سمندر پار پاکستانیوں کا کنونشن

پاکستان حکومت کے زیر سایہ اوورسیز کنونشن اسی طرح کامیاب رہا جس طرح ہر حکومت کے جلسے،جلوس اور پروگرام کامیاب ہوتے ہیں، کس کی جرأت اور ہمت ہے کہ وہ اس کی کامیابی پر شک بھی کرے،کنونشن کی کامیابی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بھی حسب ِ روایت، عادت اور ضرورت اپنا فریضہ سر انجام دینے کے لئے اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں، اوور سیز کنونشن کامیاب رہا، مگر کیا اس سے اوورسیز پاکستانیوں کے تمام مسائل حل ہو گئے؟ کیا اب پاکستان کے حوالے سے،یہاں ان کے آنے،ائر پورٹوں پر خجل خواری،انکی عدم موجودگی میں ان کی جائیدادوں پر قبضوں،ان کے ووٹ کے حل اور سب سے بڑھ کر بیرونی ممالک میں پاکستانی قونصل خانوں میں ان کی عزت و احترام کے تمام مسائل پر قابو پا لیا جائے گا؟ اللہ کرے اس حوالے سے موجودہ حکومت کے تمام وعدے پورے ہوں،مگر اوورسیز پاکستانیوں کو اس کا یقین نہیں، کیونکہ اس سے قبل بھی ان کے ساتھ ہر حکومت نے ایسے ہی وعدے کئے، اس کنونشن کے ڈھنڈورچیوں کو تو شاید اوورسیز کے مسائل، معاملات اور مشکلات کا کوئی علم ہی نہیں،ہاں اس کنونشن کا ایک اہم پہلو آرمی چیف کی زبردست تقریر تھی جسے بہت سراہا گیا ہے اس تقریر میں ان کی طرف سے برین ڈرین اور برین گین والی بات بہت اہم تھی، دوسری طرف حکومت شائد سمجھ رہی ہے کہ اس طرح کے کنونش منعقد کرنے اور پھر اسکی کامیابی کا ڈھندورا پیٹنے سے ایک جماعت اور اس کے لیڈر کی مقبولیت کو کم کرنے میں وہ کامیاب ہو جائے گی تو اللہ کرے اس کی یہ خواہش پوری ہو جائے، مگر لگتا نہیں۔ایں خیال است و محال است و جنوں۔ہاں اگر واقعی موجودہ حکمران تارکین وطن کا دِل جیتنا چاہتے ہیں تو اس سلسلے میں قسموں وعدوں کی بجائے عملی اقدامات کئے جائیں۔
صورتحال یہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں بسنے والے پاکستانیوں کا دِل ہمیشہ مادر وطن کی محبت میں دھڑکتا ہے اور دھڑکتا رہے گا،،وہ پاکستان کے حالات پر دِل گرفتہ بھی رہتے ہیں اور اس کی ترقی کے لئے دُعا گو بھی، ان میں ابھی بھی پاکستان کے دگرگوں حالات بارے تشویش پائی جاتی ہے،ملک کی سیاست، دینی، سماجی، معاشی مسائل وغیرہ میں ان کی دلچسپی ہے،بلکہ پاکستان میں مقیم ہم وطنوں سے زیادہ وہ ملکی حالات کے بارے میں فکرمند ہوتے ہیں،لیکن ان کو ووٹ کا حق دینے سے ہم صرف اِس لئے دانستہ تغافل برت رہے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے حامی ہیں،اگر چہ ان کے اور بھی مسائل ہیں، پاکستان میں ان کے گھروں پلاٹوں اور زرعی اراضی کے علاوہ دیگر جائیداد پر قبضے بھی ایک فوری حل طلب مسئلہ ہے جسے حل کرنے بارے بات تو ہوئی ہے۔
بیرون ملک بیٹھ کر پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کا حصول بھی ان کے لئے مشکل مسئلہ ہے اور اس سے زیادہ زمین جائیداد کی منتقلی کے لئے درکار ضروری کوائف کا حصول مسئلہ ہے، مگر اس کے باوجود ان کا دِل پاکستان میں دھڑکتا ہے،ان لوگوں میں سے بہت نے پیسہ کمانے کے بعد وطن واپسی کا ارادہ کیا اور یہاں صنعت لگانے کی کوشش کی، مگر یہاں کے پیچیدہ نظام اور کرپٹ عناصر نے ان کو اتنا تنگ کیا کہ یہ لوگ سب پروگرام تج کر واپسی کی راہ لینے میں ہی عافیت سمجھتے رہے،اگر ان کو تحفظ اور مراعات دی جائیں تو اب بھی یہ لوگ اندرون ملک سرمایہ کاری کو تیار ہیں۔
بیرون ملک مقیم ہر پاکستانی ملکی حالات کو دیکھ کر پریشان ہے اور اسی لئے چاہتا ہے کہ وہ خود بھی ملکی سیاست میں اپنا کردار ادا کرے اور جب سمندر پار پاکستانی اپنے گھر والوں کے لئے پیسے بھجوا سکتے ہیں، جو کہ ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں تو پھر یہ ڈالر بھیجنے والے ملکی سیاست میں اپنا کردار ادا کیوں نہیں کرسکتے؟ لاکھوں سمندر پار پاکستانیوں کے دِل اگر پاکستان میں ہی دھڑکتے ہیں اور اس قربت کی بنا پر انہیں ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہونا چاہئے،اوور سیز پاکستانیوں کے بہت سارے مسائل ہیں جیسے پاکستان میں خریدی گئی زمین، گھر،زرعی اراضی، بہت سے اوور سیز وطن کی محبت میں زندگی بھر کی پونجی لے کے وطن آئے کہ یہاں کاروبار کریں گے، مگر رائج الوقت سسٹم میں خود کو ایڈجسٹ نہ کر سکے اور آخر کار واپسی کی ٹھانی،پہلے کسی نے آج تک ان معاملات کے بارے میں پوچھا نہیں، حکومت کی طرف سے اوورسیز کنونشن کے بعد اگر ان کے مسائل ختم ہو جاتے ہیں تو اس سے بڑی اچھی بات اور کیا ہو گی؟
لوگ چاہتے ہیں کہ حکومتی فیصلوں میں ان کا عمل دخل رہے اور ان کو تحفظ ملے،تاہم سوال یہ ہے کہ جب وہ پاکستان میں رہتے نہیں ہیں تو بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق کیوں ملنا چاہئے، اس پر اکثر تارکین وطن کاکہنا ہے کہ وہ پاکستان میں نہیں ہیں، لیکن ان کے آباؤاجداد کی زمینیں ہیں، جائیدادیں ہیں، رابطے ہیں، اور وہ لوگ مسلسل پاکستان آتے جاتے رہتے ہیں،ان کے مطابق وہ بیرون ملک بیٹھ کر کوئی بہت بڑی تبدیلی تو نہیں لا سکتے، لیکن اپنی رائے تو ضرور دے سکتے ہیں، وہاں جو امیدوار انتخاب میں کھڑا ہو اس پر کھل کر تنقید کر سکیں، وہاں کے لوگوں کو بتا سکیں کہ ان کہ مسائل کیا ہیں اور کیا یہ امیدوار وہ مسائل حل کر سکتا ہے کہ نہیں۔پی ٹی آئی کا خیال ہے کہ تمام بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق ہونا چاہئے، کیونکہ ان کے اپنے ملک سے ابھی بھی بڑے مضبوط رابطے ہیں،وہ پردیس کی سختیاں جھیل کر اپنے ہم وطنوں کو زرمبادلہ کی شکل میں خوشیاں اور خوشحالی دیتے ہیں، اس کے لئے تحریک انصاف حکومت نے ایک بھرپور کوشش کی۔
کچھ عرصہ پہلے ایک تجویز یہ بھی آئی تھی کہ جس طرح پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں سمندر پار پاکستانیوں کے لئے الگ سے نشستیں ہیں اس طرح پاکستان کی قومی اسمبلی میں بھی سمندر پار پاکستانیوں کے لئے الگ سے نشستیں مقرر کی جائیں، چاہے وہ نشستیں دس سے کم ہی کیوں نہ ہوں، موجودہ حکمران جماعتوں کا خیال ہے کہ قومی اسمبلی کے ہر حلقے میں تین سے چار لاکھ ووٹرز ہوتے ہیں اور وہ پورے پانچ سال کے دوران کسی بھی کامیاب امیدوار کا اپنے ہر ایک ووٹر سے ملنا بہت مشکل ہے تو پھر کیسے ان کے حلقے کے ووٹرز جو بیرون ممالک میں رہتے ہیں، ان سے وہاں پر جا کر ان کے مسائل پوچھے جائیں گے، ملک میں اب تک جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں اس پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا گیا ہے اور اب ایسی جگہ ووٹنگ ہو جہاں پر الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار ہی نہ ہو تو پھر ان علاقوں میں ہونے والی ووٹنگ پر کیسے اعتماد کیا جا سکتا ہے۔
اوور سیز پاکستانیوں کے اندرون ملک بھی بہت سے مسائل ہیں،مگر ان کے حل کی طرف کسی حکومت نے قبل ازیں سنجیدگی سے توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں تارکین وطن کی پاکستان سے دلچسپی کسی حد تک کم ہو چکی تھی، پی ٹی آئی نے ان مسائل کی طرف توجہ دی تھی اور اگر اب موجودہ حکومت بھی ان کے مسائل کو حل کرے تو اس کے مثبت اثرات ہی مرتب ہوں گے۔
٭٭٭٭٭