خوشحالی سب کے لیے
دی بیلٹ اینڈ روڈ ترقی کی ایک ایسی شاہراہ بن چکا ہے جس سے دنیا بھر کی اقوام بھرپور انداز میں مستفید ہورہی ہیں۔ ورلڈ بینک کی ایک حالیہ جائزہ رپورٹ کے جائزے کے مطابق، 2030 تک، "دی بیلٹ اینڈ روڈ" اقدام سے دنیا بھر میں 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت اور 32 ملین افراد کو درمیانے درجے کی غربت سے نکالنے میں مدد ملے گی۔ اس انیشیٹو کے پیش کرنے والے کے طور پر، چین اس عالمی عوامی مصنوعات کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔وقت نے ثابت کیا ہے اور کرتا رہے گا کہ چینی عوام نہ صرف اپنے لیے اچھی زندگی کی امید رکھتے ہیں بلکہ یہ امید بھی رکھتے ہیں کہ دنیا کے تمام لوگ اچھی زندگی گزاریں گے۔
حالیہ دنوں بیجنگ میں منعقدہ تیسری "دی بیلٹ اینڈ روڈ" تعمیراتی کانفرنس میں، چینی صدر شی جن پھنگ نے "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کے اعلیٰ معیار کے ترقیاتی اہداف پر زور دیا، ان میں "لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانا" ایک کلیدی نقطہ ہے۔سال 2017 میں 14 سے 15 مئی تک پہلے بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون فورم کا انعقاد بیجنگ میں کیا گیا تھا۔اُس وقت چینی صدر شی جن پھنگ نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور کلیدی خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ "بیلٹ اینڈ روڈ" کو امن، خوشحالی، کھلے پن، اختراع اور تہذیب کی حامل ایک شاہراہ میں تبدیل کیا جائے۔
بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون پانچ سال قبل چین کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو فریم ورک کے تحت منعقدہ سب سے اعلیٰ سطحی اور سب سے بڑی بین الاقوامی کانفرنس تھی۔اس کا مقصد تعاون کے مجموعی منصوبے پر تبادلہ خیال، تعاون کے پلیٹ فارم کی تعمیر، اور تعاون کے نتائج کا اشتراک تھا ، تاکہ "بیلٹ اینڈ روڈ" کی تعمیر سے تمام ممالک کے عوام کو بہتر طور پر فائدہ پہنچے۔
ورلڈ بینک کی متعلقہ رپورٹ کے مطابق، 2030 تک "بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر سے دنیا بھر میں 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت اور 32 ملین افراد کو معتدل غربت سے باہر نکالنے میں مدد ملے گی۔ اور یہ شاہراہ" بنی نوع انسان کے لیے مشترکہ خوشحالی اور " مشترکہ ترقی کی شاہراہ" بن جائے گی۔آج، "بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر نے وسیع شراکت کا حامل بین الاقوامی تعاون کا ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے، عالمی گورننس کے نظام میں اصلاح کے لیے ایک چینی حل فراہم کیا ہے۔ آج یہ انیشیٹو بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے ایک واضح لائحہ عمل بن چکا ہے جس کا عالمی برادری نے وسیع پیمانے پر خیرمقدم کیا ہے۔2021 کے آخر تک چین نے 147 ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت 200 سے زائد تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں اور اس میں شراکت داروں کی مسلسل شمولیت سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو وسعت دی جا رہی ہے۔درحقیقت نو سال قبل چین کی طرف سے پیش کردہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا اصل مقصد بھی یہی تھا۔ زشتہ نو برسوں کے دوران، "دی بیلٹ اینڈ روڈ" نے ترقی کی ہے اور ایک مقبول بین الاقوامی عوامی پروڈکٹ بن گیا ہے۔ یہ چین کے لیے اپنے کھلے پن کو وسعت دینے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے ایک مظہر بھی بن گیا ہے۔
اس کی وجہ سے متعصب مغربی میڈیا اپنے رویوں میں تبدیلی لا رہا ہے۔ مثال کے طور پر، امریکی "نیوز ویک" نے "دی بیلٹ اینڈ روڈ " کو "سب سے کامیاب اور بااثر اقتصادی منصوبوں میں سے ایک" قرار دیا ہے۔
نومبر کو، "دی بیلٹ اینڈ روڈ"کے ایک اہم منصوبے ، چائنا-لاؤس ریلوے لائن پر واقع تمام مسافر اسٹیشنوں کو فعال بنا دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لاؤس میں چائنا-لاؤس ریلوے کے تمام 10 مسافر اسٹیشن مسافروں کو خدمات کی فراہمی کے لئے تیار ہو چکے ہیں، جو دسمبر میں ٹریفک کے سرکاری طور پر کھلنے کی ضمانت فراہم کرتے ہیں۔ٹریفک کے کھولے جانے کے بعد، لاؤس کے دارالحکومت ویان ٹیانے سے چین کے شہر کھون منگ تک کا سفر بارہ گھنٹے میں طے ہو سکے گا، اور اس ریلوے لائن کی مدد سے آسیان ممالک کے درمیان تبادلے کے لیے ایک زیادہ آسان اور با سہولت بین الاقوامی چینل کھل جائے گا۔ چائنا-لاؤس ریلوے کی ڈیزائن اور تعمیر چینی کمپنی نے کی ہے۔ پوری لائن چینی تکنیکی معیارات کے مطابق ہے اس کی تعمیر چینی آلات کی مدد سے کی گئی ہے اور اسے براہ راست چینی ریلوے نیٹ ورک سے منسلک کیا گیا ہے۔چین۔افریقہ تجارتی حجم میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے، افریقہ میں چین کی براہ راست سرمایہ کاری 100 گنا بڑھ چکی ہے، اور چینی کمپنیوں نے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک میں 10,000 کلومیٹر سے زائد ریلوے اور تقریباً 100,000 کلومیٹر شاہراہوں کو شامل اور اپ گریڈ کیا ہے۔ افریقہ میں 4.5 ملین سے زائد روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔ ان سب میں چین بناء کسی سیاسی شرط کے افریقی عوام کی فلاح و بہبود کو فروغ دے رہا ہے۔
مشرقی افریقہ کی پہلی ایکسپریس وے، نیروبی ایکسپریس وے نے 14 مئی کو آزمائشی طور پر خدمات کی فراہمی شروع کردی ہے۔ چینی کمپنی کی جانب سے تعمیر کردہ مشرقی افریقہ میں یہ پہلی ایکسپریس وے مقامی لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ نیروبی ایکسپریس وے ذریعہ معاش کا ایک منصوبہ بھی ہے جو مقامی لوگوں کے روزگار کو فروغ فراہم کرتا ہے۔ ایکسپریس وے کی تعمیراتی مدت کے دوران ملازمتوں کے تین ہزار سے زائد مواقع پید ا ہوئے ، اس تعمیراتی منصوبے سے 200 ذیلی ٹھیکیداروں اور سینکڑوں مقامی تعمیراتی مواد فراہم کرنے والوں کو فائدہ ہوا۔ آپریشن کے بعد 500 ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ "دی بیلٹ اینڈ روڈ" تعاون کے ایک اہم منصوبے کے طور پر، کینیا نیروبی ایکسپریس وے پراجیکٹ کو 16 اکتوبر 2019 کو باضابطہ طور پر شروع کیا گیا تھا، جس میں تقریباً 600 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ۔ بیلٹ اینڈ روڈ کا منصوبہ دنیا کے تمام ممالک میں یکساں ترقی بانٹ رہا ہے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔