اب منافع بخش پی آئی اے برائے فروخت کیوں؟

   اب منافع بخش پی آئی اے برائے فروخت کیوں؟
   اب منافع بخش پی آئی اے برائے فروخت کیوں؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

قومی ایئر لائن پی آئی اے پاکستان کی ایسی پہچان ہے جب بھی اس کے نقصان اور فروخت کی خبریں منظر عام پر آتیں ہیں سنجیدہ حلقوں میں گہری تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔اس پر راقم سمیت ملک بھر کے دانشور حضرات بہت کچھ لکھ چکے ہیں،اینکر حضرات پروگرام کر چکے ہیں، مخصوص لابی بڑے پیمانے پر مہم جوئی کر چکی ہے گزشتہ حکومت کے وزیر ہوا بازی چودھری سرور کی طرف سے قومی ایئر لائن کے پائلٹ حضرات کی ڈگریوں کو متنازعہ بنائے جانے کے بعد جو بے توقیری ایئر لائن کی تو ہونی تھی وہ ہوئی، مگر پاکستان کی  سبکی بھی بے انتہا ہوئی۔اِس وجہ سے دنیا بھر کے بڑے اسٹیشنوں کے لئے پی آئی اے کے دروازے بند ہو گئے، جس سے خسارے کے پراپیگنڈے کے مزید تقویت ملی۔

باوقار لوگوں کی لاجواب سروس، گریٹ پیپل فلائی وید پی آئی اے جیسے الفاظ پاکستانی قوم کے لئے اس لئے بھی باعث ِ فخر تھے۔پی آئی اے ایک ایئر لائنز کے طور پر سامنے نہیں آئی تھی اس کو بین الاقوامی طور پر بڑے ممالک کی ایئر لائنز اور  متعارف کرانے کا بھی اعزاز حاصل ہے اِس وقت جب حکومت خود فیصلے کرنے کی پوزیشن میں کم نظر آتی ہے اس کے زیادہ فیصلے اور احکامات آئی ایم ایف کی طرف سے آ رہے ہیں اور پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی مشترکہ حکومت گزشتہ ایک سال میں آئی ایم ایف سے نئے معاہدے میں پی آئی اے سمیت بڑے سرکاری اداروں کو پرائیویٹ کرنے کا وعدہ کر چکی ہے اس سلسلے میں ابتدائی چھ ماہ میں جہاں وزیر نجکاری علیم خان نے پی آئی اے کی نجکاری کی بھرپور انداز میں کوشش کی۔جن دِنوں بِیڈ ہوئی ان دِنوں پی آئی اے کے حوالے سے جو مہم جوئی کی گئی سوشل میڈیا پر کمپین سامنے آئی اس کے بعد پی آئی اے خریدنے والوں کی عدم سنجیدگی اور بولی کی معمولی رقم نے زخموں پر نمک پاشی کی نئی مثال قائم کی۔ آج کی نشست میں زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے محب وطن کی حیثیت سے دردِ دِل رکھنے والے پاکستانی کے طور پر بطور صحافی اپنی ذمہ داری ادا کر  رہا ہوں بغیر لگی لپٹی کے کہوں گا ایئر لائن کسی بھی ملک کی پہچان ہوتی ہے اس کو بنانے میں مدتوں سال لگ جاتے ہیں،جگہ بنانے میں بھی سال لگتے ہیں اللہ کا شکر ہے ہماری قومی ایئر لائن نے مشکل وقت میں لوہا منوایا ہے۔ چھوٹے چھوٹے ممالک کی ایئر لائن میدان میں ہیں پاکستان میں سیالکوٹ کے چند دوست سرمایہ کاروں کی ایئر لائن،سابق وزیراعظم کی ایئر لائن ایک دن بھی خسارے میں نہیں گئی۔ نائب وزیراعظم کی کوششوں سے عرصہ سے بند اسٹیشنز بھی دوبارہ کھل رہے ہیں جسے دو عشروں سے زیادہ مدت کے بعد پی آئی اے کی طرف سے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا ہے کئی سالوں کے مسلسل سارے اور چاروں اطراف سے مایوسی کے دور دورہ کے بعد منافع میں آ جانا معمولی بات نہیں ہے یقینا ایک ایسی خوشخبری ہے جس کا گزشتہ کچھ برسوں میں تصور بھی محال تھا۔ تاریخ بتاتی ہے پی آئی اے نے آخری منافع2003ء میں حاصل کیا تھا اس سے پہلے ایک لمبا عرصہ خسارے کی ہوا چلی،جہازوں کی کی فوج کم ہوتی گئی،سٹاف بڑھتا گیا یہ الگ کہانی ہے اس پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اگر ایک فقرے میں اور دریا کو کوزے میں بند کرنا چاہیں تو کہا جا سکتا ہے سیاسی مداخلت سیاسی بھرتیاں، میرٹ، سفارش کا راج تھا جو ہوتا رہا۔کہا جاتا رہا اس میں کون کون ملوث تھا آج کی نشست میں زیر بحث لانا مقصود نہیں۔ بہت سے اہم موضوعات کو پس ِ پشت ڈال کر آج کا کالم پی آئی اے میں لکھنا میری سنجیدگی نہیں بلکہ وطنِ عزیز سے محبت اور قومی ایئر لائن کو بچانے کی کوشش ہے اِس وقت لکھ رہا ہوں جب10فیصد بھی اُمید باقی نہیں لگ رہی، کیونکہ آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر عملدرآمد کی شکل میں وفاقی کابینہ پی آئی اے کے شیئر50 فیصد ہوں یا زیادہ یا سارے فروخت کرنے کی منظوری اور اختیار جناب علیم خان کو دے چکی ہے اِس لئے اللہ سے دُعا کرتے  ہوئے حق تو یہ ہے حق ادا نہ ہوا کے طور پر قلم کی عظمت کی لاج رکھتے ہوئے عرض کروں گا۔پی آئی اے اگر خسارے سے واقعی نکل آئی ہے اس کو فروخت نہ کیا جائے،ایسے ادارے روز روز نہیں بنتے، قومی ایئر لائنز سرمایہ ہے وطن کی پہچان اور فخر ہے۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق 2024ء میں قومی ایئر لائنز نے 93ارب روپے آپریشنل جبکہ 21.2 ارب روپے خالص منافع کمایا ہے۔ بتایا گیا قومی ایئر لائن کا آپریٹنگ مارجن 12فیصد سے زیادہ رہا جو کہ کسی بھی بہترین ایئر لائن کے ہم پلہ کا ہے۔ترجمان پی آئی اے کی طرف سے دی گئی تفصیلات کی وزیر دفاع خواجہ آصف صاحب نے نہ صرف تصدیق کی ہے بلکہ کہا ہے کہ پی آئی اے نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے۔قوم کا فخر سمجھی جانے والی قومی ایئر لائن بحالی کے حوالے سے عوام نے اُمید کھو دی تھی لیکن مطلوبہ اصلاحات، سخت اقدامات کے باعث پی آئی اے میں مثبت تبدیلی ممکن ہوئی ہے۔ قومی ایئر لائن منظم و لاگت،افرادی قوت میں معقولیت لائی گئی اب پی آئی اے نجکاری کے ذریعے مالیاتی کارکردگی دکھانے کے لئے تیار ہے اگر وزیر دفاع کے اس بیان کو اس انداز میں لیا جائے اب بکرا اِس حد تک بڑا اور مضبوط ہو چکا ہے کہ عید پر قربان کیا جا سکتا ہے۔میری وزیر دفاع وزیر نجکاری وزیراعظم سے درخواست ہے یہ وہی ایئر لائن ہے جس کی بولی دینے کے لئے کوئی تیار نہیں تھا، قربانی کے لئے اس بکرے کو لینے کے لئے تیار نہیں تھا، ٹیم ورک کے طور پر اس کی طرف توجہ دی گئی چند ماہ میں اس قابل بنا دیا گیا خسارے کا داغ اُتر گیا، منافع شروع ہو گیا، افرادی قوت معقول ہو گئی،کارکردگی بہتر ہو گئی اب اس کو ذبح کیا کرنا ہے گھر کی، وطن کی رونق ہے خدارا پروگرام ختم کر دیا جائے اس میں مزید جہاز شامل کیے جائیں۔29 ارب سے اس کا منافع 100ارب سالانہ بھی ہو جائے گا کیا جائے، بس سیاسی مداخلت اور سیاسی بھرتیوں کو بند کر دیا جائے۔ پروفیشنل ایئر لائن کے طور پر پی آئی اے کو کام کرنے دیا جائے۔ آخر میں قارئین کی معلومات کے لئے صرف اتنا ذمہ دار نے بتایا گزشتہ دو سال سے حج اور عمرہ سے ہم نے اتنا منافع کمایا سب ایئر لائنز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ مدینہ، جدہ براہ راست فلائٹ ہفتہ میں دو یا تین بار جا رہی ہیں کئی کئی ہفتے پہلے ٹکٹ بک کروانا پڑتی ہے اب تو دنیا بھر کے بڑے ممالک کے لئے پی آئی اے کے بند دروازے کھل رہے ہیں اِس لئے اس کے ماتھے سے پرائیویٹ کرنے،فروخت کرنے کا بورڈ اتار دیا جائے، کیونکہ یہ باکمال لوگوں کی لاجواب سروس ہے۔

مزید :

رائے -کالم -