محکمہ اطلاعات پنجاب نے چین کی سیر کروادی

سیکرٹری اطلاعات پنجاب سید طاہر رضا ہمدانی اور ڈی جی پی آر پنجاب غلام صغیر شاہد نے وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز کے دورۂ چین کو اجاگر کرنے کے لئے اخبارات کے کالم نگاروں کو فلیٹیز ہوٹل لاہور میں بٹھا کر چین کی سیر کروا دی۔میدان صحافت کے سرخیل محترم مجیب الرحمن شامی،محترم جمیل اطہر، محترم چودھری خادم حسین اور محترم ارشاد عارف کی شرکت نے سیرکا لطف دوبالا کر دیا۔
ڈی جی پی آر پنجاب اور سیکرٹری اطلاعات نے خیر مقدمی کلمات میں وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز کے دورۂ چین کو اُجاگر کرتے ہوئے تجویز کیا کہ کالم نگار اپنی تحریروں میں اس دورے کو جگہ دیں، جس کا آغاز 8دسمبر کو ہوا اور اختتام 15دسمبر، یعنی آج ہو گا۔ انہوں نے خاص طور پر وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے چین میں روبوٹک زرعی آلات بنانے والی کمپنی اے آئی فورس ہیڈ آفس کے دورے کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ پنجاب میں روبوٹک زرعی آلات مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے کے لئے محکمہ زراعت پنجاب اور اے آئی فورس ٹیک کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں۔ اس موقع پر محترمہ مریم نواز نے پنجاب میں جدید زرعی اصلاحات پر گفتگو کی اور روبوٹک مشینری کا خود مشاہدہ کیا۔ اسی طرح محترمہ مریم نواز نے تعلیم اور صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ان عوامی سہولتوں کے معیار کو بہتر بنائے جانے میں خصوصی دلچسپی لی اور اس کو پنجاب میں رائج کرنے کے لئے متعلقہ محکموں کو چینی حکام سے بات چیت آگے بڑھانے پر مامور کیا۔ ٹرانسپورٹ کا شعبہ بھی اس دورے کے دوران خصوصی توجہ کا حامل رہا اور یقینی طور پر اس دورے کے نتیجے میں ایسی ٹرانسپورٹ متعارف کروائے جانے کی توقع کی جا رہی ہے، جس سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے میں آسانی رہے گی۔اس کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب نے پنجاب میں بڑھتی سموگ اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے بھی چینی مہارت کے استعمال میں دلچسپی لی اور دونوں اطراف میں کئی ایک مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، امید ہے کہ آئندہ برس پنجاب، بالخصوص لاہور میں ماحولیاتی ایمرجنسی کا نفاذ نہیں کرنا پڑے گا اور اس سے قبل ہی حکومت پنجاب چین کے تعاون سے مطلوبہ اقدامات کر لے گی۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے دورے کے علاوہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں بھی اس دورے کی خاص بات رہی ہے۔
محترمہ مریم نواز کا دورۂ چین اس اعتبار سے خاص ہوجاتا ہے کہ پاکستان سے کسی بھی خاتون وزیراعلیٰ کا یہ چین کا پہلا دورہ تھا۔ محترمہ صوفیہ بیدار اور محترمہ لبنیٰ ظہیر نے بجا طور پر یہ نقطہ اُجاگر کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی چین میں موجودگی پاکستان کے سافٹ امیج کو اُجاگر کرنے میں بہت معاون ثابت ہوگی۔اسی طرح سے صحت کے شعبے میں شریف خاندان کی ذاتی کاوشوں کا تذکرہ بھی جاری رہا اور محترمہ مریم نواز کی جانب سے تعلیم اور صحت کے شعبے میں چینی مہارت کو اپنانے کے عزم نے بھی پنجاب کے عوام کے دِل جیت لئے ہیں۔ یہ دلچسپ بات ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی طرح محترمہ مریم نواز بھی پنجاب کی ترقی کے لئے چینی تعاون کے لئے چین جا پہنچی ہیں۔ یقینی طور پر وہ اپنے چچا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ترکیہ کا دورہ بھی کرنا چاہیں گی اور پنجاب کی ترقی کے لئے ویسے ہی تعاون کی خواہاں ہوں گی جو ان کے چچا کے دور میں حاصل تھا۔اس کے علاوہ ان کے والد محترم نواز شریف چین کے تعاون سے پاکستان کو موٹر ویز اور سی پیک جیسا تحفہ لے کر دے چکے ہوئے ہیں، جس کے لئے بلاشبہ صدر آصف زرداری کی کاوشوں کا بھی عمل دخل رہا تھا۔
یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ نون لیگ صوبہ پنجاب کے باسیوں پر گزشتہ تیس چالیس برس سے راج کر رہی ہے اور پنجاب کے عوام نے اس دوران ہر طرح کی یلغار کا مقابلہ کرتے ہوئے شریف خاندان سے اپنی وفاداری کو قائم رکھا ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہیں ہوگا کہ پنجاب میں شریف خاندان کو برطانوی شاہی خاندان ایسی طرفداری حاصل رہی ہے، لیکن فرق یہ ہے کہ شریف خاندان نے اپنی بادشاہت سے نہیں،بلکہ پنجاب کے عوام کی خدمت سے دِل جیتے ہیں۔شہباز شریف نے تو لاہور کو پیرس بنایا تھا، موٹر ویز کا جال بچھا کر نواز شریف نے پورے پنجاب کو نہ صرف آپس میں،بلکہ پورے پاکستان سے جوڑ دیا ہے۔ اس کا ایک تجربہ راقم کو داتا گنج بخش ؒکے عرس کے موقع پر ہوا جب محکمہ اوقاف کے حکام نے بتایا کہ اس برس توقع سے زیادہ زائرین دور دراز علاقوں سے آئے، کیونکہ ہر کسی نے اپنے گاؤں اور شہر کے پاس سے گزرتی موٹر وے کا فائدہ اٹھایا اور صبح سویرے نکل کر لاہور پہنچے،سلام کیا اور شام کو واپس گھر پہنچ گئے۔امید ہے کوئی ایسا ہی کارنامہ محترمہ مریم نواز بھی اگلے پانچ سال میں کردکھائیں گی۔
البتہ اس بیٹھک میں جب یہ نقطہ اٹھایا گیا کہ محترمہ مریم نواز صاحبہ تک میڈیا کی رسائی مشکل ہے تو راقم کو خیال آیا کہ ان کے والد میاں نواز شریف تو اپنی وزارتِ اعلیٰ کے زمانے میں اپنے ہاتھ کی چھڑی اور جیب کی گھڑی بنا کر رکھا کرتے تھے۔ البتہ اب نہ صرف وہ خود،بلکہ محترمہ مریم نواز بھی میڈیا سے غیر معمولی حد تک محتاط رہتے ہیں۔جب اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے میں نے سیکرٹری اطلاعات جناب ہمدانی صاحب سے پوچھا کہ آیا وزیراعلیٰ پنجاب کی میڈیا سے دوری ان کی بطور سیکرٹری اطلاعات پنجاب کامیابی ہے یا ناکامی تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وہ اسے اپنی ناکامی سے تعبیر کریں گے، جبکہ ڈی جی پی آر جناب غلام صاحب کا خیال تھا کہ وہ اسے اپنی کامیابی اور ناکامی دونوں سے تعبیر کرتے ہیں۔
٭٭٭٭٭