منصورہ میں ملی یکجہتی کونسل کے قائدین کا اجتماع!        

    منصورہ میں ملی یکجہتی کونسل کے قائدین کا اجتماع!        

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جماعت اسلامی پاکستان کی میزبانی میں منصورہ میں ملی یکجہتی کونسل کی مجلس قائدین نے کونسل کے دستور کی روشنی میں اتفاق رائے سے صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر آئندہ تین برس کے لیے کونسل کے صدر جبکہ لیاقت بلوچ سیکرٹری جنرل منتخب کیا منصورہ میں ہونے والے اجلاس میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے خصوصی شرکت کی اور نومنتخب قائدین کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ اجلاس میں 21جماعتوں کے قائدین اور نمائندگان نے شرکت کی اور فیصلہ کیا گیا کہ ملی یکجہتی کونسل میں دیگر جماعتوں کی شمولیت ممکن بنانے کے لیے رابطے تیز کیے جائیں گے اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی، اسی طرح دستور ملی یکجہتی کونسل میں تجاویز کی شمولیت اور ترامیم، ممبر جماعتوں کوفعال بنانے اور مالیاتی امور کے لیے بھی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ اجلاس میں علامہ عارف واحدی، پروفیسر محمد ابراہیم، مولانا عبدالمالک، پیر سید ہارون گیلانی، علامہ شبیر حسین میسمی، پیر عبدالرحیم نقشبندی، قاری یعقوب شیخ، مولانا عبدالغفار روپڑی، مولانا نعیم بادشاہ، خرم نواز گنڈاپور، سید لطیف الرحمن شاہ، پیر غلام رسول اویسی، سید ضیا اللہ شاہ بخاری، مفتی گلزار احمد نعیمی، قاضی ظفرالحق، پیر سید صفدر شاہ گیلانی، ڈاکٹر سید علی عباس نقوی، سید اسد نقوی، مرزا ایوب بیگ، نذیر احمد جنجوعہ، چودھری فرحان شوکت ہنجرا و دیگر قائدین شریک تھے۔

  نومنتخب صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ مجلس قائدین نے غزہ میں جاری اسرائیلی دہشت گردی کی پرزور مذمت کی ہے اور اس امر پر افسوس اور تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسلامی ممالک کے حکمران اور بالخصوص پاکستان کی حکومت ان مظالم پر خاموش ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ حکومت پاکستان غزہ پر اسلامی سربراہی کانفرنس یا کم از کم وزرائے خارجہ کا اجلاس بلائے جو اہل فلسطین کو صہیونی مظالم سے نجات دلانے کے لیے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے عملی اقدامات اٹھائے۔ انھوں نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی دہشت گردی کی بھی پرزور مذمت کی اور حکومت پر زور دیا کہ کشمیر کاز کے لیے جاندار موقف اپنائے۔ صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل ملک میں قیام امن اور مختلف مسالک کے مابین ہم آہنگی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، تاہم دیکھنے میں آیا ہے کہ ملک میں ایک منظم سازش کے ذریعے فرقہ واریت پھیلائی جا رہی ہے، حکومت اس کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھائے۔

نومنتخب سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل و نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کی مجلس کے قائدین نے اس امر پر زور دیا ہے کہ آئین پاکستان جو کہ ایک متفقہ دستاویز ہے کو متنازع بنانے سے گریز کیا جائے، حالیہ آئین ترمیم پر قومی اتفاق رائے نہیں ہوا جس سے آئین کی روح اور تقدس پامال ہوئے، حکومت کا اصل کا کام قرآن و سنت کی بالادستی کا قیام، آزادی عدلیہ کی تشکیل اور اسلامی معاشی نظام کو مضبوط بنانا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے قائدین کیاجلاس میں متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل کا یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں جاری بدترین مظالم کی پرزور مذمت کرتا ہے۔

اجلاس کے تمام شرکا کا اتفاق ہے کہ دونوں مقبوضہ خطوں میں ہندوتوا نواز بھارتی حکومت اور صہیونی ایجنڈا پر گامزن نتین یاہو حکومت مسلمانوں کی نسل کشی کررہے ہیں۔یہ اجلاس ان مظالم اور سفاکیت پر اسلامی ممالک کے اکثر حکمرانوں کی خاموشی کی بھی مذمت کرتا ہے۔ یہ اجلاس زور دیتا ہے کہ اسلامی ممالک متحد ہوکر اسرائیل اور بھارت سے دونوں خطوں کے عوام کو نجات دلانے میں عملی کردار ادا کریں۔ 

اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ سابق آرمی جنرل ریٹائرڈ چیف قمر جاوید باجوہ کے دور میں مقبوضہ کشمیر پر مودی حکومت سے سودے بازی کی رپورٹس پر دفتر خارجہ وضاحت کرے۔ بصورت دیگر قوم میں یہ تاثر تقویت پکڑے گا کہ نئی دہلی اور اسلام آباد نے مل کر کشمیریوں کی تحریک آزادی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ 

دریں اثنا ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کے آئندہ تین سال کے لیے مرکزی سطح عہدیداران کا دستور کے مطابق انتخاب اور صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کی منظوری سے اعلان کرتے ہوئے تفصیلات جاری کی ہیں کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی مجلسِ قائدین نے ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کو صدر اور لیاقت بلوچ کو سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا اور علامہ سید ساجد علی نقوی سینئر نائب صدر ہوں گے۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی ممبر جماعتوں کے سربراہ مرکزی نائب صدر ہوں گے۔ 

جماعت اسلامی سے (حافظ نعیم الرحمن)، مجلس وحدت مسلمین (علامہ راجہ ناصر عباس جعفری)، ہدی? الہادی (پیر سید ہارون علی گیلانی)، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت (مولانا اللہ وسایا)، جماعت اہل حدیث (حافظ عبدالغفار روپڑی)، تحریک حرمتِ رسول? (حافظ عبدالرحمن مکی)، متحدہ جمعیت اہل حدیث (علامہ سید ضیا اللہ شاہ بخاری)، تنظیم اسلامی (شجاع الدین شیخ)، جمعیت علمائے اسلام سینئر (پیر عبدالرحیم نقشبندی)، منہاج القرآن انٹرنیشنل (خرم نواز گنڈاپور)، جماعت اہل حرم (مفتی گلزار نعیمی)، تحریک جوانان پاکستان و کشمیر (محمد عبداللہ حمید گل)، تحریک خلافت (قاضی ظفر الحق)، البصیرہ (ڈاکٹر سید علی عباس نقوی)، وفاق المدارس شیعہ(علامہ محمد افضل حیدری)، علماء و مشائخ رابطہ کونسل (پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ)، تحریک اویسیہ پاکستان (پیر غلام رسول اویسی)، امامیہ آرگنائزیشن پاکستان (ڈاکٹر حضور مہدی)، جمعیت اتحاد العلما پاکستان (مولانا عبدالمالک)، تنظیم العارفین پاکستان (پیر صاحبزادہ سلطان احمد علی)، مرکزی علما کونسل پاکستان (صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی)، جمعیت اشاعت توحید السنہ(مولانا محمد طیب طاہری)، فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان (ڈاکٹر صابر ابومریم)، اسلامی جمہوری اتحاد (علامہ زبیر احمد ظہیر)، متحدہ علماء کونسل (مولانا عبدالرؤف ملک)، تحریک فیضان اولیاء (دیوان عظمت مودود چشتی)، جماعت الصالحین (پیر خالد سلطان قادری) نائب صدور ہوں گے۔

ملی یکجہتی کونسل کے لیے سیکرٹری مالیات طاہر رشید تنولی، رابطہ سیکرٹری سید لطیف الرحمن شاہ، سید مرتضیٰ ثاقب، محمد علی کاظمی اور میڈیا کوارڈی نیٹر پشاور زاہد علی اخونزادہ، لاہور فرحان شوکت ہنجرا، عبدالحنان، اسلام آباد شاہد شمسی، ملتان حافظ اعجاز الحق، کراچی مجاہد چنا، حیدرآباد یونس دانش، کوئٹہ ولی اللہ شاکر کو مقرر کیا گیا ہے۔

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی مرکزی کمیٹی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی سربراہی میں دستور ملی یکجہتی کونسل میں ترمیم و اضافہ، سرگرمیوں کا سالانہ شیڈول، ممبر جماعتوں کی فعالیت، مالیاتی امور، مرکزی دفتر کی فعالیت، ملک گیر مشترکہ پروگرام اور صوبوں میں تنظیموں کے انتخابی شیڈول طے کرنے کے لیے قائم کر دی گئی ہے جس کے ممبران علامہ شبیر میثمی، سید ضیا اللہ شاہ بخاری، پیر صفدر شاہ گیلانی، سید ناصر شیرازی، خرم نواز گنڈاپور، ڈاکٹر عطا الرحمن، مخدوم ندیم ہاشمی، سید علی عباس نقوی، قاری محمد یعقوب شیخ، مفتی گلزار نعیمی ہوں گے۔

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے دستور کی روشنی میں خطبات جمعہ، مصالحتی،علمی، تحقیقی، اسلامی نظریاتی کونسل سفارشات اور دینی جرائد، ذرائع ابلاغ کمشنز قائم کر کے ممبر جماعتوں کے نامزد چالیس قائدین، علما سکالرز کو ممبر مقرر کر دیا گیا ہے۔

٭٭٭

مزید :

ایڈیشن 1 -