یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت

  یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
  یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ہر سال 5فروری کا دن  پاکستان اور دنیا بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے۔امسال بھی  اس دن کی مناسبت سے شہر،شہر ریلیاں نکالی گئیں اور ہر فورم پراقوام عالم کو باور کروایا گیا کہ کس طرح بھارت نے ریاست جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کر کے مظلوم کشمیریوں پرعرصہء حیات تنگ کر رکھا  ہے؟اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان،عسکری قیادت  اور پوری پاکستانی قوم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ تمام تر حالات میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کے لئے ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،بلکہ انسانی حقوق کے  علمبردار  اداروں اور پوری دنیا کو باور کروایا کہ کس طرح نام نہاد جمہوریت کا راگ الاپنے والا ملک بھارت بے کس،مجبور ومقہوراور معصوم کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے۔ کتنا بڑا انسانی المیہ ہے کہ  آج سات دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزرجانے کے باوجود بیچارے کشمیری عوام اپنے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔دنیا   سے  بھارت کے مکروہ چہرے کا اندازہ بخوبی لگاسکتی ہے۔جموں و کشمیر کا دیرینہ تنازعہ جنوری 1948ء سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے، اس ضمن میں کشمیریوں کے لئے کئی بار قراردادیں بھی پیش کی گئیں، لیکن  بدقسمتی سے تاحال کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق یہ معاملہ حل نہیں ہو سکا۔

جہاں تک کشمیر کے معاملے کا تعلق ہے، ویسے تو  بیچارے کشمیری 74 سال کے طویل عرصے سے بھارتی جبر کا شکار ہیں اور جدوجہد آزادی کے لیئے ان گنت قربانیاں دے چکے ہیں، لیکن5  اگست 2019ء کو جب مودی سرکار نے  ایک متنازع قانون کے ذریعے آرٹیکل 370 اور 35Aکا خاتمہ کر کے نہ صرف کشمیریوں کی ایک الگ شناخت ختم کرنے کی مذموم کوشش کی، بلکہ کرفیو کا نفاذ کر کے جس طرح نہتے کشمیریوں پر حالات زندگی تنگ کر دیئے ہیں، اس سفاکیت کی مثال اور کہیں نہیں ملتی۔سر دست صورت حال یہ ہے کہ کرفیو کو  دو سال سے زائد کا  عرصہ گزرنے کو ہے، ہر طرف ہو کا عالم ہے،جگہ جگہ بھارتی فوجی دندناتے پھر رہے ہیں،  لاچار کشمیری گھروں میں محصور ہو چکے ہیں،کمزور کشمیریوں کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور زندگی کی رمق دم توڑ رہی ہے،لیکن دوسری طرف  ذرائع کے مطابق گجرات کے بے رحم قصائی،ہٹلر اور چنگیزخان کے پیروکار مودی  نے ایسی  چالیں چلناشروع کر رکھی ہیں کہ کسی بھی طرح اکثریت کو اقلیت میں بدل کر اپنے مطلوبہ  مقاصد حاصل کیے جائیں۔


آبادی کے تناسب کو اس طرح بدلنے کا مودی سرکاری کا یہ منصوبہ جنیوا کنونشن کے تحت ایک طرح کا جنگی جرم ہے،لیکن شر انگیز مودی تمام انسانی حدیں پار کر چکا ہے۔ستم تو یہ ہے کہ اس سب کچھ کے باوجود عالمی برادری کی طرف سے ہنوز خاموشی چھائے کافی معنی خیز ہے۔کیا کشمیریوں کا قصور صرف یہی ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور اگر اس طرح کے حالات کسی اور مذہب کے ماننے والوں کے لئے پیدا کر دیئے جاتے تو دنیا خاموشی سے یونہی بیٹھ کر تماشا دیکھتی رہتی؟ ہر گز نہیں …… سفارتی سطح پر پاکستان کی بھر پور کاوشوں کے بعد سلامتی کونسل نے پچھلے پچاس برس میں کشمیر کے معاملے پر  پہلی مرتبہ ایک خصوصی اجلاس  بھی بلایا، اقوام متحدہ کے پاس یہ ایک بہترین موقع  بھی تھا کہ وہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروا کر کشمیر کے تنازع کا مستقل حل نکلوا دیتی،لیکن یہاں بھی بد قسمتی سے  سلسلہ چندمذ متی بیانات سے آگے نہ بڑھ سکا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سر دست کشمیر کے معاملے کا حل کیا ہے؟ سفارتی سطح  تک تو پاکستانی قیادت نے اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کروانے کے لئے کوئی کسر نہیں اٹھا  رکھی۔اس وقت عالمی طاقتوں کے پاس بہت بڑا موقع ہے کہ وہ اس معاملے  کا تصفیہ  طلب حل نکلوائیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان آخری وقت تک کوشش کر رہا ہے کہ جنگ کی بجائے  معاملات مذاکرات سے حل کئے جائیں، کیونکہ پاکستان امن کا داعی ملک ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جنگیں مسائل کا حل نہیں ہوتیں، بلکہ یہ تو مسائل کو جنم دیتی ہیں۔


فی ا لوقت ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں  اور انسانی حقوق کے علمبر دار کشمیر ی عوام  کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ بے بس کشمیری عوام کو مودی کی  وحشت  و درندگی  سے نجات دلوانے کے لئے اپنا  اثرو رسوخ استعمال کریں اور مظلوم کشمیریوں کی زندگیاں بچانے کے لئے  مودی پر بھر پور دباؤ ڈالیں کہ وہ فی الفور کرفیو ہٹائے اور کشمیریوں کو ان کے جائز حقوق دئیے جائیں۔ اگر حالات جوں کے توں رہے اور دنیا تماشہ دیکھتی رہی تو  یاد رکھیں کہ پھر خطے میں کشیدگی کی فضا بڑھتی جائے گی، جس کے خطرناک نتائج باقی دنیا کو بھی بھگتنا ہوں گے۔امید واثق ہے کہ سلامتی کونسل اور دوسری عالمی طاقتیں اس مسئلے کے حل کے لئے  عملی  اقدامات اٹھائیں گی۔پوری پاکستانی قوم کشمیری عوام کے غیر متزلزل،بے مثال  عزم  اور  آزادی کے ولولہ انگیز جذبے کو سلام پیش کرتی ہے اور  انہیں یقین دلاتی ہے کہ وہ مشکل کی ہر گھڑی میں  ہمیشہ ان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی رہے گی اور وہ وقت دور نہیں جب جنت نظیر وادی میں آزادی کا سورج طلوع ہو کر رہے گااس یقین کے ساتھ اجازت:
یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی

مزید :

رائے -کالم -