سعودی عرب میں کئی دہائیوں سے مقیم پاکستانیوں کا وہ ’قبیلہ‘ جس کے بارے میں آپ کو معلوم نہیں، انہیں سعودی حکومت کی جانب سے خصوصی حیثیت دی گئی لیکن اب ان پر بھی بجلیاں گرادی گئیں، یہ کون لوگ ہیں؟ وہ بات جو آپ نہیں جانتے
جدہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی شہر جدہ کے مشرق میں دوردراز پہاڑوں میں ایک ایسا قبیلہ آباد ہے کہ جن کے رہن سہن اور بود و باش پر پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا گماں گزرتا ہے۔ دراصل یہ گماں بے جا نہیں کیونکہ یہ لوگ پاکستان کے بلوچ ہی ہیں اگرچہ گزشتہ نصف صدی سے سعودی عرب میں آباد ہیں۔
وادی مارق کے مکین یہ بلوچ کس حال میں ہیں اس کا اندازہ نوعمر لڑکے ہارون محمد اور اس کے خاندان کی کہانی سے لگایا جا سکتا ہے۔ ہارون تمام دن لکڑی کا سکریپ اکٹھا کرتا ہے جس سے یومیہ 40 ریال تک کمالیتا ہے۔ وہ سکول جانے کی بجائے اپنے والد کا ہاتھ بٹاتا ہے کیونکہ گزر بسر کے لئے گھر کے سب افراد کے لئے کام کرنا ضروری ہے۔ ہارون اور اس کے چھ بہن بھائیوں میں سے کسی نے آج تک پاکستان نہیں د یکھا۔ حقیت تو یہ ہے کہ اس خاندان کے بیشتر افراد کو پاکستان جانے کا کبھی اتفاق نہیں ہوا کیونکہ ان کی تمام عمر سعودی عرب میں گزری ہے۔
ایمریٹس ائیرلائن کی ائیرہوسٹس کی دوران پرواز انتہائی شرمناک حرکت، ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی، انٹرنیٹ پر ہنگامہ برپاہوگیا
بلوچ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے اس طرح کے سینکڑوں خاندان وادی مارق کے علاقے میں نصف صدی سے آباد ہیں، مگر اب ان کے لئے حالات بہت مشکل ہو گئے ہیں۔ سعودی حکومت یکم جولائی سے غیر ملکیوں کے زیر کفالت افراد پر خصوصی فیس عائد کرچکی ہے۔ وادی مارق میں بسنے والے بلوچ کمیونٹی کے خاندانوں کو سپیشل کیٹیگری قرار دے کر ریذیڈنسی کارڈ جاری کئے گئے تھے، تاہم ان میں سے جو پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرتے ہیں اب انہیں اپنے زیر کفالت افراد کی فیس ادا کرنا پڑرہی ہے۔ یہ لوگ غیر تعلیم یافتہ اور بہت کم آمدن والے ہیں اور ان کیلئے زیر کفالت افراد کی فیس ادا کرنا بے حد مشکل ثابت ہورہا ہے۔
گزشتہ نصف صدی سے سعودی عرب میں آباد اس بلوچ کمیونٹی کے سامنے پہلی بار یہ سوال کھڑا ہے کہ انہیں پاکستان واپس لوٹنا پڑسکتا ہے۔ بدقسمتی سے ان میں سے اکثر کا پاکستان کے ساتھ کوئی خاص تعلق باقی نہیں رہا اور انہیں معلوم نہیں کہ واپس کہاں اور کس کے پاس جائیں گے۔ ایک عمر سعودی عرب میں گزارنے کے بعد اب ان کے لئے یہاں مزید رہنا مشکل ہو گیا ہے، لیکن یہاں سے نکل کر اگلی منزل کی جانب قدم بڑھانا بھی ناممکن نظر آ رہاہے۔