مہمان پرندوں کا غیر قانونی شکار
روس،سائبیریا اور دیگر ممالک میں شدید سردی کے دِنوں میں خوراک کی تلاش میں پاکستان آنے والے مہمان پرندے ہیڈ تونسہ بیراج، بلوکی، خانکی، سدھنائی، سلیمانکی، قادر آباد اور مرالہ سمیت مختلف جھیلوں میں پہنچ رہے ہیں۔ اِن میں کونج، شاہین، تلور، بٹیر اور مرغابیاں شامل ہیں۔ اِن پرندوں کی آمد سے جہاں ہیڈ ورکس اور جھیلوں کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے وہاں غیر قانونی شکاری بھی شکار کے لئے گھات لگائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ ایک براعظم سے دوسرے براعظم تک ہجرت کرنے والے یہ پرندے زمین پر اُترے بغیر مسلسل 10 ماہ تک اُڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ متعلقہ ماہرین کے مطابق اس مرتبہ اِن کی تعداد میں 50 فیصد سے زائد کمی دیکھنے میں آ رہی ہے جس کی بنیادی وجہ وہ اِن کا بڑے پیمانے پر غیر قانونی شکار کو قرار دیتے ہیں۔ محکمہ وائلڈ لائف اور دیگر متعلقہ اداروں کو چاہئے کہ وہ قدرت کا حُسن بکھیرتے اِن معصوم مہمان پرندوں کا غیر قانونی شکار کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائیں تاکہ ایسے پرندوں کی آمدورفت برقرار رہے اور قدرت کا نظام بنا کسی رکاوٹ چلتا رہے۔ساتھ ہی لوگ بھی اپنی ذمہ داری محسوس کریں، ان وقتی مہمانوں کا شکار کرنے کی بجائے ان کے تحفظ کا اہتمام کریں۔
٭٭٭٭٭