پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر 6 کینال منصوبے کے حوالے سے کھل کر سامنے آ گئی

کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن )پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر 6 کینال منصوبے کے حوالے سے کھل کر سامنے آ گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے دریائے سندھ پر 6 کینال کے منصوبے کو مسترد کردیا اور وفاقی حکومت پر واضح کیا کہ سندھ کو انڈس ریور سسٹم سے کسی نئے کینال کا منصوبہ قبول نہیں ہے۔وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی سندھ کونسل کا اجلاس ہوا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے 4 اپریل کو 46ویں یوم شہادت کے موقع پر ملک بھر کی عوام گڑھی خدابخش بھٹو کے جلسے میں بھرپور شرکت کرکے بھرپور خراج عقیدت پیش کریں گے۔
"جنگ " کے مطابق بلاول بھٹو نے پیپلز پارٹی سندھ کونسل کیجانب سے دریائے سندھ پر کینال منصوبے کے خلاف قراردادوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی دریائے پر نئے کینالوں کے خلاف ہے اور پارٹی شروع سے ہی اس منصوبے کے خلاف اپنی بھرپور آواز اٹھاتی آ رہی ہے، پیپلز پارٹی ہی پانی کے مسئلے سمیت سندھ کے حقوق کےلیے عوام کی حقیقی نمائندگی کی ہے اور کرتی رہے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کو انڈس ریور سسٹم سے نئے کینال منصوبہ کسی صورت قبول نہیں ہے۔ سسٹم میں پہلے ہی پانی کی شدید کمی ہے تو ان کینالوں میں پانی کہاں سے لایا جائے گا؟سندھ کا مطالبہ ہے کہ پانی کے 1991ء معاہدے کے تحت پانی کی تقسیم پیرا ٹو کے تحت کی جائے۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ 6 کینالوں کا منصوبہ سندھ کو بنجر بنانے کا منصوبہ ہے اور سندھ کو دریائے سندھ پر کسی کینال کا منصوبہ قبول نہیں، اس لیے وفاقی حکومت 6 کینالوں کے منصوبے سے دستبرداری کا اعلان کرے اور سندھ کی آواز کو سننے کے لیے سی سی آئی کا اجلاس طلب کیا جائے۔
جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر 6 کینالز کے منصوبے کی اس وقت سے مخالفت کر رہی ہے جب جی ڈی اے سمیت دیگر جماعتوں کو اس متعلق کوئی علم ہی نہیں تھا۔ پیپلز پارٹی سندھ کے پانی اور سندھ کے حقوق پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے نہیں دے گی۔
قرارداد کے ذریعے پیپلز پارٹی کی سندھ کونسل نے دریائے سندھ پر 6 کینالز کے منصوبے کو مسترد کیا اور وفاقی حکومت کو واضح کیا کہ سندھ کو انڈس ریور سسٹم سے کسی نئے کینال کا منصوبہ قبول نہیں ہے۔قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا گیا کہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کو خبردار کرتی ہے کہ سندھ 70 فیصد زراعت پیدا کرنے والا صوبہ ہے، اگر سندھ کو کم پانی فراہم کیا گیا تو فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہوگا جس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی۔پی پی سندھ نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ ارسا چیئرمین اور ارسا میں وفاق کا رکن سندھ سے لیا جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ جی ڈی اے کیجانب سے کینال معاملے پر پیپلز پارٹی اور صدر زرداری پر الزامات سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہیں جن الزامات کو رد کرتے ہیں۔ کالاباغ ڈیم کی حمایت میں مہم چلانے، ریلیاں نکالنے اور مارشل لاء کو دعوت دینے والی جی ڈی اے سندھ کی عوام سے معافی مانگے۔اجلاس میں قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا گیا کہ پانی تنازع کے حل اور پانی منصوبوں سے متعلق آئینی فورم سی سی آئی ہے جس کا ہر 3 ماہ میں اجلاس طلب کرنا وفاق کی آئینی ذمہ داری ہے، اس لیے وفاقی حکومت سی سی آئی کا اجلاس طلب کرے۔
قرارداد میں جعفر ایکسپریس دہشتگردی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کے دہشتگردوں کو بہادری سے شکست دینے پر سیکیورٹی فورسز اور پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔اجلاس میں پیپلز پارٹی اراکین کیجانب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
سندھ کونسل اجلاس میں قراردادیں منظور کی گئیں جس میں کہا گیا کہ سندھ کونسل کا یہ اجلاس شہید ذوالفقار علی بھٹو کو 46ویں برسی کے موقع پر بھرپور خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ 4 اپریل کو ملک بھر سے لاکھوں عوام گڑھی خدابخش بھٹو کے جلسے میں شرکت کر کے شہداء کو سلام پیش کریں گے۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سید قائم علی شاہ، جنرل سیکریٹری وقار مہدی، منظور وسان، سرفراز راجڑ، نعمان شیخ، سعید غنی، سرفراز راجڑ، سید ناصر شاہ، شرجیل انعام میمن، مکیش کمار چاولہ، ضیاء الحسن لنجار، آغا سراج درانی، لال چند اکرانی، شاہدہ رحمانی سمیت پیپلز پارٹی کے صوبائی عہدیداران، صوبائی وزراء سمیت ڈویژنل و ضلعی عہدیداران نے شرکت کی۔