انشاء اللہ، انشاء اللہ!
صدر مملکت آصف علی زرداری کے دل میں جانے کیا سمائی کہ شیخوپورہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے روح رواں منظور ملک کے اس خط پر جو انہوں نے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کو تحریر کیا تھا، ایکشن لیتے ہوئے پاکستان بھر کے عزت مآب محتسب صاحبان کو ہدائت جاری کی کہ وہ شیخوپورہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا اکٹھے وزٹ کریں اور جانیں کہ منظور ملک کی پاکستان کے وفاقی اور صوبائی اداروں کے حوالے سے کیا شکایات ہیں اور ان کا ازالہ کیسے ہو سکتا ہے۔
منظور ملک اپنے خط کی ایوان صدر میں ہونے والے سواگت کی بڑی دلچسپ کہانی سناتے ہیں۔ ان کے بقول انہوں نے مذکورہ خط دسمبر 2023میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کو لکھا تھا کہ ملک میں عوام کو ریاستی اداروں کی حاکمیت کا احساس دلانے،طبقات کی تفریق کے خاتمے، انصاف تک عام آدمی کی رسائی اور اس کی استعداد کار بڑھانے کے لئے ریاست کے کردار کو اجاگر کریں تاکہ عوام اور ریاستی اداروں میں پیدا ہونے والے تفاوت اور بُعد کو دور کیا جا سکے۔ منظور ملک کے مطابق ایوان صدر کے عملے نے اس خط کو ڈاکٹر عارف علوی کے پاس پہنچنے ہی نہ دیا۔ انہوں نے لگاتا دو اور خط لکھے مگر جواب ندارد!
اس اثناء میں 8فروری کے انتخابات آگئے اور اس کے بعد نئی حکومت کا قیام عمل میں آگیا جس کے بعد جناب آصف علی زرداری نے ڈاکٹر عارف علوی کی جگہ صدر مملکت کے عہدے کے لئے منتخب ہو گئے۔ منظور ملک کے مطابق اس مرتبہ وہ خود اپنا خط لے کر ایوان صدر پہنچے اور صدر مملکت کے ملٹری سیکرٹری سے اصرار کیا وہ ان کے خط کی وصولی دیں اور رسید پر اپنے دستخط بھی ثبت کریں۔ تب کہیں جا کر ان کے خط کی پذیرائی ہوئی جس کی حساسیت کو محسوس کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کمال کا آرڈر پاس کیا اورپاکستان کے بھر کے محتسب صاحبان کو ہدائت جاری کی جس پر 9جولائی کو جملہ صاحبان عزوجل شیخوپورہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں جلوہ افروز تھے۔ ان میں پاکستان کے وفاقی محتسب جناب اعجاز احمد قریشی کی سربراہی میں وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ، وفاقی محتسب برائے تحفظ خواتین محترمہ فوزیہ وقار اور دیگر محتسب صاحبان کے معاونین شامل تھے۔
دوسری جانب منطور ملک صاحب نے ’ریاست کا شہریوں کے ساتھ وعدہ‘کے عنوان سے ایک فکری نشست سجاتے ہوئے شیخوپورہ کی انڈسٹری کی چیدہ چیدہ شخصیات کے علاوہ، چیمبر کے عہدیداران اور یونائٹڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر، وائس پریذیڈنٹ ایف پی سی سی آئی جناب ذکی اعجاز صاحب سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کو مدعو کیا اور یوں شیخوپورہ چیمبر کی عمارت کراچی، لاہور یا اسلام آباد کے کسی بھی بڑے چیمبر یا ایسوسی ایشن کے ہم پلہ محسوس ہونے لگی پوری تقریب کو انتہائی نفاست کے ساتھ ترتیب دیا گیا تھا اور معزز محتسب صاحبان و صاحبہ اس پورے ماحول میں کچھ یوں رچ بس گئے کہ ایک لمحے کو تو یوں محسوس ہوا کہ وہ کسی سرکاری اسائنمنٹ پر نہیں بلکہ اپنے لوگوں میں دن گزارنے آئے ہیں، ان کی باتیں سننے اور اپنے اپنے اداروں کی کارکردگی بیان کرنے آئے ہیں تاکہ بزنس کمیونٹی کو احساس ہو سکے کہ وفاقی محتسب سمیت ہر شعبے کے محتسب صاحبان عوام الناس کے مسائل کو حل کرنے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے بتایاکہ ان کے ادارے نے بزنس کمیونٹی کے اربوں روپے کے ری فنڈز ایف بی آر سے واپس کروائے ہیں تو ایسا لگا کہ انہوں نے بزنس کمیونٹی کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے،اس کے بعدہر بزنس مین نے اپنے ساتھ ہونے والی حکومتی زیادتی کا دفتر کھول دیااورہر کوئی محتسب صاحبان کو ان کے مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیتا نظر آیا۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں یونائٹڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے تمام محتسب صاحبان کو فیڈریشن کے دفتر کے دورے کی بھی دعوت دی۔ اس کے ساتھاساتھ انہوں نے ان سے درخواست کی آئی پی پیز سے ملک کی جان چھڑوانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ انہوں نے کک بیکس کی بنیادپرغیر مناسب معاہدے کرتے ہوئے ملک کوکپیسٹی چارجز کی مد میں دو کھرب ڈالر کا مقروض کر رکھا ہے اور ان سے حاصل ہونے والی مہنگی بجلی کی وجہ سے ملک کی انڈسٹری ایک ایک کرکے بند ہوتی جا رہی ہے اور حکومت کا عالم ہے کہ قرضوں کی ادائیگی کے لئے بچوں کے دودھ پر ٹیکس لگاتی نظر آرہی ہے۔ اس کے علاوہ بینکوں کی شرح سود 20فیصد سے اوپر ہے اور نتیجہ ہے کہ وہ خود اپنا ایک انڈسٹریل یونٹ بند کرنے جا رہے ہیں۔ ان کی دیکھا دیکھی دیگر اندسٹریلسٹوں نے بھی کھل کر اپنا رونا رویا لیکن جواب میں محتسب صاحبان خاموشی کی تصویر بنے رہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان بھر کے محتسب صاحبان واپس جا کر صدر آصف زرداری کوکیا رپورٹ پیش کرتے ہیں جس پر ایکشن لیتے ہوئے صدر مملکت ملک بھر کی صنعتی و کاروباری برادری کے بجلی اور شرح سود سے متعلق مسائل کو حل کر سکیں اور ملک کو صحیح معنوں میں ترقی کی راہ پر ڈال سکیں، انشاء اللہ
اللہ، کعبہ اور بندہ
تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے ساتھی محتسب صاحبان کو اپنے سفر حج پر مبنی کتاب بعنوان اللہ، کعبہ اور بندہ پیش کی۔ راقم بھی ان خوش نصیبوں میں سے تھا جس کے حصے میں اس سفر کی روداد آئی۔ تادم تحریر کتاب کا مطالعہ جاری ہے، تفصیلی مطالعہ کے بعد اس تحفے کے محاسن بیان کرنے کے قلم حرکت میں لایا جائے گا، انشاء اللہ!