لاتوں کے بھوت

اتر پردیش میں بھارتی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کے تربیت یافتہ غنڈوں کو بلوچیوں کی شکل میں بھیجا گیا جنہوں سانحہ جعفر ایکسپریس میں انسانیت سوز کھیل کھیلا ہے۔
ہر چیز اپنی فطرت کی غلام ہے اور کہتے عادت موت تک پیچھا نہیں چھوڑتی پاکستان کی ہر مصلحت پسندی صلح جوئی اور حق ہمسائیگی کے تمام تر خیالات اور پاسداریوں کے باوجود بھارت کبھی ڈسنے سے باز نہیں آیا در حقیقت پاکستان کا قیام بھارت کو ایک آنکھ نہ بھایا اور تقسیم کے بعد سے بھارت نے پاکستان مخالف سرگرمیاں شروع کردی تھیں کبھی سازشوں کے جال بنے گئے کبھی آبی جارحیت سے کام لیا گیا تو کبھی سرحدوں پر گولہ و بارود برسایا بھارتیوں کی سرشت میں شامل ہے کہ پاکستان کو زچ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا یہ بات دنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ صبر و تحمل سے کام لیا ہے اور بھارت کے ہر زخم پر کبھی واویلا نہیں کیا نہ کبھی پلٹ کر وار کیا ہے البتہ دنیا کو بھارتی ہتھکنڈوں سے آگاہ ضرور کیا ہے کہ دنیا اس کا نوٹس لے، لیکن بھارت نے اپنے مظالم کا سلسلہ بدستور روا رکھا گزشتہ دنوں بھارت میں ہولی کے موقع پر مساجد کو ڈھانپ دیا گیا تو انتہاء پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کو ان کی عبادات سے بھی محروم رکھا مسلمانوں کو جمعہ کی نماز بھی گھروں میں پڑھنے کا کہا گیا صرف اس ہولی پر کیا موقوف بھارت میں ہندووں نے ہمیشہ اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ رکھا ہے عیسائی خواتین کی عصمتوں کو پامال کرنا، ان پر جبر کے سلسلے دراز کرنا، ان کے معبدوں تک کا خیال نہ کرنا اسی طرح مسلمانوں پر قہر توڑنا بھارتیوں کا محبوب مشغلہ ہے۔ بھارت کا وزیراعظم خود جب آٹھ سال کا بچہ تھا تو آر ایس ایس کا رکن رہا اور یہ دہشت گرد تنظیم اپنے کارکنوں کی منفی تربیت اور انکی ذہن سازی کرتی ہے نریندر مودی تقریباً 100 برس پرانی ہندو قوم پرست جماعت سے اپنی کم۔ عمری سے وابستگی رکھتے ہیں یہ بھی سبھی جانتے ہیں اسی انتہاء پسندی کا شاخسانہ تھا کہ اس تنظیم کے ایک کارکن ناتھو رام گوڈسے نے 30 جنوری 1948ء کو موہن داس کرم چند گاندھی کو قتل کر دیا تھا قتل کی وجہ بھی کسی معاملے میں پاکستان کی طرف گاندھی کا اصولی میلان تھااس تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی اپنی ایک فوج ہے جو بھارت میں وہاں کی فوج پولیس اور دیگرفورسز کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا خون بہاتے ہیں مقبوضہ کشمیر بچیوں کی عصمت دری ہو یا بچوں کا اغواء یا کشمیریوں کا سرعام بہیمانہ قتل یہ سب اس تنظیم کے کارکنوں کے ذمہ ہے بھارت میں یہ تنظیم اپنا اثر و رسوخ اِس قدر رکھتی ہے کہ بھارت کی فوج۔پولیس اس کے سامنے ہیچ ہے یہ جب جہاں چاہیں قتل و غارت شروع کردیتے ہیں اور کسی کو ان کے سامنے منہ کھولنے کی جرأت نہیں مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگا دینا ان کے کاروباری مراکز کو تباہ کردینا دن دیہاڑے سڑکوں پر بے گناہ مسلم نوجوانوں کا خون بہانا اس تخریب کار تنظیم کے مزاج کا حصہ ہے عید ہو کہ مسلمانوں کا کسی دوسرے تہوار کا مذہبی فریضہ ہو اس تنظیم کے کارکن اس کے آڑے آجاتے ہیں نہ صرف بھارت اور مقبوضہ کشمیر، بلکہ دہشت گردوں کی اس تنظیم کے کارکن دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں یہ بھارت کو خالص ہندو ملک بنانا چاہتے ہیں اور دنیا بھر میں اپنے منفی نظریات کو منوانے کے لئے سرگرداں ہیں اس تنظیم کی دہشت گردانہ کارروائیوں اور سرگرمیوں کے پیش نظر تقسیم سے پہلے اور تقسیم کے بعد بھی اس پر پابندیاں لگائی گئیں لیکن یہ تنظیم کسی پابندی قانون قاعدے اور کسی بھی دائرہ اختیار سے باہر ہے یہی تنظیم پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے جس کے لئے وہ افغان سرزمین افغانیوں کو استعمال کرتے ہیں بھارت تو ہمارا ازلی حریف ہے، لیکن افغانستان سے ہماری بہت گہری رفاقت ہے اور صد افسوس کہ افغانیوں کے ہاتھ ہمارے بے گناہ شہریوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں، حالانکہ پاکستان کا افغانستان سے تعلق لازوال ہے پاکستان تو افغانستان سے برادرانہ مضبوط رشتے رکھتا ہے اور افغانستان کے لئے پاکستان کی جو خدمات ہیں وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں پھر بھی بھارت کے ہاتھوں افغانستان کا استعمال ہونا دکھ دیتا ہے۔
آر ایس ایس کے تربیت یافتہ بھارتی حکمران کے ذہن میں مسلم دشمنی راسخ کردی گئی ہے اس قدر راسخ کہ اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہو چکی ہے یہ دنیا کو خاطر میں نہیں لاتا۔ پاکستان میں کلبھوشن کا رنگے ہاتھوں پکڑے جانا اسکا اعتراف جرم بھارت کے خطرناک منصوبوں کا ثبوت ہے انسانی حقوق کی پامالی میں سب سے آگے بھارت اپنی ہٹ دھرمی پرقائم ہے جس کے لئے پاکستان کو ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے خلاف ہائبرڈ جنگ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پراپیگنڈے میں مصروف ہیں تاکہ انتشار پیدا ہو دہشت گردوں کے بیانیے کو سپورٹ کرنے والے پاکستان کے خیر خواہ کیونکر ہو سکتے ہیں یہ تو ایک طرح سے دشمنوں کے سہولت کار ہیں اس لئے پاکستان کا دشمن ہو یا دشمن کے سہولت کار انکو موثر جواب دینا ناگزیر ہوچکا ہے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔
٭٭٭٭٭