سیاسی  توازن  اور گڈ گورننس  (گیارہواں  حصہ)  

  سیاسی  توازن  اور گڈ گورننس  (گیارہواں  حصہ)  
  سیاسی  توازن  اور گڈ گورننس  (گیارہواں  حصہ)  

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 ٰیہ اس  دور کی بات ہے جب ہمیں پتہ چلا کہ ہمارا جاب انٹرویو  ایک ایسی زبان میں ہوگا  جسے سیکھتے ہوے ہمیں بمشکل ایک سال ہوا تھا  اور ایک سال پہلے ہمیں اس زبان کا ایک لفظ بھی نہیں آتا تھا۔ اور نہ ہی اس زبان کا  ایک بھی لفظ باقی دنیا میں سمجھا اور جانا جاتا ہے۔ شروع شروع  میں لگا کہ وہ  انگش الفابٹس ہیں۔ پھر پتہ چلا وہ  انگلش الفابٹس نہیں ہیں کیونکہ انکی ساونڈنگ انگلش الفابٹس کی نہیں ہے۔زبان سیکھنا ہمارا  پرا نا شوق رہا ہے۔لیکن جاب  انٹرویو کا ایک اجنبی زبان میں ہونا ہاضمہ خراب کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ لیکن جو  چیز انٹرویو میں ہماری  سب سے زیادہ سرائی گئی تھی وہ یہی تھی کہ اس امیدوار نے اتنے عرصے میں ایک  اجنبی زبان سیکھنے کی کوشش کی ہے۔ انٹرویو پینل یہی تو بات دیکھ رہا  ہوتا ہے۔ کہ موٹی ویشن کا کیا لیول ہے۔ اٹی چوڈ کیسا ہے؟  اور  لئیرنگ اہلیت کیسی ہے؟ان  پیرامیٹرز  پر امیدوار کا  پوٹینشل انکی دلچسپی کا  مرکز تھا۔ اگرچہ انکے تحفظات اپنی جگہ تھے کہ زبان کی پروفی شنسی میں بہتری کی بہت گنجائیش موجود ہے۔ انگلش کا جو تھوڑا  بہت سہارا  لیا  تو گویا نمبر کٹ گیے۔ 
اپنی سی۔وی میں اپنی خوبیوں کا  ذکر کیا جاتا ہے۔ ان خوبیو ں کا جن سے محکمے یا آرگنائیزیشن کو  فائدہ  ہو جس میں آپ جاب کے  امیدوار ہیں۔ ان خوبیوں کی لسٹ ہے ہمیں یاد پڑتی ہے جو ہم نے ماڈل سی۔وی گوگل سرچ سے مرتب کی تھی۔ انگریزی میں ان خوبیوں کا  ترجمہ کچھ بنتا لگتا ہے۔ اردو میں زیادہ مشکل ہے۔ آپ نے انٹرویو  پینل کو یقین دلانا ہوتا ہے کہ اس جاب کی جو متوقع اسائنڈمنٹس ہیں  انہیں سرانجام دینے میں آپ کو بہت مزہ آتا ہے۔ یعنی آپ اپنی جاب کو  انجواے کریں گے۔ جاب میں  ٹف ٹائیمز یا چیلنجز کو ٹیکل  کرنے کے بار ے میں آپ  انٹرویو  پینل کو  سبجیکٹ میں مہارت  اور  اپنی شخصیت کی سٹرانگ سائیڈز سے آگاہ کریں گے۔ ان خوبیوں کی لسٹ میں ایک اصطلاح کی سمجھ آنے میں ہمیں کچھ برس لگ گیے۔یہ اصطلاح مقامی زبان میں تھی۔ انگریزی میں ترجمہ کریں تو  لفظ انڈی  پینڈنٹ ملتا ہے۔جس کا مطلب ہے آزاد۔ جی ہاں انڈی  پینڈینٹ کا فوری ترجمہ اور سمجھ ادھر ہی جاتی ہے۔ یعنی غلام کا متضاد  لفظ آزاد  ہی ہوتا ہے۔ لیکن جاب  انٹرویو کے لیے شخصیت کی خوبیاں گنوانے کے عمل کے دوران  اس اصطلاح کا مطلب ذرا  مختلف  تھا۔  ولفئیر سٹیٹ ایک چیلنجنگ سوسائٹی ہے۔جو شخص جاب میں سارا  کام اپنی  مدد آپ نہیں کرسکتا۔ اسے وہ جاب آفر نہیں کی جاتی۔ اور جو شخص روز مرہ  زندگی میں اور رہن سہن میں۔ اپنے شب و  رو ز  میں آپنے آپ کو نہیں سنھبال سکتا۔ ولفئیر ادراہ  ایسے شخص کی روز مرہ کے معاملات اور  اداروں کے ساتھ رابطوں کے لیے ایک  مدد کار تفویض کرتا ہے۔ یہ مدد کار بھی اپنی جاب کررہا ہوتا ہے۔ اور ایک وقت میں بہت سے ایسے افراد کے لیے  مدد کررہا  ہوتا ہے جو  ذاتی حیثیت میں سلستندی نہیں ہوتے۔ ہاں جی یہ لفظ یا  اصطلاح جو میں نے اردو  زبان میں لکھنے کی کوشش کی ہے۔ یہ  نارویجن  زبان کا  لفظ ہے۔  ہمارے ملک کو چھوٹا مت کہیے گا۔اس ملک کی کرنسی وطن عزیز کی کرنسی  سے بیس گناہ بڑی ہے۔
یہ اصطلاح ہر اس شخص کے لیے  لازمی بنیادی شخصی خوبی ہے جو اٹھارہ سال کا ہوجاے۔ اور ہم نے دیکھا ہے کہ ایک یا دو سال کے بچے کی تربیت  اور تعلیم اس انداز سے کی جاتی ہے کہ وہ  جب اٹھارہ  برس کا ہو تو سلستندی ہو۔ یہی وہ کنسپٹ ہے کہ بچے کی نگہداشت اور  بنیادی تعلیم و  تربیت پر ولفئیر سٹیٹ میں کوئی کمپرومائیز نہیں کیا جاتا۔ جہاں سٹیٹ کو  خدشہ ہو کہ بچے کی نگہداشت یا تعلیم اور تربیت میں لخزش ہے۔ سٹیٹ نے مداخلت کرنا ہوتی ہے۔ والدین سٹیٹ کے خلاف  عدالت میں چلے جاتے ہیں۔ لیکن عدالتیں بھی  ولفئیر سٹیٹ کے تحفظ کی خاطر بناے گیے رولز  ریگولیشنز کو  فالو کرتی ہیں اور عین ممکن ہوتا ہے کہ والدین کو عمر بھر بچے کی کسٹڈی واپس نہ مل سکے۔ چونکہ اس بات پر یقین کیا جاتاہے کہ وہ بچے جو  اٹھارہ سال کی عمر کو  پہنچنے کے بعد بھی سلستندی نہ ہوسکیں وہ  ولفئیر سٹیٹ پر بوجھ بن جاتے ہیں۔سوچیے اگر ایسے افراد کی تعداد  بڑھتی جاے گی تو  ولفئیر سٹیٹ کولاپس کرسکتی ہے۔ یہ مغرب کی  ولفئیر سٹیٹ کا ایک بنیادی کنسپٹ ہے۔اور جو افراد  اٹھارہ  برس کی عمر کو  پہنچنے کے باوجود  انڈیپنڈینٹ نہیں ہوپاتے۔ان کی مثال معاشرے میں تقریبا ایسے ہی ہوتی ہے جوہمارے معاشرے میں زکوٰۃ کے مستحقین کی ہوتی ہے۔ ولفئیر سٹیٹ ایک کیپٹلسٹ اور  اوپن کمپیٹیشن سوسائٹی ہے۔ہر سوسائٹی کے ہیروز  ہوتے ہیں۔چنانچہ ان  افراد  جو  اٹھارہ سال کے عمر کو  پہنچنے کے باوجود  انڈیپینڈینٹ نہ  ہوسکیں انہیں معاشرے کا سب سے نچلا طبقہ مانا جاتا ہے۔
مانا کہ مغرب کی ولفئیر سٹیٹ جدید  دور کی ولفئیر سٹیٹ ہے۔ جبکہ اسلام میں یہ تصور  اور نظریہ بہت پہلے آچکا ہے اور اس کی عملی شکل بھی موجود رہی ہے۔ لیکن  دور  جدید کی ولفئیر سٹیٹ ٹاپ کوالٹی گورننس کے بغیر ناممکن ہے۔ اور ٹاپ کوالٹی گورننس جدید ترین ٹیکنالوجی کو بروے کار  لاے بغیر ناممکن ہے۔اور گوررننس میں جدید  ٹیکنالوجی کو بروے کار  لانا  ایک صبر آزما،  محنت طلب اور مہنگا کام  ہے۔اصلاحات کا  اعلان کرنا قومی بجٹ کی مد میں ایک  مہنگا  اقدام  ہوتا ہے۔ پرانے  ٹرینڈز کو  خیر باد کہنا۔ نئے نظریات  اور  ٹرینڈز کو  متعارف کرانا،  اور پھر سسٹم کو جدید شکل دینے کو نیشن  بلڈنگ کہا جاسکتا ہے۔ ہم جس ویلفئیر سٹیٹ کا  ذکر کررہے ہیں وہ دنیا کی سب سے بہترین جمہوریت ہے۔یہ ایک الگ بحث ہے کہ ایک  غیر جمہوری سٹیٹ بھی  جدید  ویلفئیر سٹیٹ بن سکتی ہے  یانہیں؟ یہ  تو ہم نے دیکھ لیا ہے کہ ایک غیر جمہوری سٹیٹ سپر پاور  تو بن سکتی ہے۔چھوٹا  منہ بڑی بات تو ہے۔ اسمبلی کے سیشن جب فیل ہونے لگیں صرف اس لیے کہ ممبران اسمبلی  شور شرابہ کرتے ہیں تو کیا آپشن باقی بچتے ہیں؟ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات کی  بنیاد قومی مفاد ہے یا  انکے پارٹی مفادات یا ذاتی مفادات؟ 

۔

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.   ‎

مزید :

بلاگ -