سٹریٹ فائٹرکی ان کہی داستان، بتالیسویں قسط
سپر سٹار جسٹس بھنڈاری کی عدالت میں
وسیم اکرم ورلڈ کپ ہارنے کے بعد گوشہ نشین ہو گیا۔اسے اپنوں اور غیروں کی تنقید کا سامنا تھا۔ لیکن ایک سیلف میڈ کرکٹرز کو گوشہ نشینی راس نہ آئی اور وہ خم ٹھونک کر ایک بار پھر میدان میں آگیا۔ لیکن اس بار اسے ایک اور عدالتی کٹہرے میں کھڑے ہو کر اپنے کردار کی سچائی کا ثبوت دینا تھا۔
بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے ہاتھوں پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکست نے دنیا بھر کو جگ ہنسائی کا موقع دیا۔ بنگلہ دیش میں اس فتح پر جشن منایا گیا اور ان کے سیاستدانوں نے کہا کہ انہوں نے 71ء کا بدلہ آج چکادیا ہے۔یہ ذلت پاکستانیوں کو ہر گزگوارہ نہیں تھی۔ ورلڈ کپ میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کھانے پروسیم اکرم دیگر کھلایوں پر میچ فکسنگ کا الزام عائد کیا گیا۔ اس کی تحقیقات لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس کرامت نذیر بھنڈاری پر مشتمل کمیشن کے سپرد کی گئیں۔کمشن نے کھلاڑیوں کے علاوہ ماہرین اور سابق کرکٹرز و متنظمین کو بھی گواہی کے لئے طلب کرلیا۔
اکتالیسویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
سابق کرکٹر سرفراز نواز ببانگ دہل بات کرتے ہیں۔قومی کرکٹ میں موجود سٹہ بازوں کے خلاف ان کے بیانات آن ریکارڈ ہیں۔29ستمبر2001ء کے روز انہوں نے کمیشن کے روبرو ایسے انکشافات کئے کہ پوری دنیا ان کی باتوں پر متوجہ ہو گئی۔ اگرچہ وسیم اکرم سرفراز نواز کی باتوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اس کے توجہ نہ دینے کے باوجود سرفراز نواز کے بیانات اس کے کردار پر کاری ضرب لگاتے ہیں۔سرفراز نواز نے کہا کہ وسیم اکرم نے میچ سے قبل کہا تھا کہ قومی ٹیم پہلے بیٹنگ کرکے اچھا سکور کر لیتی ہے مگروسیم اکرم نے پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا۔سوال یہ ہے کہ اس نے اپنا یہ فیصلہ کیوں بدلا اور کس کے کہنے بدلا؟اس میچ میں224رنز بنانا کوئی مشکل نہ تھا۔ میچ فکسنگ میں جگ موہن ڈالیا اور احسان مانی بھی شامل ہے۔احسان مانی ہندو ہے۔اس کا نام پریش مانی ہے۔وسیم اکرم کے پاس3ارب کے اثاثے ہیں۔سوال یہ ہے کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا؟
13اکتوبر2001ء کے روز سابق کرکٹر ماجد خان نے کمیشن کے روبرو بیان ریکارڈ کرایا اور کہا کہ ورلڈ کپ میں صرف بنگلہ دیش کے ساتھ ہی میچ فکس نہیں تھا بلکہ بھارت اور آسٹریلیا کے ساتھ بھی میچ فکس تھے۔انہوں نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم پر میچ فکسنگ کے الزامات درست ہیں۔
ماجد خان ایک سنجیدہ،بردبار صاف گو اور غیر متنازعہ انسان ہیں۔ان کی باتیں وزن دار ہوتی ہیں۔انہوں نے کمیشن کو سٹہ بازی اور میچ فکسنگ کے حوالے سے پریکٹیکل ثبوت تو نہ دیئے البتہ کمیشن کو پورے وثوق کے ساتھ بتایا کہ وہ کھلاڑیوں کے رویئے ان کی لاپروائی اور کپتان کے غیر مناسب رویہ کو دیکھ کراس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ قومی کرکٹ ٹیم میں میچ فکسنگ ہوتی ہے۔
جاوید میاں داد نے بھی کمیشن کے روبرو بیان ریکارڈ کرایا کہ وسیم اکرم کا دامن صاف نہیں۔بنگلہ دیش سے میچ ہارنے کے بعد وسیم اکرم کا یہ بیان کہ ہم بھائیوں سے ہارے ہیں۔بڑی معنی خیز اور توجہ طلب بات ہے۔
کمیشن نے اس دوران قومی اخبارات کے سینئر سپورٹس رپورٹرز کو بھی طلب کیا اور ان سے بھی میچ فکسنگ کے بارے میں سوالات کئے۔
وسیم اکرم جب کمیشن کے بروبرو پیش ہوا تو جسٹس کرامت بھنڈاری کے تلخ اور فنی سوالات نے وسیم اکرم کو ہلاکر رکھ دیا۔ جسٹس صاحب کے ریمارکس ایک محب وطن پاکستانی کے ریمارکس تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا بنگلہ دیش سے ہارنا معمولی بات نہیں ہے کیونکہ جس بال کے ساتھ بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کے ’’بچونگڑوں‘‘نے224رنز بنا لئے اسی بال کے ساتھ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ’’دیو‘‘ کھلاڑی صرف140رنز بنا کر کیوں آؤٹ ہو گئے۔بھاٹی، لوہاری جاکر کسی بھی حجام یا عام آدمی سے پوچھیں کوئی بھی ماننے کو تیارنہیں کہ پاکستانی ٹیم بنگلہ دیش جیسی ٹیم سے ہار جائے گی۔ پوری قوم کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ ہماری ٹیم بنگلہ دیش سے کیوں ہاری۔یہی بات حکومت تک پہنچی تو حکومت نے میری یہ ناخوشگوار ڈیوٹی لگا دی کہ میں اس معاملے کا کھوج لگاؤں۔
اس پروسیم اکرم نے کہا کہ حال ہی میں بھارت کینیا سے ہار گیا۔اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہلکی ٹیم سے کھیلتے وقت بڑی ٹیم’’ری لیکس‘‘ہوتی ہے۔ویسے بھی اگر میچ جیت جائیں تو کوئی شاباش بھی نہیں دیتا۔ اس پر فاضل جج نے کہا کہ جب یہ پتہ ہو کہ میچ ہارنے پر جوتیاں پڑیں گی تو پھر منصوبہ بندی ہونی چاہیے۔وسیم اکرم نے کہا کہ بلاشبہ یہ سچ ہے بنگلہ دیش سے میچ کے وقت ہماری ٹیم نے اسے بہت آسان لیا تھا۔ اس میچ سے قبل ہم ورلڈکپ کے4میچ جیت چکے تھے اور سپر سکس کے لئے کوالیفائی کر لیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ میں نے اکثر و بیشتر ٹاس جیت کر پہلے کھیلنے کا فیصلہ کیا مگر بنگلہ دیش سے ٹاس جیت کر اسے پہلے کھیلنے کی دعوت دینا ٹیم کا فیصلہ تھا اس نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کا بنگلہ دیش کی ٹیم سے کوئی مقابلہ نہیں۔
جاری ہے۔ اگلی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچانے والے بائیں بازو کے باؤلروسیم اکرم نے تاریخ ساز کرکٹ کھیل کر اسے خیرباد کہا مگرکرکٹ کے میدان سے اپنی وابستگی پھریوں برقرار رکھی کہ آج وہ ٹی وی سکرین اور مائیک کے شہہ سوار ہیں۔وسیم اکرم نے سٹریٹ فائٹر کی حیثیت میں لاہور کی ایک گلی سے کرکٹ کا آغاز کیا تو یہ ان کی غربت کا زمانہ تھا ۔انہوں نے اپنے جنون کی طاقت سے کرکٹ میں اپنا لوہا منوایااور اپنے ماضی کو کہیں بہت دور چھوڑ آئے۔انہوں نے کرکٹ میں عزت بھی کمائی اور بدنامی بھی لیکن دنیائے کرکٹ میں انکی تابناکی کا ستارہ تاحال جلوہ گر ہے۔روزنامہ پاکستان اس فسوں کار کرکٹر کی ابتدائی اور مشقت آمیز زندگی کی ان کہی داستان کو یہاں پیش کررہا ہے۔