بدامنی، بد زبانی سے عوامی حمایت حاصل نہیں ہوتی
سیاست عوام کی خدمت کے لئے بہت اہم اور ہمہ وقت ذمہ داری سے عہدہ برا ہونے کا شعبہ ہے۔ اس کی کارکردگی کا تقاضا یہ ہے کہ ملک و قوم کے اجتماعی مسائل مشکلات اور امور ممکنہ طور پر دیانتداری اور ہوشمندی سے بروئے کار لائے جائیں تاکہ بنیادی طور پر اپنے علاقوں اور حلقوں کے اکثریتی لوگوں کی ضروریات آسان شرائط اور کم اخراجات پر بلا کسی رکاوٹ اور توقف فراہم کی جا سکیں۔ اس ضمن میں اشیائے خورو نوش ہر مرد و خاتون کو متعلقہ علاقوں میں لوگوں کے گھروں کے قریب خالص حالت میں کم قیمت پر دستیاب ہونے کے انتظامات کئے جائیں۔ یاد رہے کہ کم قیمت پر ان ضروری اشیاء کی فراہمی سے ہرگز یہ مراد نہیں کہ وہاں متعلقہ دکاندار حضرات بالکل کوئی منافع نہ لیں بلکہ اس منافع کی شرح زیادہ ہونے کی بجائے 10 تا 15 فیصد سے تجاوز نہ کرے۔
گراں فروشی ہر ملک اور خطہ ارض کا ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن کئی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ترقی پذیر ملکوں کی اس بارے میں کارکردگی خاصی خراب اور اصلاح طلب ہے ذخیرہ اندوزی کی غلط کاری وطن عزیز میں آئے روز بلکہ تسلسل سے وقوع پذیر ہونے کی اطلاعات شب و روز پڑھنے اور سننے میں آتی ہیں۔ اس غیر قانونی وتیرہ سے مارکیٹ میں اجناس کی فراوانی، سازشی پالیسی سے اچانک گوداموں میں چھپا کر اور ان کی دستیابی عوام سے روک کر مصنوعی قلت پیدا کرنے کا رجحان یہاں کے غیر ذمہ دار اور متعلقہ متعدد فروخت کرنے والے لوگوں کا طریقہ واردات بن چکا ہے اس طرح روز مرہ استعمال کی کئی اشیاء مارکیٹ سے اچانک غائب کر کے عوام کو پریشانی اور اذیت میں مبتلا کر کے نرخوں میں من مانی اور ناروا شرح سے اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ جو قانونی طور پر قابل مذمت اور تادیبی نوعیت کی حرکت ہے۔ افغانستان، ایران اور اندرون ملک سمگلنگ کرنے کا رجحان بھی اکثر اوقات یہاں جاری رہتا ہے گندم، آٹا، چینی، سگریٹ، الیکٹرانک مصنوعات مختلف گاڑیوں اور نشہ کرنے والی اشیاء کی سمگلنگ کی خبریں گاہے بگاہے ٹی وی چینلز اور قومی اخبارات کے ذرائع سے منظر عام پر آتی رہتی ہیں لیکن محض چند واقعات میں قانونی کارروائیوں کا تذکرہ دیکھنے ملتاہے۔ اگر ہم لوگ حب الوطنی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کر کے غیر قانونی وارداتوں کے سد باب کا تہیہ کر لیں تو مثبت نتائج کے حصول میں قابل ذکر حد تک کامیابی جلد حاصل ہو سکتی ہے۔ سرکاری افسر آئے روز ان غیر قانونی حرکات اور سماجی برائیوں کی روک تھام کے لئے متعلقہ علاقوں میں چھاپے مار کر مجرمانہ سرگرمیوں کا قلع قمع کرنے کی کوشش کر کے بددیانت عناصر کو جرمانے عائد کرنے کی سزائیں دیتے ہیں۔ لیکن وہی لوگ واپس جا کر اپنی وارداتیں جاری رکھتے ہیں۔
حالیہ چند سالوں میں یہاں سیاست کاری کے انداز میں بدامنی، بدزبانی تشدد اور تباہ کاری کے منفی رجحانات کے ارتکاب میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ حریف رہنماؤں اور نمائندوں کو چور، ڈاکو اور لٹیرے کہنے اور دہرانے کی روایت شب و روز دیکھنے اور سننے میں آئی کوئی بھی ٹی وی چینل پاکستان میں اس سیاسی کلچر کے وتیرے کو اگر محتاط ہو کر بھی لوگوں کو دکھائے اور سنائے تو ایک جماعت کے کئی رہنما ماضی قریب میں ایک دن میں بار بار حریف لوگوں کو ایسی الزام تراشی کا ہدف بناتے دیکھے اور سنے جا سکتے ہیں۔ بدتمیزی اور زبان درازی کی حرکات سے ملک گیر سطح پر بلکہ بیرون ملک بھی نوجوان نسل کو اخلاقی اقدار بگاڑنے و برباد کرنے میں ان کا غیر ذمہ دارانہ کردار ہے۔ کچھ عرصہ قبل ٹی وی چینل کے ایک ٹاک شو پر حریف یا مہمان رہنما کو غصہ سے تھپڑ مارنے کی غلط مثال بھی ایک فرد نے رائج کی جس سے نوجوان نسل میں باہمی عزت و احترام اور محبت و اخوت کی صفات کو پروان چڑھانے کی بجائے نفرت و عداوت اور انتشار کی شر انگیزی کو شہ دی گئی۔ سیاست میں منفی حرکات کو بڑھانے اور پھیلانے سے دیگر رہنماؤں اور نمائندوں سے کشیدگی اور من مانی کے کئی واقعات رونما ہونے سے اس شعبہ کو انسانی خدمت اور عبادت کا درجہ قرار دینے کے انداز کی صریحاً نفی اور حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔9 مئی کو ملک دشمنی اور تخریبی سیاست کے واقعات بہت افسوس ناک اور قابل مذمت ہیں۔