ڈی پی او جعفر آباد کی خود کشی، سندھی اخبار نیا پہلو سامنے لے آیا
جعفرآباد (ویب ڈیسک) جعفر آباد کے جواں سال ڈی پی او جہانزیب کاکٹر نے 16 مئی کی صبح مبینہ طور پر اپنے دفتر میں خود کشی کرلی تھی، ابتدائی طور پر خود کشی کی وجوہات معلوم نہ ہوسکیں تاہم اب ایک سندھی اخبار نے دعویٰ کیاہے کہ ڈی پی او جعفر آباد حادثے سے ایک روز قبل ویک اینڈ کی رات شکارپور میں اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ کھانے پر مدعو تھے جہاں کھانے اور پینے کے بعد کسی معاملے پر ان کی دوستوں سے منہ ماری ہوئی اور وہ نشے میں دھت نیم برہنہ حالت میں گھر کی چھت پر چڑھ گئے، اسی حالت میں وہ محلے کے گھروں کی چھتیں پھلانگنے لگے، انہیں اہل محلہ نے مشکوک جان کر پولیس کو اطلاع کردی کچھ ہی دیر میں شکار پور پولیس وہاں پہنچی تو وہ گھر کی چھت پر اسی حالت میں گہری نیند سوچکے تھے۔ پولیس نے وہاں پہنچ کر اسی حالت میں ا نہیں گرفتار کرلیا اور حوالات میں بند کردیا جہاں رات گئے ان کی شناخت ہوئی تو صبح پانچ بجے کے قریب پولیس نے انہیں چھوڑ دیا، وہ اسی وقت جعفرآباد روانہ ہوئے، صبح سویرے گھر پہنچے اور تازہ دم ہوکرگھر سے ملحقہ اپنے دفتر آئے جہاں کچھ ہی دیر بعد ان کی خود کشی کا واقعہ پیش آیا ۔
روزنامہ خبریں کے مطابق سندھی اخبار نے لکھاکہ جہانزیب کاکڑ ایک فرض شناس اور ملنسار افسر تھے،نمایاں کارکردگی پر ہی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گزشتہ برس انہیں کارکردگی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا، ان کی شادی کو ابھی چند ہی برس ہوئے تھے اور وہ اپنی بیوی اور بچی کے ساتھ ایک خوشحال ازدواجی زندگی گزاررہے تھے اس لئے ان کی خود کشی اپنے پیچھے کوئی سوال چھوڑ گئی۔ ایک معروف سندھی روزنامہ نے خودکشی سے قبل کی داستان بیان کرتے ہوئے لکھاکہ شکار پور میںپولیس مرحوم ڈی پی او کے دوستوں سے بھی واقعہ سے متعلق پوچھ گچھ کی جارہی ہے، اہل محلہ اور صحافیوں کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔