لارے لپے ختم کریں
پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی ایک اور کاوش، اورسیز پاکستانیوں کو مبارک، اب آن لائن فرد کا حصول دنیا کے کسی بھی کونے سے ممکن ہو گیا۔ آج کل ٹیکنالوجی کا دور ہیاور جو قومیں ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ وہ یقینا ترقی کی طرف گامزن ہیں۔ ہمارے ساتھ آزاد ہو نیوالا ہمار ا ہمسایہ ملک بھارت ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں ہم سے بہت آگے جا چکا ہے۔ اگر آج بھی ہم نے اس کو نظرانداز کیاتو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ میں پہلے بھی تحریرکرچکا ہو ں کہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا کمپیوٹر سسٹم نہایت شاندار اور عصری تقاضو ں سے ہم آہنگ ہے۔ مسئلہ صرف اس کو چلانے کا ہے۔ آج کل پی ایل آر اے کے 152 اراضی ریکارڈ سنٹر کے ملازمین اپنے بنیادی حقوق کے لئے ہر سومورا کو ہڑتال کر رہے ہیں جس سے گورنمنٹ کو ایک ایک دن کا کروڑں کا نقصان ہو رہا ہے۔ اور عوام الناس کی ہزاروں کی تعداد بھی خواری، دشواری اور در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔ملازمین کا کہنا ہے اگر 4 نومبر تک جائز مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو پنجاب بھر کے اراضی ریکارڈ سنٹر کی مکمل تالا بندی کردی جائے گی۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے انتظامی افسران اور ملازمین کے درمیان معاملات تعطل کا شکار ہیں۔
نہ بیور و کریٹ افسران بالا کو معاملا ت کی حساسیت کا ادراک ہے اور نہ ملازمین کو اپنے حقوق کا علم ہے ویسے اس ملک کی بیورو کریسی سے بھی اللہ ہی بچائے جب کام کرنے پر آتے ہیں تو نا ممکن کو ممکن کردیتے ہیں۔ حال ہی میں جب عرصہ ڈیڑھ سال کی تاخیر کے بعد پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے بورڈ کا اجلاس ہواتو اس میں ملازمین کے جائز مطالبات تو نہ تسلیم کیے گئے لیکن اپنی مراعات میں اضافہ فور ا ً منظور کرلیا گیا۔اور ملازمین کو ایک ذیلی کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ آج تک اتھارٹی کی طرف سے ملازمین کو صرف یہی بتایا جارہا ہے کہ آپ کا سروس سٹرکچر ابھی تیار کرنا ہے جو کہ بہت مشکل کام ہے اور ساتھ ڈرایا بھی جاتا ہے کہ یہ اتھارٹی ختم بھی ہو سکتی ہے سارے ملازمین بورڈ آف ریونیو کے ماتحت بھی جا سکتے ہیں۔اس وقت پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں تین کیڈ ر کے لوگ نمایاں ہیں۔ سروس سنٹر انچارج، ایس سی او اور اے ڈی ایل آر۔ کچھ لوگ بی پی ایس لینا چاہتے ہیں کچھ اتھارٹی کے سکیل پر جانا چاہتے ہیں کچھ لوگ واپس بورڈ آف ریونیو میں جانے چاہتے ہیں جو کہ اب ناممکن ہی ہے کیو نکہ ان کی سروسزایک قانون کی منظوری کے بعد اتھارٹی میں شامل کی گئی ہیں۔ لیکن ان سب فیلڈ ملازمین کو شاید یہ ادراک ہی نہیں ہے کہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی 2017 ء میں پنجاب اسمبلی سے منظور ی کے بعد ایک ایکٹ کی روشنی میں قائم ہوئی ہے اور اب ایک مسلمہ حقیقت ہے۔
جب پروجیکٹ موڈ کو اتھارٹی میں تبدیل کیا گیاتو باقاعدہ و باضابطہ نیلامی کرکے ای اینڈ وائے فرم کوکروڑوں روپے دے کر سروس سٹرکچر تیار کروایا گیا جس کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے باقاعدہ منظور کیااور بعد میں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے جنوری 2017 میں پہلے بورڈ کے اجلاس میں اس کی منظوری دی گئی اس سروس سٹرکچر میں ڈ ی جی صاحب سے لیکر چوکیدار تک 4600 پوسٹیں تخلیق کی گئی۔جیسے پروجیکٹ ڈائریکڑ کو ڈائریکڑ جنرل کا عہدہ دیا گیا۔منیجر آپریشن کو ایڈیشنل ڈائریکڑ آپریشن کردیا گیا اور تنخواہیں بھی اسی سروس سٹرکچر کے تحت جاری کرنا شروع کردی گئیں اور اسی طرح سروس سنٹر انچارجز، ایس سی او ز، اے ڈی ایل آر ز اور باقی ملازمین کی تنخواہ بھی اتھارٹی سکیل پر ای اینڈ وائے کے تیارکرہ سروس سڑکچر کے مطابق تبدیل ہو گئیں۔ اس وقت پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا سارا عملہ اسی سروس سٹرکچر کے تحت پچھلے 32 ماہ سے تنخواہ بھی وصول کر رہا ہے۔
لیکن کچھ ملازمین ابھی بھی اس معاملے سے لا علم ہے اور بی پی ایس کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں حالانکہ اگر ڈائریکڑ جنرل ایک چھٹی سے اسی سروس سڑکچر پر سنیارٹی کا عمل درآمد کردے تو عرصہ پانچ سال سے پہلے بھرتی ہو نیوالے ایس سی او سینئر ایس سی او بن جائے گے اور تنخواہ بھی اسی حساب سے بڑھ جائے گی۔ اور سب سے پرانے ایس سی او ز کو ایل آر او اور اے ایس سی آئی کی خالی آسامیوں پرترقی بھی مل جائے گی۔ اور اس طرح باقی سٹاف کی تنخواہیں بھی اپنی سنیارٹی کے حساب سے خود بخود بڑھ جائے گی۔سینئر اور قابل ایس سی آئی اور اے ڈی ایل آر ز کو ان کی سنیارٹی کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹرکی تخلیق شدہ و سینکشینڈ خالی آسامیوں پر ترقی دے کر ادارے کی کارکردگی کو مزیدبہتر کیا جاسکتا ہے۔ لیکن مسئلہ پھر وہی ہے کہ بہتری کس کو درکار ہے؟
جناب چیئر مین صاحب جو کہ خو دتو نہایت درویش صفت اور ایماندار شخصیت کے مالک ہے لیکن ان کو جان بوجھ کر حقیقت سے دور رکھا جار ہا ہے اور در پردہ ایک کامیاب کمپیوٹرائز سسٹم کو ناکام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ملازمین کی ہڑتال طول پکڑتی جارہی ہے۔ حالانکہ یہ معاملہ سنجیدگی سے غورو فکر کرنے سے حل ہو سکتا ہے۔کیپٹن ظفر اقبال کا نام لینے سے بہت سارے لوگوں کو بہت زیادہ تکلیف بھی ہوتی ہے جس کے ازالے کے لئے معذرت خواہ ہوں۔ گندی مچھلیاں اپنی خیر منائیں اور جناب چیئرمین پیلرا سردار احمد علی دریشک صاحب سرداروں والا رول پلے کریں اور پیلرا کی گندی مچھلیوں کی صفائی کروائیں۔ کیپٹن ظفر اقبال کی جس خوبی کا میں گرویدہ ہوں وہ تھا محکمہ کا وقار اور ڈی جی کی آسامی کا Decoram جتنی آپ کے محکمے میں لوٹ مار کرنے والی کرپٹ گندی مچھلیاں مزے لوٹ رہی ہیں اگر وہ ہوتے تو اس وقت یہ جیل کی یاترہ پرآپ کو تیرتی نظر آتی۔ اللہ تعالیٰ پیلرا کے تمام ایماندار ملازمین کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور کرپٹ ملازمین سے پاک اور محفوظ رکھے۔(آمین)