چین کے ساتھ تجارتی جنگ، وہ کسان بھی زد میں آگئے جنہوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا

چین کے ساتھ تجارتی جنگ، وہ کسان بھی زد میں آگئے جنہوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا
چین کے ساتھ تجارتی جنگ، وہ کسان بھی زد میں آگئے جنہوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا
سورس: Pexels

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی تمام درآمدات پر 145 فیصد اضافی محصولات عائد کر دیے ہیں، حالانکہ گزشتہ ہفتے انہوں نے دیگر ممالک پر عائد کردہ "جوابی" محصولات کو معطل کر دیا تھا۔ اس اچانک یوٹرن کے بعد چین نے بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر امریکہ نے کشیدگی کو مزید بڑھایا تو وہ "آخری حد تک لڑے گا"۔جمعہ کے روز چین نے امریکہ سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر اپنے محصولات میں نمایاں اضافہ کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔

سی این این نے تجزیہ کیا ہے کہ کون سا ملک پہلے جھکے گا۔ اس مقصد کے لیے چین کی امریکہ سے سب سے بڑی درآمد   سویابین  کا جائزہ لیا گیا کہ آیا چین اس کی ضرورت کہیں اور سے پوری کر سکتا ہے، اور اس تجارتی کشیدگی میں امریکی کسانوں کو کیا کچھ کھونا پڑے گا۔

امریکہ اور چین تجارتی لحاظ سے ایک دوسرے سے گہرائی سے جُڑے ہوئے ہیں، تاہم چین امریکہ سے تقریباً تین گنا زیادہ اشیاء برآمد کرتا ہے ۔ اس کا نتیجہ تقریباً 300 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کی صورت میں نکلتا ہے، جسے ٹرمپ محصولات کے ذریعے کم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تجارتی خسارہ کئی دہائیوں سے بڑھتا جا رہا ہے اور 2018 میں   ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دوران   اپنی بلند ترین سطح پر پہنچا۔ اگرچہ امریکی صارفین چینی مصنوعات کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہیں، امریکہ کی چین کو برآمدات کی رفتار نسبتاً سست رہی ہے۔

چین امریکہ سے زیادہ تر زرعی اشیاء خریدتا ہے، جین میں  سویابین، تیل اور اناج سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔ سویابین زیادہ تر جانوروں کی خوراک کے طور پر استعمال ہوتی ہے، پہلے ہی ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران تجارتی جنگ کی زد میں آ چکی ہے۔

اس وقت چین نے متبادل ذرائع سے زرعی اشیاء خریدنے کی کوشش کی اور دوسرے ممالک کا رُخ کیا۔ اب ایک بار پھر چین نے امریکہ سے درآمدات پر 125 فیصد نیا محصول عائد کر دیا ہے، جس کے بعد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی امریکہ سے سویابین جیسی زرعی اجناس کی درآمد تقریباً صفر تک پہنچ سکتی ہے۔ اب امریکہ سے چین کو سویابین کی برآمدات پر مجموعی طور پر 135 فیصد محصول لاگو ہو چکا ہے، جس میں مارچ میں عائد کیا گیا 10 فیصد اور جمعہ کو لگایا گیا 125 فیصد شامل ہے۔

پہلی تجارتی جنگ کے دوران برازیل جو دنیا کا سب سے بڑا سویابین برآمد کنندہ ہے  نے فائدہ اٹھایا، اور چین کی سویابین درآمدات میں اس ملک سے زبردست اضافہ ہوا۔ 2010 سے اب تک برازیل کی سویابین برآمدات میں 280 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ امریکہ کی برآمدات جوں کی توں رہی ہیں۔

امریکہ کبھی چین کے لیے سویابین کا سب سے بڑا ذریعہ تھا لیکن 2018 کے بعد چین نے برازیل پر انحصار بڑھایا۔ گزشتہ نومبر میں چینی صدر شی جن پنگ نے برازیل کا دورہ کیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ 2024 میں چین برازیل کی سویابین برآمدات کا سب سے بڑا خریدار تھا، جو کل برآمدات کا 73 فیصد سے زائد تھا۔

گزشتہ سال دونوں ممالک نے تقریباً 40 دو طرفہ معاہدے کیے تاکہ تجارتی تعلقات کو وسعت دی جا سکے۔ چین 2009 سے برازیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جبکہ 2024 میں برازیل چین کا 11واں بڑا تجارتی شراکت دار رہا۔ سنہ 2018 کی تجارتی جنگ کے دوران امریکہ کے زرعی شعبے کو تقریباً 27 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جس میں سے 71 فیصد صرف سویابین سے متعلق تھا۔الی نوائے اور میسوٹا کے علاوہ امریکہ کی  دیگر ریاستوں کے کسانوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا لیکن اب وہ ہی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔