کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج 4 برسوں سے پرنسپل سے محروم ،محکمہ صحت یونیورسٹی اور کالج کی نشستیں بھی الگ نہ کر سکا
لاہور (جاوید اقبال سے) کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج میں4 برسوں سے پرنسپل تعینات نہیں کیا جا سکاجس سے کالج کے انتظامی معاملات پر بڑا سوالیہ اٹھ گیا ہے اور نہ ہی محکمہ صحت نے ابھی تک کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کی نشستیں ا لگ کی ہیں جس سے ڈاکٹرز میں تشویش پائی جاتی ہے ۔اس حوالے سے اس اہم نوعیت کے مسلے پر غور و فکر کے لیے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے اعلیٰ عہدیداران کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں کنگ ایڈورڈمیڈیکل یونیورسٹی میں کالج کی نشست پر پرنسپل کی تعینانی کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ 2021 ءمیں حکومت کی جانب سے کنگ ایڈورڈمیڈیکل کالج کو بحال کر دیا گیا تھا، جس پر محکمہ صحت نے پرنسپل کی تعیناتی کو یقینی بنا یا تھا،اور پروفیسر ثاقب سعید کو پرنسپل لگایا لیکن ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ابھی تک پرنسپل تعینات نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے کالج کی نشستوں پر یونیورسٹی کے لگائے گئے میڈیکل ٹیچرز ہیں ۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ صحت نے ایس این ای (SNE)کے مطابق جو نشستیں کنگ ایڈورڈ کو جاری کی تھیں وہ میڈیکل کالج کی نشستیں ہیں، یہ نشستیں یونیورسٹی کے بھرتی کیے ہوئے ٹیچرز کو نہیں دی جا سکتی۔
پی ایم اے کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر شاہد ملک نے وزیر صحت پنجاب اور سیکرٹری صحت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کنگ ایڈور ڈ کالج کا پرنسپل تعینات کیا جائے ، اور کالج کی نشستوں کو یونیورسٹی کی نشستوں سے محکمانہ طور پر الگ کیا جائے ،تاکہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعےبھرتی ہونے والے ڈاکٹروں کو ان نشستوں پر تعینات ہونے کا موقع ملے ،اور ڈاکٹروں میں جاری ڈیڈ لاک اور بے چینی کا خاتمہ ہوسکے۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ" معاملے کا نوٹس لے لیا گیا ہے، پرنسپل نہ لگانے کی بات سمجھ سے بالاتر ہے ،یونیورسٹی اور کالج کی نشستیں الگ نہ کرنا لمحہ فکریہ ہے میں نے رپورٹ طلب کر لی ہے جلد نتیجہ آئے گا۔"