عالمی سفارت کاری کا اہم ترین موقع
کووڈ-19 کی وبا ءکے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ چین کے صدر شی جن پھنگ کوئی غیر ملکی دورہ کر رہے ہیں۔ چین صدر شی جن پھنگ 14سے 16 ستمبر تک شنگھائی تعاون تنطیم کے 22 ویں سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے اور قازقستان اور ازبکستان کا سرکاری دورے کریں گے۔ صدر شی جن پھنگ کا یہ دورہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20ویں قومی کانگریس سے قبل چینی صدر کی اہم ترین سفارتی سرگرمی ہے۔ بین الاقوامی صورتحال میں گہری تبدیلیوں اور کووڈ۔ 19 کی وبا ء کے تناظر میں، علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے اور تمام ممالک کی ترقی و خوشحالی کو فروغ دینے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار مزید نمایاں ہو رہا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں صدر شی جن پھنگ شریک ممالک کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ مل کر شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت ہمہ گیر تعاون اور اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر گہرائی سے تبادلہ خیال کریں گے۔
اپنے دورے کے دوران 14 ستمبر کو چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے قازقستان کے دارالحکومت نور سلطان میں اپنے قازق ہم منصب قسیم جمورت توقیوف سے ملاقات کی۔فریقین نے چین-قازقستان کے سفارتی تعلقات کے قیام کی تیسویں سالگرہ سے متعلق مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے اور چین قازقستان کے نسل در نسل دوستی،اعلیٰ سطحی باہمی اعتماد اور مشترکہ مستقبل پر مبنی معاشرے کی تشکیل کے لیے کوشش کرنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پرشی جن پھنگ نے کہا کہ کووڈ۔19 کی وبا ءپھوٹنے کے بعد یہ میرا پہلا غیرملکی دورہ ہے، جس سے چین ۔قازقستان تعلقات کی اہمیت ظاہر ہوئی ہے اور ہماری گہری دوستی کا مشاہدہ بھی ہوا ہے۔قازقستان وسطی ایشیاء کا ایک بڑا ملک اور یوریشیا میں اہم اثر و رسوخ کا حامل ملک بھی ہے۔ صدر شی نے کہا کہ میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ چینی حکومت قازقستان کے ساتھ تعلقات کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔چاہے بین الاقوامی صورتحال میں جو بھی تبدیلی رونما ہو ، چین ہمیشہ کی طرح خود مختاری ، اقتداراعلیٰ اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں قازقستان کی مضبوط حمایت جاری رکھے گا ۔چین ملک کے استحکام اور ترقی کے لیے قازق صدر کے اصلاحاتی اقدامات کی حمایت کرتا رہے گا۔ کسی بھی غیرملکی قوت کی جانب سے قازقستان کے داخلی امور میں مداخلت کی سخت مخالفت کرتا رہے گا۔ چین ہمیشہ قازقستان کا قابل اعتماد اور قابل اعتبار دوست اورشراکت دار ہے۔شی جن پھنگ نے پرزور الفاظ میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی مضبوط بنیاد اور وسیع امکانات ہیں۔فریقین کو باہمی تعاون کو نئی سطح تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیئے اور "دی بیلٹ اینڈ روڈ"کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دینا چاہیئے۔قازق صدر قسیم جمورت توقیوف نے اس یقین کا اظہار کیا کہ صدر شی کا یہ دورہ قازقستان-چین تعلقات میں ایک نیا سنگ میل بن جائے گا۔ قازقستان ایک چین کی پالیسی پر ثابت قدم رہے گا اور کسی بھی صورت میں چین کا قابل انحصار اچھا شراکت دار اور اچھا دوست رہے گا۔قازقستان "دی بیلٹ اینڈ روڈ "کی مشترکہ تعمیر میں مثبت طور پر حصہ لیتارہے گا،عالمی ترقیاتی انیشیٹیو اور عالمی سیکیورٹی انیشیٹیو کو عملی جامع پہنانے کےلیے چین کے ساتھ مل کر کوشش کرنے کا خواہاں ہے۔اس کے ساتھ ساتھ قازقستان چین کے ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم،ایشیا ءمیں انٹریکشن اور اعتماد سازی کے اقدامات پر کانفرنس،چین پلس 5 وسطی ایشیائی ممالک سمیت دیگر ڈھانچے میں رابطہ اور ہم آہنگ کو قریب لاتے ہوئے علاقائی امن و ترقی کو فروغ دینے کے لیے بھی تیار ہے۔
13ستمبر کو ازبکستان کے سرکاری دورے اور شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی اجلاس میں شرکت سے قبل"چین ازبکستان تعلقات کے بہتر مستقبل کی تشکیل" کے عنوان سے چینی صدر کا دستخط شدہ مضمون ازبک میڈیا میں شائع کیا گیا۔مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ چین اور ازبکستان کے عوام کے درمیان گزشتہ2ہزار سال سے زائد طویل عرصے کے دوستانہ تبادلے جاری رہے ہیں۔رواں سال باہمی سفارتی تعلقات کے قیام کی تیسویں سالگرہ ہے اور 30 برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ٹھوس ثمرات حاصل ہوئے ہیں۔2016 دوستانہ تبادلے اور 30 سالہ باہمی مفادات پر مبنی تعاون سے ظاہر ہے کہ فریقین کا جامع تعاون تاریخی رجحان اور دونوں ممالک کے عوام کے بنیادی مفاد میں ہے۔جناب شی نے اپنے مضمون میں کہا کہ ہم ازبکستان کے ساتھ تعلقات کے مستقبل کے لیے پرامید ہیں اور پوری توقعات بھی رکھتے ہیں۔
دونوں فریقوں نے ہمیشہ قومی اقتدار اعلیٰ، سلامتی اور علاقائی سالمیت سے متعلق بنیادی مسائل پر ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت کی ہے، اور ہمیشہ ایک دوسرے کے اپنے قومی حالات کے مطابق ترقیاتی راستے کے آزادانہ انتخاب کا احترام کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات کی ترقی کے بارے میں صدر شی نے کہا کہ سب سے پہلے، ہمیں اچھی ہمسائیگی پر مبنی دوستی کو فروغ دینا چاہیے, دوسرا ہمیں باہمی سود مند تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہیے۔ تیسرا ہمیں مشترکہ سلامتی کا مضبوطی سے تحفظ کرنا چاہیے۔ چوتھا ہمیں بین الاقوامی تعاون کو جامع طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک قازق کہاوت ہے، "دوستی ایک لازوال دولت ہے"۔ چین کا خیال ہے کہ جب تک دونوں فریق اچھی ہمسائیگی اور دوستی کے اصول کو برقرار رکھیں گے اور گہرائی کے ساتھ ہمہ گیر باہمی سود مند تعاون جاری رکھیں گے، چین اور قازقستان کے تعلقات یقینی طور پر آئندہ مزید شاندار 30 سالوں کا آغاز کریں گے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطۂ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔