مقبوضہ کشمیر میں ڈیم کی تعمیر

مقبوضہ کشمیر میں ڈیم کی تعمیر
مقبوضہ کشمیر میں ڈیم کی تعمیر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بھارت موسم میں دریاؤں کا پانی روک کر پاکستان میں پانی کا بحران پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور جب مون سون میں دریاؤں کا پانی عروج پر ہوتا ہے تو یہ اپنے ڈیم کا پانی بھی پاکستان کی جانب چھوڑ دیتا ہے، جس کے باعث پاکستانی دریاؤں میں سیلاب کی سی صورت پیدا ہوجاتی ہے، جس سے فصلوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور ہزاروں افراد بے گھر ہو جاتے ہیں، جب کہ مال مویشی اور انسانی جانوں کا ضیاع الگ ہوتا ہے۔ بھارت کی اس آبی جارحیت کو آبی دہشت گردی کہنا زیادہ بہتر ہو گا، کیونکہ بھارت کی مذموم کارروائیاں دن بدن شر انگیز ہوتی جا رہی ہیں اور اس سے کسی بھی مہذب اقدام کی توقع نہیں کی جاسکتی۔

یہ کسی عالمی معاہدے کو بھی خاطر میں لانے کو تیار نہیں،حالانکہ انڈس واٹر ٹریٹی پر اس نے بھی دستخط کئے تھے اور اس پر عمل کرنا اس کے لئے لازم ہے۔ ویسے تو بھارت پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے کئی ڈیم بنا رہا ہے، لیکن چند ماہ قبل بھارت نے آبی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں دریائے اجھ پر پانی ذخیرہ کرنے کے بڑے منصوبے کی تیاریاں شروع کر دی تھیں۔

اجھ ڈیم ساڑھے6 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کاحامل منصوبہ ہوگا، جس کے ذریعے بھارت پانی کا رخ موڑ کر اپنی30 ہزار ایکڑ اراضی کوسیراب کرے گا، اس سلسلے میں بھارت کے سینٹرل واٹرکمیشن نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں دریائے اجھ پر ڈیم تعمیر کرنے کی تفصیلی رپورٹ جموں و کشمیر حکومت کے پاس جمع کرادی ہے۔

رپورٹ منظور ہوتے ہی فوری طور پر اجھ ڈیم کی تعمیر شروع کردی جائے گی۔ دریائے اجھ دریائے راوی کی ایک شاخ ہے جو کٹھوعہ سے پاکستان میں داخل ہوتی ہے۔ بھارت پاکستانی دریاؤں کے پانی پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے ایک عرصے سے مقبوضہ کشمیر میں مختلف ڈیموں کی تعمیر کر رہا ہے، جس کا مقصد پاکستان کو دباؤ میں لانا، معاشی اور زرعی طور پر اسے کمزور کرنا ہے۔

دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم اور دریائے جہلم پر کشن گنگا ڈیم کی تعمیر بھارت کے اسی ناپاک منصوبے کا حصہ ہے۔ بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف پاکستان عالمی عدالت انصاف کا دروازہ تک کھٹکھٹا چکا ہے، مگر بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر تلا بیٹھا ہے۔پاکستان اپنا کیس بہترین انداز سے عالمی سطح پر لڑ رہا ہے اور یقیناًبھارت کو اس میدان میں بھی شکست فاش کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مقبوضہ کشمیر میں ڈیم تعمیر کر کے پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنا سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، اس معاہدے کا ضامن ورلڈ بینک ہے، جس طرح بھارت کی آبی جارحیت پر عالمی سطح پر خاموشی اختیار کی جا رہی ہے، وہ سب کسی گہری سازش کا حصہ معلوم ہوتی ہے، جس کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا اور عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔

بھارت کی ریاست پوری طرح اس آبی دہشت گردی کی حمایت کر رہی ہے اور کھلم کھلا پانی کی جنگ کو ہوا دینے میں مصروف نظر آتی ہے،گزشتہ دنوں بھارت کے وزیر مملکت برائے ٹرانسپورٹ و پانی نتن گڈکری نے یہ در فنطنی چھوڑی ہے کہ اتر کھنڈ سے گزرنے والے تین دریاؤں پر ڈیم بناکر پانی کو پاکستان جانے نہیں دیں گے۔بھارتی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اترکھنڈ کے ان تینوں دریاں پر علیحدہ علیحدہ 3 ڈیم بنا کر اپنی ضرورت کا پانی جمع کر رکھیں گے ۔ اسی طرح بھارت نے گزشتہ دنوں بگلیہار ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنا شروع کردیا، جس کی وجہ سے دریائے چناب میں 30 ہزار کیوسک پانی کم ہوگیا ہے ۔

دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد صرف 20 ہزار کیوسک رہ گئی۔ ٰمئی 2017 ء میں اسی عرصے کے دوران دریائے چناب میں پانی کی آمد50 ہزار کیوسک سے زیادہ تھی۔پانی کی شدید قلت کے باعث ہیڈ پنجند کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کا اخراج صفر ہوگیا ہے۔ صورت حال برقرار رہی تو پنجاب اور سندھ کو پانی کی کٹوتی کا خدشہ ہے۔

بھارت مسلسل نئے سے نئے ڈیمز بنا کر پاکستان کا پانی روکنے میں مصروف ہے ۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس سے قبل سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں کشن گنگا ڈیم کا افتتاح بھی کیا تھا،پاکستان نے اس معاملے کو عالمی بینک میں اٹھایا جو سندھ طاس معاہدے کا ضامن ہے تاہم عالمی بینک نے بھی بھارت کی آواز سے آواز ملاتے ہوئے پاکستان کے اعتراضات کو ناکافی قرار دے کر مسترد کردیا۔ بھارتی حکومت نے کشن گنگا ڈیم کا منصوبہ بھی گزشتہ دہائی میں پیش کیا جب پرویز مشرف کی حکومت تھی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے ۔معاہدے کے تحت بھارت کو پنجاب میں بہنے والے تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملے گا، یعنی اُس کا ان دریاؤں پر کنٹرول زیادہ ہوگا، جب کہ جموں و کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاؤں چناب، جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔

سندھ طاس معاہدے کی رو سے بھارت چناب، جہلم اور سندھ پر کوئی ڈیم نہیں بناسکتا۔ تاہم بھارت کی جانب سے مسلسل سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں پاکستان میں پانی کی مقدار مسلسل کم ہورہی ہے ۔

بھارت نے دریائے نیلم پر کشن گنگا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر بھی مکمل کر لی ہے، اس کے لئے اس نے 16 کلو میٹر طویل سرنگ بنا کر نیلم دریا کے پانی کا رخ اپنی طرف موڑ لیا ہے ۔ یہ عمل دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر ٹریٹی کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

مزید :

رائے -کالم -