چھوٹی صنعتیں بڑی خوشحالی
چھوٹے صنعتی یونٹس کسی بھی ملک ترقی میں بڑا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خاص طور چھوٹی مقامی صنعتیں نہ صرف مقامی روایتی دستکاریوں کے فروغ اور تحفظ کا باعث بنتی ہیں بلکہ مقامی سطح پر روز گار کے مواقع فراہم کر کے شہروں پر دباؤ کو بھی کرتی ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین کی یہ نظامی خوبی ہے کہ یہاں چھوٹی صنعتوں خصوصاًابھرتی ہوئی نئی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
اس حوالے سے چین رہنما پالیسی ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، اعلیٰ کوالٹی کے حامل سازوسامان، ادویات سازی، نئی توانائی کی گاڑیوں، نئَے موا د سمیت نئی ابھرتی ہوئی صنعتوں کی ترقی کو تیز تر کیا جائے گااور ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دیا جائےگا۔ چین تخلیق و جدت کے شعبے میں عالمی تعاون کو بڑھائے گا اور بیرونی ممالک میں تعلیم حاصل کرنے والے چینی طلبہ اور غیرملکی باصلاحیت افراد کے لیے چین میں کام کرنے کے سلسلے میں سہولیات کو بہتر بنائے گا۔
سیاحتی شعبے کومزید فروغ دے گی اور گاڑیوں کی کھپت کی سطح کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے گی ،اس کے ساتھ ساتھ نئی توانائی کی گاڑی کی خریداری کے لیے ترجیحی پالیسی رکھے گی ۔چینی حکومت نے کہا ہے کہ ملکی حکومت رواں سال صنعتی و کاروباری اداروں کو فنانسنگ میں درپیش مشکلات کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔درمیانے و چھوٹے بینکوں میں کرنسی کے ذخائر کی مطلوبہ شرح میں مزید کمی کی جائے گی اور اس کے نتیجے میں نجی اور چھوٹے کاروباری اداروں کے لئے قرض کی فراہمی میں اضافہ ہو جائے گا۔مشین سازی کے لیے مزید قرض کی فراہمی کے لیے بڑے کمرشل بینکوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔قومی ملکیت کے بڑے کمرشکل بینکوں کی جانب سے چھوٹے کاروباری اداروں کے لیے قرض کی فراہمی میں تیس فیصد سے زیادہ اضافہ ہوگا۔حکومت نے وعدہ کیا کہ درمیانے اور چھوٹے صنعتی و کاروباری اداروں کے لئے فنانسنگ کی سہولیات کو آسان بنایا جائے گا۔رواں سال چین کھلے پن اور مسابقت پر مبنی منڈی کے جدید نظام کے قیام اور قانونی کاروباری تحفظ ، بین الاقوامی کھلے پن سمیت بہتر سہولیات پر مشتمل تجارتی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس مقصد کی تکمیل کے لئے حکومت منڈی تک رسائی کے لئے منفی فہرست اور حکومت کی جانب سے وسائل کی براہ راست تقسیم میں کمی کی جائے گی۔سرکاری اداروں کے منظور کئے جانے والے معاملات میں بھی کمی کی جائے گی تاکہ منصفانہ نگرانی کے ذریعے منڈی کی معقول مسابقت وجود میں آجائے ۔
اس کی ایک مثالچین کے صوبہ حو بئی کے اینگ چھنگ میں، چاول،گرین بین اور سویان بین سے بنایا ایک منفرد پکوان ہے جسے " اینگ چھنگ دو بھی"کہتے ہیں اور اس کی تاریخ تین سو سال پرانی ہے۔ اینگ چھنگ کی ایک نوجوان لڑکی چھنگ منگ شینگ ،دو ہزار چودہ میں یونیورسٹی سےگریجویشن کرنے کے بعد جب اپنے آبائی شہر واپس آئی تو اس نے " اینگ چھنگ دو بھی " کو بے حد مہارت کے ساتھ انٹرنیٹ پر متعارف کروایا اور پھر ای-کامرس کے ذریعے پورے چین میں اس کی فروخت کا آغاز کیا جس کے بعد سے اس دیہات کے باشندوں کا معیارِ زندگی بہتر ہوتا چلا گیا اور اب یہاں کے لوگ ایک خوشحال زندگی گزار رہے ہیں ۔
ایک اور مثال وسطی چین کے صوبہ حہ نان سے تعلق رکھنے والے شو چھین چھانگ 20 سال سے زائد عرصے سے شہد کی مکھیاں پال رہےہیں۔ وہ پھولوں اور شہد کی مکھیوں کے ساتھ نگر نگر گھومتے رہے۔ آخر میں وہ چین کے تبت کے لین جی شہر میں پہنچے۔ان کے خیال میں، اس سطح مرتفع پر بہترین شہد پیدا ہو سکتا ہے ۔ شو کی نظر میں، اگرچہ تبت سطح سمندر سے اونچا ہے، لیکن لین جی میں جنگلات کی بہتات ہے اور پانی کے وافر ذرائع ہیں۔پھول ہر سال مارچ سے ستمبر تک کھلتے ہیں، جو شہد کی مکھیوں کو پالنے کے لیے موزوں ترین موسم ہے۔ شو کے شہد کی مکھیوں کے فارم میں اب شہد کی مکھیوں کے 35 چھتے ہیں، اگر موسم اچھا ہو تو وہ ایک سال میں 50,000 سے 60,000 یوآن کما سکتے ہیں۔
پاکستان میں ایسی بہت سی چھوٹی مقامی صنعتیں موجود ہیں جن کی سرکاری سرپرستی سے نہ صرف یہ صنعتیں ترقی کر سکتی ہیں بلکہ ملک میں بے روزگاری کے مسئلے کو بھی حل کیا جا سکتا ہے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.