ملکہ کوہسار مری کے نظارے
گزشتہ چار پانچ دن سے اسلام آباد میں قیام پزیر ہیں اور یقینا اسلام آباد جو وفاقی دارالحکومت بھی ہے یقینا پاکستان کے پرسکون شہروں میں بھی وفاقی دارالحکومت کا شمسر کیا جا سکتا ہے اور بہت ہی کم شہر ایسے ہونگے جہاں سکون میسر ہو اسر یقینا وفاقی داراخحکومت اسلام آباد ہمارا بھی پسندیدہ شہر ہے اور ہماری زندگی کس بہت سارا عرصہ یعنی کے یوں کہہ لیں کے عمر گزر گئی اسلام اباد شہر میں یوں تو بچپن سے بھی آنا جانا ہے لیکن صحافتی کیرئیر کا طویل عرصہ بھی اسلام اآباد میں گزرا بہت سے اخبارات میں کام کیا اور بہت کچھ اسلام آباد میں اخبارات کی دنیا میں کام کرتے ہوئے سیکھا اور یقینا جب بھی موقع ملتا ہے تو اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں اور بچوں کی چھٹیاں تھیں اس لئے بچوں نے پروگرام بنا لیا اور ہمیں بھی بچوں کے ساتھ اسلام آباد آنے کا موقع مل گیا اور جب اسلام آباد کا ذکر ہو اور ملکہ کوہسار مری شہر کا ذکر نا کیا جائے تو یہ سراسر نا انصافی سمجھی جائیگی اور ہم نے بھی مری کا پروگرام بنایا نیو مری پتریاٹہ میں اسد طور اور وسیم بھائی کی وساطت سے کمرہ بک کروایا اور جب مری کے لئے اسلام آباد سے نکلے تو رستے میں بارش ہو گئی اور موسم خوشگوار ہو گیا اور خوشگوار موسم میں رات پتریاٹہ میں گزاری اور پتریاٹہ میں ایک رات قیام کے دوران معلوم پڑا کہ پتریاٹہ میں معروف و مشہور قدیمی کیبل کار مستقل بند ہے جبکہ چئیر لفٹ عارضی طور سے بند ہے اور عوام کی تفریح کا ذریعہ تھا چئیر لفٹ لیکن عوام کو اس عوامی تفریح سے دور کر دیا گیا جس سے عوام کو پریشانی بھی ہے اور دکھ بھی کہ عوام کک تفریح کا ذریعہ تھا بند ہو گیا اور نا صرف یہ بلکہ ہمارے سمیت دیگر سیاحوں کو یہ شکایت بھی تھی کہ گاڑی پارک کرنے کے لئے مناسب جگہ کا انتظام نہیں تھا پرائیوٹ کار پارکنگ ضرور موجود ہے جہاں منہ مانگے داموں گاڑی پارک کروانے کے لئے پیسے لئے جستے ہیں اور پارکنگ کا مسئلہ پتریاٹہ مری نتھیا گلی بھوربن سمیت بے شمار تفریح مقامات پہ ہے اور پارکنگ کے مسئلے کی وجہ سے ہی عوام کی بڑی تعداد کو پریشانی کا سامنا ہے اور تو اور طوفانی مہنگائی نے بھی عوام کا جینا دشوار کر رکھا ہے اہلیان مری و پتریاٹہ و کوہالہ پل تگریح مقام پہ بھی ہوٹل مالکان و دکاندار سیاحوں کو دونوں ہاتھوں سے ایسے لوٹتے ہیں جیسے عوام کو لوٹنا.
انکا پیدائشی حق ہو اب یہ حکومت وقت کا کام ہے کہ عوام کی پریشانی کو دور کیا جائے بہر حال اب اس بارے میں ہم تو کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن صبح صبح اٹھ کے بچوں کے ہمراہ نتھیا گلی کا پروگرام بنایا مری سے نتھیا گلی کا سفر کچھ کم نہیں اور جب ہم نتھیا گلی کے رستے میں تھے تو رستے بھر بادلوں سے آنکھ مچولی ہوتی رہی بادل سڑک پہ ہماری گاڑی کے ساتھ باقاعدہ بھاگتے نظر آئے اور رستے میں جگہ جگہ سڑک کنارے بندر بھی بیٹھے نظر آئے جو عوام کی تفریح کا ذریعہ بن رہے تھے اور بچے بڑے سب بندروں کو دیکھ کے خوش ہو رہے تھے اور سڑک پہ گاڑیاں لگا کے بندروں کو نا صرف کھانے پینے کی اشیاء بانٹ رہے تھے بلکہ بندروں کے ساتھ خوشی خوشی تصویریں بھی بنارہے تھے اور موسم بہت خوشگوار تھا اور نتھیا گلی سے واپس اسلام آباد کا رخ کی تو بچوں نے ضد کی کہ برگر کھانا ہے اور ایکسپریس وے پہ مشہور و معروف برگر چین مکڈونلڈسے ڈیل لی تو انھوں نے کولا ڈرنک دینے سے انکار کر دیا اور بچوں کو آرڈر بھی غلط دیا اور معلوم ہوا کہ مشہور و معروف برگر چین نے مری میں آئے عوام کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے بہر حال اب یہ بھی حکومت جسنے یا محکمہ فوڈ مری جانے اور ہمارے بچوں کا خیال تھا کہ برگر چین والوں نے فوڈ انسپکٹرز کو برگر گفٹ کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہو گا اس لئے انھیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہو گا اور اسی لئے عوام کو سرعام لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے بہر حال برگر لے کے اسلا باد ایکسپریس وے پہ گاڑی نکالی اسلام آباد جانے کے لئے اور رستے میں جگہ جگہ رکاعٹیں نظر آئیں کیونکہ مری سیکسپریس وے پہ ترقیاتی کام جاری ہے جس سے عوام کو پریشانی ہے اور عوام کا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد ایکسپریس وے پہ تعمیرستی کام مکمل کیا جائے تاکہ عوام کی پریشانی دور ہو سکے اور رستے کے نظارے لیتے ہوئے جب اسلا م آباد پہنچے تو موسم ٹھنڈا ہی تھا لیکن اتنا ٹھنڈا نہیں جتنا ہم نتھیا گلی میں خوبصورت قدرتی نظاروں کے ہمراہ چھوڑ آئے تھے تو بہر حال شسم گئے ہنستے کھیلتے اسلام آباد پہنچ گئے اور اب دیکھتے ہیں کہ آئندہ پروگرام کہاں کا بنتا ہے یہ بات بھی وقت ہی بتاتا ہے تو فی الحال اجازت دودتوں ملتے ہیں جلد بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا