قومی اسمبلی، سانحہ جعفر ایکسپریس کی شدید مذمت، دہشت گرد حملے کیخلاف متفقہ قرار داد منظور
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں جعفر ایکسپریس پر حملے کیخلاف متفقہ قرار داد منظور کر لی گئی۔قومی اسمبلی میں قرار داد وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چودھری نے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔قرارداد کے متن کے مطابق جعفر ایکسپریس واقعے اور تمام دہشت گرد واقعات کی شدید مذمت کی گئی۔ایوان میں پیش کردہ قرا ر د ار کے متن میں کہا گیا قومی سلامتی سے متصادم نظریات کو پھیلنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی، ایوان حادثے میں جاں بحق ہونیوالے معصوم شہریوں کیساتھ اظہار یکجہتی، بہادر سکیورٹی فورسز کی ستائش، اور بلا تفریق رنگ و نسل عوام سے دہشتگردی کیخلاف منظم ہونے کا اعادہ کرتا ہے،ایوان سکیو رٹی فورسز کے جوانوں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور انتہا پسندی کی تمام اقسام کی مذمت کرتا ہے جبکہ یہ ایوان بلوچستان واقعے کے بعد نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآ مد کا مطالبہ کرتا ہے۔منظور کردہ قرارداد پر بلاول بھٹو زرداری، اسد قیصر، راجہ پرویز اشرف، زرتاج گل، وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چودھری اور فاروق ستار سمیت دیگر نے بھی قرارداد پر دستخط کئے۔قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کو پیش آنیوالے سانحہ کی مذمت کرتے ہوئے اس سانحہ کے نتیجے میں سکیورٹی اہلکاروں اور نہتے مسافروں کی شہادتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے ایوان کو اس فیصلے سے آگاہ کیا کہ آج کے اجلاس میں دیگر کارروائی کو ملتو ی کر کے جعفر ایکسپریس سانحہ کو زیر بحث لایا جائیگا۔سپیکر قومی اسمبلی نے وفاقی وزیر/پارلیمانی چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چودھری کو قومی اسمبلی میں قواعد و ضوابط کے طریقہ کار 2007 کے قاعدہ 288 کے تحت ہاؤس کی دیگر کارروائی کو ملتوی کر کے جعفر ایکسپریس سانحہ پر بحث کیلئے تحریک پیش کرنے کا کہا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں جعفر ایکسپریس سانحہ میں شہید ہونیوالے سکیورٹی اہلکاروں اور نہتے مسافروں کے درجات کی بلندی اور ان کے لواحقین کے صبر جمیل کیلئے دعا بھی کی گئی۔دریں اثنا ء چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف سے نیشنل ایکشن پلان ٹو بنانے کا مطالبہ کردیا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا ہماری تقسیم کا فائدہ ملک دشمن اٹھا رہے ہیں، سانحہ اے پی ایس پر سیاست ایک طرف رکھ کر قومی مفاد کو ترجیح دی، آج ہم ماضی سے زیادہ خطرناک دور سے گزر رہے ہیں، اے پی ایس کے وا قع پر ہم نے سیاست کو ایک جانب رکھ کر نیشنل ایکشن پلان کو مانا، ہم نے ملک سے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی تھی، مگر افسوس ہم دہشتگردی کیخلاف اپنی کامیابی کھو بیٹھے ہیں، دہشتگرد ی کی آگ پھر سے جل اٹھی ہے، ہم دہشتگردی کیخلاف ماضی کی طرح سیاسی اتفاق رائے نہیں بناسکے، ہماری کمزوریوں کی وجہ جو بھی ہو، دہشت گرد، عالمی طاقتیں اور پاکستان کے دشمن ہماری نااتفاقی کا فائدہ اٹھارہے ہیں، پیپلزپارٹی ہرطرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے، دہشتگردی کی وجہ سے پاکستان اور پیپلزپارٹی نے بہت نقصان اٹھایا، پاکستان میں دہشتگردی کامسئلہ نیا نہیں، پاکستانی قوم نے مل کر ملک کو دہشتگردی سے پاک کردیا تھا،پاکستان کے ہر شہری نے اس جنگ میں اپنا حصہ ڈال کر دہشتگردی سے پاک کیا، عام شہر ی سے لیکر پولیس اور فوج، ایسا کوئی نہیں جس نے اس جنگ میں قربانی نہ دی ہو۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ماضی میں بھی جب دہشتگردی کے خاتمے کیلئے یہ ایوان جب متحد تھا تو تحر یک انصاف کی الگ سیاست تھی، پی ٹی آئی کا ایک ہی مطالبہ ہے قیدی نمبر 804 کو رہا کرو، آئیں ہاتھ سے ہاتھ ملا کر دہشتگردی کا مقابلہ کریں، دہشتگردی پر ردعمل میں بھی ہمیں متحد ہونا چاہیے، امید ہے تمام سیاسی جماعتیں اتفاق رائے کی کوشش کریں گی، قومی ایشوز پر سب کو ایک ہونا پڑیگا، دہشت گردی کا ہر واقعہ پچھلے واقعے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے، دہشتگردوں کا کوئی نظریہ ہوتاہے،نہ کوئی مذہب، ان تمام تنظیموں کا نام جو بھی ہو ان کا مقصد دہشت پھیلانا اور لوگوں کو قتل کرنا ہوتا ہے، نہ تو مذہبی دہشتگرد اسلامی ریاست چاہتا ہے نہ ہی نام نہاد بلوچ دہشتگرد اپنی آزادی اور حقوق چاہتے ہیں، وہ خون خرابہ کرتے ہیں اور پاکستانی عوام کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔بعدازاں قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا سانحہ جعفر ایکسپریس پر پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا انتہائی شرمناک ہے، پی ٹی آئی کے سوشل میڈ یا نے دہشت گردوں کو کریڈٹ دیا، سوشل میڈیا پر کہا گیا دہشتگردوں نے مسافروں کو خود چھوڑا،وزیر دفاع نے کہا بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے، پا ک فوج نے دہشتگردی کیخلاف آپریشن میں ایک تاریخ رقم کی ہے، پاک فوج نے کم سے کم نقصان میں بہترین کارکردگی دکھائی، ہمارے جوانوں نے بہادری سے دہشتگردوں کا مقا بلہ کیا،ان کا کہنا تھا مارشل لاء کی پیداوار نے ہمیں فارم 47 کا طعنہ دیا، دوسروں پر انگلی اٹھانے والوں کو اپنا ماضی بھی دیکھنا چاہیے، دہشتگردوں کو پاکستان لا کر بسانے کی باتیں کس نے کیں، کون نہیں جانتا؟وزیر دفاع نے کہا سرفراز بگٹی دہشت گردوں کیخلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کیخلاف ڈٹ کر کیوں نہیں بیان دیا جاتا،یہ سارے کے سارے اپنے ما ضی کی طرف نظر دوڑائیں، سوات کا قصاب کون تھا جسے یہاں بسایا گیا، چار ماہ ہوگئے کرم اور پاراچنار میں امن ہوا؟ شیر افضل مروت حقیقت اور ان کا اصل چہرہ بیا ن کرتے ہیں، ان سے تو شیر افضل مروت نہیں سنبھالے گئے۔پی ٹی آئی اقتدار کی جنگ لڑ سکتی ہے لیکن ملک کی نہیں،وزیر دفاع نے کہا یہ افواج اور شہداء کی توہین کر تے ہیں،اقتد ا ر کی جنگ لڑ سکتے ہیں لیکن ملک کی جنگ لڑنے سے انکاری ہیں، بہادرافواج دہشتگردی کیخلاف لڑ رہی ہیں کیا یہاں اعتراف ہوا؟ وزیر دفاع نے کہا ماضی کے جھر و نکوں میں جا کر دیکھیں آپ اور آپ کے لیڈر کا کیا کردار تھا، بعدازاں سابق سپیکر قومی اسمبلی اور رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا وزیر دفاع کے دل و دماغ پر پی ٹی آئی اور سوشل میڈ یا سوار ہے، خواجہ آصف میں اخلاقی جرات اور شرم وحیا ہوتی تو مستعفی ہو جاتے۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق سپیکر قومی اسمبلی اور رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر کا کہنا تھا خواجہ آصف کہہ رہے ہیں سب کچھ پی ٹی آئی کی وجہ سے ہو ر ہا ہے، سب کچھ آپ کی نااہلی کی وجہ سے ہورہا ہے، ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے، ہم اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ 26ویں آئینی ترمیم کی آڑ میں عدلیہ پر حملہ کیا گیا، جب تک عدلیہ آزاد نہیں ہوگی ملک آگے نہیں بڑھے گا، تمام ادارے اس کام میں لگے ہوئے ہیں جو ان کا نہیں، ملک میں آئین رہا اور نہ قانون نہ اداروں کی عزت ہے، ان کے نمائندے اس کام میں لگے ہوئے ہیں پی ٹی آئی کو کس طرح توڑیں۔اسد قیصر کا کہنا تھا آج کاروبار بند ہیں، بیروزگاری،مایوسی اور نوجوانوں میں نااْمیدی بڑھ رہی ہے، دوصوبوں میں امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا، آپ جان بوجھ کر چھوٹے صوبوں کو محروم رکھ رہے ہیں، حکومت آج روڈمیپ دیتی،بتایا جاتا اس صورتحال سے کیسے نکلیں گے۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی نے کہا آپ کو خارجہ پالیسی کو ری وزٹ کرنا ہوگا، دہشتگردی پربلوچستان اور خیبرپختونخوا کی حکو متوں کو آن بورڈ رکھا جا ئے، سندھ اورپنجاب میں کچے کے ڈاکو ہیں ان کیخلاف بھی فیصلہ کرنا چاہیے، اس پارلیمنٹ میں وہ طاقت نہیں عوام کی نمائندگی کرے، ہم نے مطالبہ کیا صا ف اور شفاف الیکشن ہوں، حقیقی نمائندے ہی پارلیمنٹ کو چلاسکتے ہیں، پی ٹی آئی کے 1700لوگوں پر مقدمات ہوئے گرفتار کیا گیا، ہم قیدی نمبر 804 کی بات ہروقت اور ہر موقع پر کریں گے،انہیں ناحق قید کیا ہوا ہے، آئیں الیکشن لڑیں پی ٹی آئی عام ورکرز سے آپ کا مقابلہ کرائے گی، آپ کہہ رہے ہیں مہنگائی کم ہے آئیں بازاروں میں چلیں، لاہور بھی جاکر دیکھا ہے، لاہور ہماری حکومت میں بہتر بن گیا تھا، پچھلے دنوں کراچی گیا اور حیدر آباد کا دورہ کیا، کراچی کو دیکھ کر مجھے بہت دْکھ ہوا، حیدر آباد میں بھی دودھ کی نہریں بہتی نہیں دیکھیں۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ہمیں ایک ہونا چاہیے، امید ہے دہشتگردی کے واقعے کے بعد ساری جماعتیں اکٹھی ہونگی۔قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا سانحہ جعفر ایکسپریس کی شدید مذمت کرتے ہیں، د ہشتگر دوں نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، یہ اندوہناک واقعہ ہے۔ بولان میں ہمارے سکیورٹی فورسز کے 4 جوان اور 20 مسافر شہید ہوئے جن کے اہلخانہ کیساتھ دلی ہمدردی ہے، پاک فوج دہشت گردی کیخلاف قربانیاں دے رہی ہے، سکیورٹی فورسز نے آپریشن کامیابی سے مکمل کیا۔ ہم پوائنٹ آف آرڈر مانگیں تو اکثر ملتا نہیں، مل جائے تو وقت پورا نہیں دیتے، پار لیمنٹ میں ہماری بات کو میوٹ نہ کیا جائے،جب کوئی بل آئے اور کوئی قانون بنتا ہے تو اس پر بھی گفتگو ہونی چاہیے، صدر صاحب نے دوسری بار خطاب کیا ہے، رولز کی پاسداری ہونی چاہیے، ایوان کی پاسداری ہونی چاہیے، اس طرح کسی ایک کیلئے بھی حالات سازگار نہیں ہونگے۔دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی شیر افضل مرو ت نے کہا جرنیلوں نے اس ملک کا بیڑا غرق کر دیا، سابق آرمی چیف جنرل (ر)قمر باجوہ آزاد پھر رہا ہے، اس نے کشمیر کا سودا کیا، آپ کو جیلوں میں ڈلوایا، پی ٹی آئی کی پیٹھ میں چھر ا گھونپا، اس کو بھی جیل میں ڈالو۔قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا بلوچستان واقعے کے بعد آ ج یہاں تقاریر سنیں، بینظیر بھٹو کی جس دن شہادت ہوئی اس دن بھی انھوں نے ذکر کیا، انھوں نے کہا فوجی آپریشن بلوچستان مسئلہ کا حل نہیں، ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، علی وزیر آج بھی سکھر جیل میں ہے، ماہ رنگ بلوچ یہا ں آئی تو پانی پھینکا گیا، اگر یہ حالات ایسے ٹھیک ہونے ہوتے تو ہوجاتے، حکومتی مشینری لگی ہوئی ہے پی ٹی آئی نے دہشتگرودں کے حق میں ٹوئٹ کیے۔شیر افضل مروت نے کہا
ملک کا بیڑا غرق کر دیاگیا کب تک صرف مزمتیں اور قراردادیں پیش کرتے رہیں گے، سروسز چیفز کو بلائیں اور ان سے پوچھیں، 2 دو ماہ کیلئے پالیسیاں بناتے ہیں، تمام ایجنسیوں کی جانب سے سیاستدانوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، طالبان کو واپس بسانے کے ذمہ دار تمام سیاسی جماعتیں ہیں، جب صوبوں کو ان کے حقوقِ نہ دیئے جائینگے تو دہشتگردی ہوگی، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے طویل مدتی پالیسی لانا ہوگی، 10ہزار طالبان کے مقابلے میں 7لاکھ فوج کیوں کامیاب نہیں ہورہی، بلوچستان کے لوگوں کو ان کے عزیزوں کی لاشیں بھی نہیں دی جاتی، مسلح افواج کے سربراہان کو بلا کر پوچھا جائے آپکی کارگردگی صفر کیوں ہے۔شیر افضل مروت نے کہا جب تک عوام فوج کے پیچھے کھڑی نہیں ہوگی فوج جنگ نہیں جیت سکتی، تمام ادارے آئین اور قانون کا حترام کریں، دہشتگردی کیخلاف پا لیسی فوج نہیں اس ایوان کو بنانا ہونگی، خارجہ پالیسی فوج نہیں اس ایوان کو بنانا ہوگی، ہم کوئی دہشتگردی کیخلاف جنگ نہیں جیتے، ہر اسٹیبلشمنٹ نئی پالیسی لاتی ہے، کبھی گڈ طالبان کبھی بیڈ طالبان بن جاتے ہیں، آپ کو کہہ دیتے ہیں آپ وزیر ہو اور آپ پھدکتے رہتے ہو۔
قرارداد منظور