیں۔

۔

نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔

مزید :

بلاگ -