ڈی ایچ اے اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن لاہور کے انتخابات تاریخ کے آئینے میں!

  ڈی ایچ اے اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن لاہور کے انتخابات تاریخ کے آئینے میں!
  ڈی ایچ اے اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن لاہور کے انتخابات تاریخ کے آئینے میں!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ڈی ایچ اے اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن لاہور کے انتخابات 21دسمبر بروز ہفتہ لالک جان چوک بوائز ہائی سکول فیز2 ڈی ایچ اے لاہور میں ہو رہے ہیں، پہلے الیکشن ہیں جس کی غیراعلانیہ انتخابی مہم گزشتہ ایک سال سے چل رہی ہے گزشتہ رات کل ہونے والے پولنگ کے لئے انتخابی مہم ختم ہو چکی ہے۔ آج الیکشن کمیشن کی طرف سے دیئے گئے قواعد کے مطابق ملنے والی جگہوں پر امیدار کیمپ لگانے میں مصروف ہیں آئندہ دو سال کے لئے ہونے والے انتخابات کی تاریخ کا منفرد جوڑ توڑ، الزامات، نعرے بازی پہلی دفعہ نظر آئی شاید اس سے پہلے ڈی ایچ اے کی ڈیلرز برادری کو دیکھنے کو نہ ملی ہو، کل کے الیکشن میں حصہ لینے والے چار بڑے گروپوں میں سے کون سا پینل جیتے گا؟پینل جیت بھی سکے گا، یا شخصیات جیت سکیں گی؟ حتمی فیصلہ تو کل شام کو نتائج آنے پر ہو گا البتہ ڈی ایچ اے کا کاروباری مندہ کے ماحول میں گزشتہ چھ ماہ سے جاری کھابوں اور دعوتوں کی انتخابی مہم نے ڈی ایچ اے کی ڈیلرز برادری اور ان کو احساس نہیں ہونے دیا کبھی ایک جگہ کھانا،کبھی دوسرے جگہ چائے کے ماحول نے انہیں مصروف رکھا ہے رہی سہی کسر ڈی ایچ اے کی ہر دلعزیز شخصیت سابق صدر میجر وسیم انور چودھری کے ٹیلیفونک سروے کے ذریعے وقفے وقفے سے پری پول الیکشن کے انعقاد اور نتائج نے پوری کئے رکھی۔ اس بات کو بالا تاک رکھتے ہوئے چار کامیاب پری پول الیکشن کروانے والے ایسوسی ایشن کے بانی چیئرمین و صدر اگر خود امیدوار ہوتے ان کے ساتھ ڈی ایچ اے کی برادری کیا سلوک کرتی؟اس حوالے سے میجر وسیم انور منفرد شخصیت کے حامل ہیں لوگ ان کے حوالے سے کیا سوچتے ہیں؟ کیا سمجھتے ہیں؟ ایک بات ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں جو وہ طے کر لیتے ہیں کرگزرتے ہیں۔ ایک اور اعزاز جو ان کو حاصل ہے وہ ڈی ایچ اے کی ایسوسی  ایشن کے بانی صدر ہی نہیں بلکہ ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھنے، رجسٹرڈ کروانے والوں میں بھی سرفہرست ہیں۔ تمہید میں بات دوسری طرف نکل گئی،ڈی ایچ اے کے دوستوں کی معلومات اور اپنے قارئین کی دلچسپی کے لئے آج کے کالم میں ڈی ایچ اے کی ایسوسی ایشن کی تاریخ پر نظر ڈالنی ہے پہلے الیکشن کمیشن المقدم اسٹیٹ کے چیف ایگزیکٹو کرنل نذیرمرحوم کو یاد کرنا ہے۔ مجھے اعزاز حاصل ہے ایسوسی ایشن کی بنیاد جب 2002ء میں رکھی جا رہی تھی ان اجلاسوں میں شریک رہا۔ کرنل نذیر، کرنل حفیظ، میجر وسیم انور، میجر جاوید ضمیر، راشد خان، میجر علی، چودھری اعجاز، شیخ احتشام، شاہد اقبال، میاں طلعت احمد، حسن اختر عباسی اور بہت سے احباب شامل تھے۔مجھے یاد ہے شاید اس وقت170ممبران تھے باہمی مشاورت سے تنظیم سازی، ایسوسی ایشن کی رجسٹریشن کا ٹاسک دیتے ہوئے پہلے صدر کی حیثیت سے نامزدگی کا فیصلہ ہوا،متفقہ طور پر میجر وسیم انور چودھری کو صدر مقرر کیا گیا۔ سینئر رئیل اسٹیٹ ایجنٹ خالد ظفر نظامی کو جنرل سیکرٹری بنایا گیا۔2004ء میں ممبران کی تعداد تقریباً193 ہو چکی تھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری کرنل نذیر مرحوم کے ذمہ ہی رہی اور باقاعدہ الیکشن کا فیصلہ ہوا۔

 21دسمبر کو ہونے والے انتخابات سے پہلے ہونے والی اے جی ایم میں متفقہ طور پر پھر ترمیم کی گئی، الیکشن کے ذمہ داران کی معیاد تین سال سے کم کر کے دو سال کر دی گئی ہے اب جو قیادت سامنے آئے گی وہ دو سال تک خدمات دے گی، انتخابی مہم کے آخری مرحلے میں سرفراز حسین، حاجی لطیف، ذیشان بٹ،میاں ارشد نجمی نے جس انداز میں جوڑ توڑ کیا ہے اور آخری جلسوں کی صورت میں قوت  کا مظاہرہ کیا ہے۔ ڈی ایچ اے کی ڈیلرز برادری نے جس طرح بلاتفریق سب کے کھابے کھائے ہیں اس سے چاروں پینل کے صدر کے امیدواروں سمیت دیگر 40 امیدواران بھی سر پکڑے بیٹھے ہیں،تمام پشین گوئیاں اندازوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں، ڈی یچ اے میں کون کس کے ساتھ ہے اور ووٹ کس کو دے گا کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔منافقت کا چاروں اطراف راج ہے یہ پہلا الیکشن ہے جس میں برسر اقتدار گروپ کے صدر میاں طلعت احمد اور ان کے الخدمت گروپ نے گروپ کی بنیاد پر21دسمبر کے الیکشن میں حصہ نہیں لیاہے۔ البتہ میاں طلعت احمد کے ساتھ تین سال تک کام کرنے والے سینئر نائب صدر فاؤنڈرگروپ کے چیئرمین حاجی لطیف جنرل سیکرٹری سرفراز حسین فرینڈز بزنس گروپ جو الخدمت گرروپ کا حلیف تھا اس کے سربراہ میاں ارشد نجمی صدارتی امیدوار بن کر ہی نہیں،بلکہ اپنے 11رکنی پینل کے ساتھ میدان میں ہیں دوسرا گروپ ریلیٹرز کا تھا جس کے سربراہ سابق صدر ابوبکر بھٹی تھے ان کے حوالے سے خبریں تھیں کہ 21دسمبرکے الیکشن میں نہ صرف حصہ لیں گے،بلکہ جیتیں گے بھی، بدقسمتی سے ان کے قریبی ساتھی ان کا ساتھ چھوڑ گئے۔ ریلیٹرز میں سے رئیل ریلیٹر برآمد ہوا اور ذیشان بٹ اس کے صدارتی امیدوار بن کر میدان میں ہیں۔

الخدمت گروپ الیکشن میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے ماحول بنانے میں بظاہر کامیاب رہا فیصلہ کیاگیا کہ آخر میں فیصلہ کریں گے کس کی حمایت کرنی ہے اس لئے چاروں صدارتی امیدوار میاں طلعت احمد اور الخدمت گروپ کی خوشنودی اور حمایت حاصل کرنے کے لئے سرگرم رہے اس حوالے سے میاں طلعت احمد ہی نہیں الخدمت گروپ کے مرکزی رہنما ؤں کی سالگرہ بھی امیدواروں کا مرکز رہی اور کیکوں کے ڈھیر لگتے رہے۔گزشتہ ماہ الخدمت گروپ کے بعض رہنماؤں کی ذیشان بٹ کے ساتھ  ساز باز اور گٹھ جوڑ کی خبریں سامنے آئیں حقیقت تھی یا نہیں؟البتہ فیک نیوز نے کام دکھایا۔ الخدمت گروپ کے خیر خواہوں کو تشویش ہوئی تو سینئرکونسل کے اجلاس نے سینئر کا اجلاس بُلا کر ان خبروں کے آگے پُل باندھنے کے لئے فیس بُک پر آن لائیو اعلان کر دیا ہم کسی کی باقاعدہ حمایت نہیں کریں گے ووٹرز کو آزاد کر رہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے غیر جابندار رہنے کا اعلان کرنے والوں کی تعداد 30تھی، دو نے مزید مشاورت کا مشورہ دیا اور باقی نے کسی کی بھی حمایت نہ کرنے کے فیصلے پر قائم رہے۔اس فیصلے سے تین امیدوار تو خوش  ہوئے البتہ چوتھے امیدوار کو صدمہ بھی ہوا، سچ تھی یا جھوٹ ان کی حمایت کی گونج تو تھی۔ایگزیکٹو باڈی اور صدر الخدمت اظہر جی ایم اعوان سینئر کونسل کے فیصلے  سے لاتعلقی کا اعلان کرتے رہے اور پھر منگل کو چیئرمین میاں طلعت احمد کی صدارت میں بھرپور اجلاس کیا اور طویل بحث اور تکرار کے بعد سینئر کونسل کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے صدر کے لئے ذیشان بٹ اور سیکرٹری کے لئے اعجاز امین چودھری کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ اعلان بھی کر دیا۔الخدمت گروپ کے اس اجلاس میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کرنے والے زیادہ رہنما شریک نہیں ہوئے،کچھ فیصلہ سننے کے بعد اجلاس سے اُٹھ کر چلے گئے۔میری ذاتی طور پر بہت سے دوستوں سے گفتگو ہوئی، بڑے رنجیدہ دکھائی دیئے۔ ان کا مقف ہے20سالہ خدمت کو نظر انداز کر کے ایک ماہ پہلے گٹھ جوڑ کیے جانے کی خبروں کی تصدیق  ہو گئی  ہے۔ الخدمت گروپ کو سیاست کی نظر کر دیا گیا اس حوالے سے رہنماؤں نے مجھے 25 افراد کی فہرست دی ہے جو دیکھ کر مجھے بھی افسوس  ہوا ہے اگر کہہ لیا جائے الخدمت گروپ نے جو ماحول بنایا ہوا تھا اس سے ہوا نکل گئی ہے دو دھڑے بن گئے ہیں۔ الوسیع بلڈر کے چیئرمین میاں عرفان، عامر فدا، عمر باری دوستوں کے ساتھ میاں طلعت احمد کے ساتھ تین سال سیکرٹری رہنے  والے سرفراز حسین کے پلڑے میں پڑ گئے ہیں۔21دسمبر کے الیکشن کے حوالے سے کون جیتے گا، کا کوئی دعویٰ نہیں کر سکتا البتہ میں ایسوسی ایشن کے2002ء قیام سے 2024ء تک کے انتخابات کا چشم دید گواہ ہوں اس لئے ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں تمام امیدواران کام کرنے والے ہیں، کام سے کام رکھنے والے ہیں 21دسمبر کے الیکشن میں چاروں پینلز میں سے کامیاب ہونے والوں کا خوبصورت گلدستہ بنے گا۔ ایسوسی  ایشن کے آئین کے مطابق21دسمبر کے الیکشن پینلز کی بنیاد پر نہیں ون آن ون کی بنیاد پر ہو رہے ہیں اس لئے کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ مکمل پینل نہیں جیتے گا 21 دسمبر کے الیکشن اور انتخابی مہم میں بیرونی افراد بلڈر اور ڈویلپرز کے ساتھ پرائیویٹ سوسائٹیوں کے مالکان اور سیاسی شخصیات کی بے جا مداخلت البتہ لمحہ فکریہ ہے۔اس حوالے سے 21دسمبر کے الیکشن میں کوئی بھی جیتے 2002ء سے ایسوسی ایشن کو بچانے والی سینئر شخصیات پرمبنی  ایلڈر کونسل یا سینئر ایگزیکٹو نسل ضرور بننی چاہئے جو نوجوانوں کی رہنمائی بھی کرے اور ان کی سرپرستی بھی اور احتساب بھی۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -