مریم نواز صاحبہ۔ بزرگ کارڈ بھی جاری فرمادیں پلیز

میں اس اعتبار سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے جب سے وزارتِ اعلیٰ کا منصب سنبھالا ہے،شاید ہی کوئی دن جاتا ہو گا جب وہ کسی نئی پالیسی یا نئے پروگرام کا اعلان نہ کریں۔انہوں نے طلبا کے لئے بجلی کی موٹرسائیکل کی فراہمی کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ فی بائیک پندرہ سو روپے پراسیسنگ فیس بھی حکومت کی جانب سے ادا کرنے کا اعلان کرکے اچھا اقدام کیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ مریم نواز نے اپنے عظیم والد میاں نواز شریف کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں دو ماہ کے بجلی کے بلوں میں جو سہولت پیدا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ میرے سمیت پنجاب تمام رہنے والے اس سے مستفید ہو چکے ہیں۔گویا مریم نواز نے جو کہا تھا وہ حرف بہ حرف پورا ہو گیا،اس لمحے ہمارے دل سے ان کے لئے بے ساختہ دعائیں نکلیں۔ایک دن میری نظر اخبار کی ایک خبر پرپڑی کہ حکومت پنجاب کی جانب سے اب ہمت کارڈ کا اجرا ء کیا جارہا ہے،اس مقصد کے لئے سیکرٹری ویلفیئر اور پنجاب بنک کے صدر ظفرمسعود کے مابین معاہدے پر دستخط بھی ہو چکے ہیں۔ہمت کارڈ ان معذور افراد کو دیا جائے گا جو جسمانی معذوری کی وجہ سے کوئی کام کاج نہیں کرسکتے۔ نبی کریمؐ کا ارشاد پاک ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی تکلیف کا ازالہ کرتا ہے،وہ جنت میں جائے گا اور اس کا یہ اقدام اللہ تعالیٰ کو بے حد پسند ہے۔چنانچہ مریم نواز نے جسمانی معذوری کا شکار افراد کی مالی مدد کے لئے ہمت کارڈ جاری کر کے ایک مستحسن قدم اٹھا یاہے۔اس کارڈ کے ذریعے ہر معذور شخص کو سہ ماہی میں ساڑھے دس ہزار روپے حکومت پنجاب کی جانب سے ملیں گے،اس سکیم کے اندراج کے لئے ہیلپ لائن 1312قائم کردی گئی ہے، چونکہ پاکستان کی 80فیصدآبادی دیہاتوں میں رہتی ہے، جن کا رزق کھیتی باڑی اور کاشتکاری سے وابستہ ہے۔ ان کسانوں کو اپنے مسائل سے نجات حاصل کرنے کے لئے گونا گوں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کبھی سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا، کبھی تیار فصل پر بارش کا بے وقت برسنا۔اس لئے بالخصوص پنجاب کے کسان اکثر وبیشتر مسائل کا شکار ہی رہتے ہیں۔وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب کے تمام کسانوں کی فلاح و بہبود اور سہولت کے لئے کسان کارڈ کا اجراء بھی کیا ہے،جو ہر مشکل وقت میں کسانوں کا سہارا بنے گا۔ اب مریم نواز کی جانب سے تین سو ایکڑ اراضی پر جدید سبزی و فروٹ منڈی کی تعمیرکا اعلان کیا گیا ہے، جو کالاخطائی روڈ پربنے گی۔ سبزی فروشوں اور پھل فروشوں کی منڈی تک آسان رسائی کے لئے میٹرو اور سپیڈ و بسیں لاہور کے تمام علاقوں سے کالا خطائی منڈ ی تک ہر صبح چلائی جائیں گی، اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ سبزی اور پھل فروشوں کو زیادہ پیسے خرچ کرکے منڈی تک جانے اور واپس آنے سے نجات مل جائے گی،میں سمجھتا ہوں یہ تما م اقدامات مریم نواز کو صوبہ پنجاب کے تمام رہنے والوں کے دِلوں میں ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔ اقتدار تو آنی جانی چیز ہے، لیکن عوام دوست اور اچھے اقدامات ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں۔اب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی توجہ ان بزرگ اور عمررسیدہ افراد کے مسائل اور پریشانیوں کی جانب دلانا چاہتا ہوں جن کو نہ تو کسی ادارے سے پنشن ملتی ہے اور نہ کہیں سے کوئی مالی سہارا ہی ملتا ہے۔ ہمارے وطن عزیز میں صرف 20 فیصد سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد معقول پنشن ملتی ہے، لیکن جن افراد کو اولڈ ایج بینیفٹ پنشن ملتی ہے وہ اتنی بھی نہیں ہوتی کہ عمررسیدہ لوگ اپنی ادویات ہی خرید سکیں۔گویا یہ بات بڑے وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ 80فیصد عمررسیدہ لوگ اوربزرگ افراد ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچتے ہی گوناگوں مسائل،یعنی ذہنی، جسمانی بیماریوں اور معاشی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ خالی جیب تو گھر والے بھی اچھی نظر سے نہیں دیکھتے،بلکہ فالتو ہی سمجھاجاتا ہے،بلکہ اولاد بھی سنی ان سنی کرکے رفوچکر ہو جاتی ہے،اگر یہ کہا جائے توغلط نہ ہوگا کہ بڑھاپا سب سے بڑی بیماری ہے۔60سال تک پہنچتے پہنچتے انسان پے درپے بیماریوں کی آماج گاہ بن جاتا ہے، شوگر، بلڈپریشر، ہپاٹائیٹس، کینسر، دل، جگر، آنکھوں میں کالے موتیے کا اتر جانا، بینائی کی کمزوریا ں، قوت سماعت کا ختم ہو جانا، گھٹنوں میں شدید درد کا روگ ہمیشہ کے لئے عمررسیدہ افراد کے دامن گیر ہو جاتا ہے،ایک بزرگ نے مجھے بتایا کہ میں دماغی کمزوری کا شکار ہوں، ڈاکٹر نے جو گولی لکھ کر دی تھی، اس کی بیس گولیوں کا پیکٹ 600 روپے میں آتا ہے، اس بزرگ نے بتایا میں نے اپنے اچھے خاصے کھاتے پیتے بیٹے کو تین چار مرتبہ وہ میڈیسن لانے کی درخواست کی، لیکن میرا بیٹا میری بات کو سنی ان سنی کرکے منظر سے غائب ہو جاتا ہے۔ایک دن مجھے ایک عمررسیدہ دوست نے بتایا کہ اسے اور اس کی بیوی کو بہو نے گھر سے نکال دیا، میں نے پوچھا کہ آپ کا بیٹا کہاں تھا، اس نے بتایا وہ بھی گھر میں موجود تھا، لیکن اس کی خاموشی کی بدولت ہم دونوں میاں بیوی اپنے بیٹے کے گھر سے نکل کر اپنی شادی شدہ بیٹی کے آکر رہ رہے ہیں،میں نے پوچھا کیا آپ یا آپ کی بیوی کوئی چھوٹی موٹی ملازمت نہیں کرسکتی تو اس نے بتایا کہ میری عمر عمر 70سال ہے اور میری بیوی 66سال کی ہے،ہم تو ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتے،ملازمت کیسے کریں گے، اورمریم نواز صاحبہ یہ وہ حقائق ہیں جن کو جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے۔صرف یہی نہیں۔ ادویات کی قیمتیں اس قدر بڑھ چکی ہیں اگر روزانہ سو دو سو روپے کی ادویات نہ کھائی جائیں تو عمررسیدہ لوگ زندہ نہیں رہ سکتے، عمررسیدہ افراد کو مسلسل چیک اپ کے لئے ڈاکٹروں کے کلینک یا ہسپتال جانا پڑتا ہے،جبکہ کسی بھی گھر کی اولاداپنے والدین کا معاشی بوجھ اور ان کے علاج معالجے کے اخراجات اٹھانے سے یکسر قاصر ہو چکی ہے اس کو مہنگائی کی وجہ بھی کہا جاسکتا ہے اور فی زمانہ بدلتی ہوئی روایات کو بھی الزام دیا جاسکتا ہے۔ مریم نواز صاحبہ جہاں آپ نے کسان کارڈ،ہمت کارڈ جاری کیے ہیں،وہاں عمررسیدہ لوگوں کو معاشی اور مالی بدحالی سے بچانے کے لئے بزرگ کارڈ کا بھی اجراء فرماکر دُعائیں لیں۔بزرگ عورت ہو یا بزرگ مرد۔ دونوں کو مالی مدد کی شدید ضرور ت ہے۔اگر ممکن ہوسکے تو تاحیات ماہوار پچیس سے تیس ہزار روپے بزرگ کارڈ کے تحت دے دیئے جائیں۔نادرا سے پنجاب کے تمام بزرگ افراد کا ریکارڈ اور مکمل ایڈریس مل سکتے ہیں۔ نیکی کایہ کام محکمہ بیت المال کے سپرد بھی کیا جاسکتا ہے۔ مزید برآں بزرگ کارڈ کے تحت مالی مدد کے علاوہ بطور خاص تمام پرائیویٹ ہسپتالوں کے سپیشلسٹ ڈاکٹر کا علاج مع ادویات کی مفت فراہمی کا اہتمام بھی اگر ہوجائے تواللہ آپ کو اجر عظیم عطاء فرمائے گا۔ اگر آپریشن کا مسئلہ درپیش ہو تو آپریشن کے اخراجات بھی صحت کارڈ کے ذریعے حکومت پنجاب ادا کرے۔مزید ہسپتالوں، کلینکوں میں آنے جانے لئے مفت ٹرانسپورٹ کی سہولت اگر مفت فراہم ہو جائے توتمام عمر رسیدہ لوگ جھولیاں اُٹھا کر آپ کو دعائیں دیں گے۔ اللہ آپ کی نیکیوں میں بے حد حساب اضافہ فرمائے۔آمین
٭٭٭٭٭