مذاہب کے بازار میں یہی کاروبار کرتے ہیں! (2)
(گذشتہ سے پیوستہ) یہ حادثہ جو ٹھوس اور ناقابل تردید دلائل سے منکشف ہوتا ہے وہ صرف ایک کتاب پر نہیں گزر ا۔ یہ اہل اسلام کا دعویٰ ہے مگر نزولِ قرآن سے لے کر آج تک اس کی تردید میں ہزا ر کوشش کے باوجود کوئی معقول علمی دِل و دماغ میں بیٹھ جانے والا محققانہ غیر متعصبانہ اور صداقت سے آشنا کوئی علمی حوالہ یا تردید پیش نہیں ہوئی ہے ہم تک جو کچھ اسلام کے نام پر پہنچ رہا ہے وہ لوگوں تک پہنچایا جارہا ہے وہ اسلام کے بارے میں کم بہت کم اور اسلام کے نام پر زیادہ بلکہ بہت زیادہ ہے اس کی ایک اہم ترین وجہ یہ بھی ٹھہری کہ کج فکر و کج نظر اور سطحی سوچ کے حامل لوگوں نے اسے اپنے عقائد نظریات خواہشات،ضروریات معیشت،سیاست اور مادی مفادات کے روپ میں زیادہ بلکہ بہت زیادہ ڈالا ہے مجھے انسانی ضمیر کی عدالت میں کھڑے ہوکر جذبہ تلاش حق کی رعایت سے اور انصاف پسند لوگوں کی تلاش و جستجوکے نام پر کہنے کی ضرور اجازت دیجئے کہ قرآن پاک دنیا کی مظلوم ترین کتاب ہے اور اسی طرح اسلام مظلوم ترین دین!یہاں مخصوص لفظوں میں اسلام سے مراد دین محمدیؐ ہے جب کہ اسلام کی ابتدا رسول اللہ سے نہیں،بلکہ انتہاہوئی قرآنی شعور کے مطابق اسلام حضرت آدم علیہ اسلام سے شرو ع ہوا اور اس کی تکمیل پیغمبر ؐ پر ہوئی۔یہ بھی مسلمانوں کا قرآنی دانش اور دیگر معتبر و قوی افکار کے تحت ایک دعوی ہے اس کی حقیقت کیا ہے یہ کیوں اور کیسے ہے؟بہت سی دیگر تعلیمات بھی جو اب منہدوم و نامعلوم ہوچکی ہیں اپنی فطر ت میں نظریہ توحید رکھتے اور سچائی کے اصولوں پر مشتمل ہے مگر جیسا کہ میں قبل ازیں اشارہ کرچکا ہوں کہ اپنے اپنے پیغمبر اور مصلح کے بعد مادہ پرستوں اور مذموم خواہشات کے پروردہ لوگوں نے ان کے بگاڑ میں پورا پورا ہاتھ اور کام دکھایا ان مذموم و تباہ کن خواہشات کے عوامل میں نام نہاد اور مفاد پرست مذہبی منصب رکھنے والوں کے پیش ِ نظر عموماً سادہ لوح،دین دوست اور بھولے بھالے معصوم لوگوں کا ذہنی مالی اور جنسی استحصال شامل ہوتا ہے وہ چاہتے ہیں کہ کہ لو گ براہ راست علم و حقیقت سے استفادہ نہ کرسکیں دینی طور پر مفلوج اور ان کے بے دام غلام بن کر رہ جائیں ان کا مقصد زندہ لوگوں کو آخرت کی آسودگیاں بیچنا اور دنیا میں زندگی کی آلودگیاں خریدنا ہوتا ہے یہ اپنی اپنی جگہ پوری دلجمعی سے عوام میں دین بیچتے اور ان کی دنیا خریدتے ہیں یہ بھی غلط نہیں کہ اس ذہنیت کے لوگ کیا مسجد کیا مندر یا کلیسا یا گنشت میں موجود دیکھے جاسکتے ہیں کہیں کم کہیں زیادہ جدھر دیکھو جہاں دیکھو یہ اپنے اپنے مذاہب کے بازار میں یہی کاروبار کرتے دکھائی دیں گے استثنیٰ ہر جگہ موجود ہوا کرتا ہے اور اب بھی ہے اچھے اچھے ہیں اور برے برے،خدا گواہ ہے پوری دنیا میں ذرا کمی بیشی کے ساتھ ہر شئے بک رہی ہے اور خریدی بھی جارہی ہے دین کے دائرے میں سب سے بڑ اکرب،اذیت اور المیہ یہی ہے۔(ختم شدہ)