دلوں پر راج کرنے والے 

دلوں پر راج کرنے والے 
دلوں پر راج کرنے والے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چین کے لوگ اپنے حکومت سے دل و جان سے محبت کرتے ہیں۔ ہر گزرتے سال میں چینی عوام کا اپنی حکومت پر اعتماد بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ یہ بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ چینی قیادت اپنے عوام کے دلوں پر راج کرتی ہے اور عوام اپنی حکومت سے بے لوث محبت کرتے ہیں۔ اس جذبے کے پیچھے کار فرما مختلف اہم عوامل میں سے ایک چینی کا طرز حکومت اور سیاسی نظام ہے۔ 

حالیہ دنوں کے سیاسی کیلنڈر کی سب سے بڑی سرگرمی چین کے 2 اجلاس اختتام پذیر ہوئے۔ ان 2 اجلاسوں کے دوران حکومتی پالیسیوں کا مرکز و محور چین کے عوام رہے۔ اس کااندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ چین کے2سیشنز کے اختتام کے بعد   وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ  کی پریس کانفرنس میں ، گذشتہ برسوں کی طرح، لوگوں کے معاش  کے مسائل پر سب سے زیادہ توجہ مرکوز کی گئی۔"آمدنی کے لیے روزگار لازمی ہے جس سے لوگ زندگی کے بارےمیں پرامید  ہوتے ہیں اور معاشرے کے لیے دولت بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔" - یہ سادہ بیان چینی حکومت کی پالیسی سازی کی منطق کا اظہار کرتا ہےیعنی روزگار اور لوگوں کی روزی روٹی کی ضمانت دی جائے، خصوصی مشکلات سے دوچار صنعتوں کی مدد کی جائے، لوگوں کی زندگی کی ضمانت دی جائے  اور معیشت کو مزید فروغ دیا جائے ۔اس کے علاوہ، چینی حکومت نے طبی انشورنس اور تعلیم جیسی بنیادی معاشی امور  کی ضمانتوں کو بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ اس سال چینی حکومت دیہی اور دور دراز علاقوں میں لازمی تعلیم کے لیے اپنی سرمایہ کاری میں مزید اضافہ کرے گی۔
     کاروباری اداروں اور لوگوں کو فائدہ پہنچانے والی زیادہ پالیسیوں کے نفاذ  کا مطلب ہے زیادہ مالی اخراجات ۔ اس سال چینی حکومت کے مالی اخراجات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 2 ٹریلین یوآن سے زیادہ کا اضافہ ہوگا۔ حکومت "سخت بجٹ  کی زندگی" گزار رہی ہے تاکہ عوام زیادہ"اچھی زندگی" گزار سکیں - یہ قومی عوامی کانگریس کے اراکین کا اتفاق رائے ہے۔یوں یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ چینی حکومت کو کیوں  دنیا میں سب سے زیادہ شرح حمایت حاصل ہے۔ 

چین نہ صرف اپنی عوام بلکہ دنیا کے لوگوں کے لئے بھی خوشحالی کا خواہاں ہے۔ چین کے 2 اجلاسوں کے دوران  نہ صرف چین کے مستقبل  کے بارے میں منصوبہ بندی کی گئی ہے  بلکہ چین کی امن کی آواز کو دنیا تک پہنچایا گیا ہے۔ چین نے دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر پر بڑی توجہ دی ہے۔ اس اقدام کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ چین نہ صرف اپنی خوشحالی کی جستجو کرتا ہے بلکہ  چینی صدر شی جن پنگ کے خیال میں دنیا کے تمام ممالک جو دی  بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں شامل ہیں، وہ  خوشحالی میں حصہ لے سکتے ہیں۔ یہ صدر شی جن پنگ کا انقلابی وژن ہے جو دنیا میں خوشحالی لائے گا۔ چین دی  بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کی اپنی معیشتوں کو بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے، جو بالآخر عالمی امن میں معاون ثابت ہو گا۔ دی  بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے فلیگ شپ منصوبے چین، پاکستان اقتصادی راہداری کے فریم ورک کے تحت پاکستان نے بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر تعمیر کیا ہے جس سے معاشی ترقی ہوئی ہے۔ چین، پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے سے عام پاکستانیوں کو زیادہ فائدہ پہنچے گا۔ 

 عوامی جمہوریہ چین کی مجموعی ترقی کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ترقی کا یہ سفر ہرگزآسان نہیں ہے ۔  اندرونی اور بیرونی چیلنجز اور پیچیدہ صورتحال کے باوجود چینی کمیونسٹ پارٹی کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹی  ۔ چینی خصوصیات کے  حامل سوشلزم کی ترقی سے لے کر  غربت  کے خاتمے اور   جامع خوشحال معاشرے    کے قیام تک  چینی کمیونسٹ پارٹی  ہمیشہ چینی عوام کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے مستقل کوششوں اور  کٹھن جدوجہد  پر عمل پیرا ہے ۔  چینی  کمیونسٹ پارٹی  کے  ممبران  کی تعداد پارٹی کےقیام کے وقت  50 سے زائد  تھی  لیکن آج  100 سال  کے بعد چینی  کمیونسٹ پارٹی  دنیا کی بڑی ترین سیاسی جماعت کہلاتی ہے۔ 

اس سال کے شروع میں، دنیا کی سب سے بڑی پبلک ریلیشن کنسلٹنگ فرم ایڈمین نے "2022 ایڈمین ٹرسٹ بیرومیٹر" رپورٹ جاری کی، جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت پر چینی عوام کے اعتماد کی شرح 2021 میں 91 فیصد تک  جا پہنچی ، جو کہ2020 کے مقابلے میں  9 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔ یہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ۔ قومی جامع ٹرسٹ انڈیکس کے لحاظ سے بھی چین دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ دنیا کا ماننا ہے  کہ چین کا طرز حکمرانی عوام پر مبنی ہے اور فیصلے عوام کی بھلائی کے لیے کیے جاتے ہیں۔ 

۔

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.   ‎

مزید :

بلاگ -