بجلی کا بحران اور صحرا کی طاقت
دنیا کے کئی ممالک کو اس وقت توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے یہ ممالک قلیل مدتی طور پر جن ذرائع توانائی پر انحصار کرتے ہیں اس کی وجہ سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے بلکہ توانائی کی پیداواری لاگت بھی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ ریگستانی علاقوں میں ایسی خصوصیات موجود ہیں جن کو "ایکسپلور" کرتے ہوئے اس مشکل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ عوامی جمہوریہ چین جو کہ ماحول دوست اور معیاری توانائی کے شعبے میں قائدانہ کردار ادا کررہا ہے۔ اس حوالے سے بہت اہم کامیابیاں حاصل کرچکا ہے۔ صحراؤں کی تیز دھوپ کو سولر توانائی اور تیز جھکڑوں کو "ونڈمل" چلانے کے لئے استعمال کیا جار ہا ہے۔
سورج کی روشنی اور ہوا کی طاقت سے بجلی کے حصول کے حوالے سے اعتراض کیا جاتا ہے۔کہ ان ذرائع سے حاصل ہونے والی توانائی پر مکمل انحصار نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ بادلوں کی موجودگی اور ہوا کی سست رفتار پیدا واری صلاحیت پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اس مسئلے کا حل بھی مجھے چین میں ایک جدید ترین گرڈ اسٹیشن کے دورے کے دوران دیکھنے کو ملا۔ یہ گرڈ اسٹیشن خصوصی طور پر بیجنگ سرمائی کھیلوں کے لئے بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لئے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس اسٹیشن کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے گرین بجلی کی ترسیل ہو گی۔ جی ہاں گرین بجلی، یہ سولر پینلز اور ونڈ ملز کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔ اس گرڈ اسٹیشن کے دو بنیادی "سورس" اور ایک "اسٹوریج" ہے۔ سورسز میں سولر اور ونڈ انرجی شامل ہے اور اسٹوریج میں جدید ترین بیٹریز کا نظام موجود ہے۔ اس گرڈ اسٹیشن کا خودکار نظام سسٹم کی طرف آنے والی ڈبل سورس انرجی میں ہونے والی کمی یا بیشی کو کنٹرول کر سکتا ہے ، اسٹور کر سکتا اور ضرورت کے مطابق اس کی ترسیل کر سکتا ہے۔
چین میں توانائی کی کمپنیاں ملک کے "ائیر کوریڈورز" پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ شمسی اور ہوا کے وافر وسائل کو مزید ترقی دی جا سکے کیونکہ حکومت نے ملک کے ریگستانوں میں بڑے پیمانے پر ہوا اور شمسی توانائی کے منصوبوں کی تعمیر کو تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹ آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی مجلس قائمہ کے رکن اور نائب وزیراعظم ہان زنگ نے حالیہ دنوں کو بیجنگ میں ویڈیو لنک کے ذریعے "بیلٹ اینڈروڈ "ممالک کے وزرائے توانائی کے دوسرے اجلاس میں شرکت کی اور خطاب کیا ۔ ہان زنگ نے کہا کہ جب سے آٹھ سال قبل "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر کی تجویز پیش کی گئی ، اسے عالمی برادری نے وسیع پیمانے پر تسلیم کیا اور اس میں پرجوش انداز میں حصہ لیا ، اور مختلف شعبوں میں متعلقہ تعاون کو ہمہ جہت انداز میں انجام دیا اور اس کے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے گئے ۔ صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر میں توانائی کا تعاون کلیدی شعبہ ہے۔ عالمی توانائی کی پائیدار ترقی کو مشترکہ طور پر فروغ دینا اور عالمی توانائی کی حفاظت کو برقرار رکھنا اشد ضروری ہے۔ جناب ہان زنگ نے چار تجاویز پیش کیں۔ پہلا ،مشترکہ طور پرسبز توانائی اور کم کاربن تبدیلی کو فروغ دینا ہے ، دوسرا، مشترکہ طور پر توانائی ٹیکنالوجی کی جدت کو فروغ دینا ہے ، تیسرا، مشترکہ طور پر توانائی کی پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے ، اور چوتھا مشترکہ طور پر توانائی کی جامع ترقی کو فروغ دینا ہے اور آزادانہ طور پر توانائی کی ترقی کی حکمت عملی کا انتخاب کرنے کے تمام ممالک کے حق کا احترام کرنا ہے۔
چین نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ملک کے گوبی صحرا اور دیگر بنجر علاقوں میں بڑے پیمانے پر ہوا اور شمسی توانائی کی سہولیات کو مزید ترقی دینے کا فیصلہ کیا ۔ جس سے فوری طور 100 گیگا واٹ تک بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ ملک کے صنعتی اور توانائی کے ڈھانچے کی ایڈجسٹمنٹ کو بھی فروغ دیا ہے۔ تیل کی بڑی کمپنی چائنا نیشنل پٹرولیم کارپوریشن ، ٹاپ پانچ ڈومیسٹک پاور پروڈیوسر اسٹیٹ پاور انویسٹمنٹ کارپوریشن اور دنیا کی سب سے بڑی ریفائنر چائنا پیٹرو کیمیکل کارپوریشن گوبی اور چین کے دیگر بنجر علاقوں میں صاف توانائی کے منصوبے تیار کرنے کے منصوبے بنا رہی ہیں۔
اسٹیٹ پاور انویسٹمنٹ کارپوریشن نے صوبہ چنگھائی میں فوٹو وولٹک پروجیکٹ کی تعمیر شروع کر دی ہے ، جس کل نصب شدہ صلاحیت تقریباًایک ملین کلو واٹ ہے۔یہ چنگھائی- ہینان الٹرا ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ پروجیکٹ کا بھی حصہ ہے۔ اس میں ایک 1587 کلومیٹر 800 کلو وولٹ ڈی سی لائن قابل تجدید توانائی کو ملک کے مغربی علاقوں سے مرکزی علاقوں میں منتقل کرتی ہے۔اس منصوبے کے چین کے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے (2021-25) کے اختتام تک آپریشنل ہونے کی توقع ہے ، یہ منصوبہ دریائے زرد کے بالائی علاقوں میں بڑے پیمانے پر صحرائی علاقوں اور پن بجلی کے وسائل سے مکمل طور پر فائدہ اٹھائے گا ، مغربی حصوں میں ہوا اور شمسی وسائل سے سبز توانائی کو منتقل کرے گا۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.