کینال ایشو پر پی پی پی، (ن) لیگ کیساتھ ارسا معاہدہ کے تحت مذاکرات کرے 

          کینال ایشو پر پی پی پی، (ن) لیگ کیساتھ ارسا معاہدہ کے تحت مذاکرات ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                                    لاہور(جاوید اقبال،شہزاد ملک،تصاویر:ندیم احمد)سابق چیئرمین سینیٹ محمد میاں سومرو نے کہا ہے پاکستان کے موجودہ مسائل کا حل مورثی سیاست سے وابستہ نہیں، عوام اور ملک کے مسائل کا واحد حل مڈل طبقے کی پارلیمنٹ کے تمام ایوانوں میں زندگی سے ممکن ہوگا،تمام سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات کا مکمل اختیار پارٹی کی بجائے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن میں پاک صاف لوگوں کی تعیناتی ضروری ہے، محمدمیاں سومرو نے کہا الیکشن لڑنا میرے جیسے شخص کے بس میں نہیں رہا،ایسے میں ایک مڈ ل کلاس بندہ کیسے الیکشن لڑ سکتا ہے،جب تک مڈل کلاس طبقہ آگے نہیں آئیگا، ملک میں کرپشن کا خاتمہ اور میرٹ پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا تب تک حالات بہتر نہیں ہونگے، بلو چستا ن کے مسائل کا حل بات چیت،وہاں کے عوام کااحساس محرومی ختم کرنے کی ضرورت ہے،کینال ایشو پر پیپلز پارٹی کو (ن) لیگ کیساتھ ارسا معاہدے کے تحت بات چیت کر نی چا ہیے، ارسا کی وجہ سے کوئی بھی کسی صوبے کا پانی نہیں لے سکتا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں ہی ایک دوسرے کی مرہون منت ہیں، ایک صدر مملکت تو دوسرا وزیراعظم ہے، ان خیالا ت کاا ظہار انہوں نے روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی سے پاکستان فورم میں ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پاکستان فورم میں سابق امیر جما عت ا سلا می مولانا ابواعلیٰ مودودی ؒکے صاحبزادے فاروق مودودی، سابق وزیر صحت و مسلم لیگ نون کے رہنما ڈاکٹر سعید الہٰی،روزنامہ پاکستان کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر محمد نوشاد علی، جنرل منیجر محمد فاروق چودہر ی بھی موجود تھے۔ محمد میاں سومرو نے کہا میرے اسٹبلشمنٹ کیساتھ اچھے تعلقات ہیں،اس وقت الیکشن اخراجات اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ میرے جیسا ایماندار بندہ ان اخراجات کو برداشت نہیں کر سکتا، اسی لیے میں نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا،ضرورت اس بات کی ہے ان اخراجات کو اتنا کم کیا جاے کہ ایک ایماندار مڈل کلا س بندہ بھی الیکش لڑ سکے، الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم ہونا چاہیے اگر فوری ایسا ممکن نہیں تو پھر تب تک ووٹرز کی طرف سے ڈالے گئے ووٹوں کو کم سے کم تین سے چار پولنگ سٹیشنوں کے ووٹوں کو آپس میں مکس کرکے لاٹری کی طرح گننا چاہیے،جب آپ صرف ایک پولنگ سٹیشن کا ووٹ گنتے ہیں تو بااثر اُمیدوار کو ووٹرز لسٹ کے مطابق فوری طور پر پتہ چل جاتا ہے اس کو کتنے لوگوں نے ووٹ دیئے اور کتنوں نہیں دیئے۔ ان کا کہنا تھا بلوچستان میں جب گیس نکل رہی ہے تو اس پر پہلا حق انہی کا بنتا ہے لیکن اکنامک طریقے سے ان کو ڈیل کیا گیا جس کی وجہ سے ایک حد تک وہاں کے عوام میں احساس محرومی پایا جاتا ہے جس کو بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے، اصل ایشو یہ ہے ہمیں فوری چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو را ئج کرنا ہوگا، مانیٹرنگ سسٹم بہتر کرنا ہوگا، ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا،ہمارا سسٹم ایسا ہے جب ہم اس بات کے نتیجے پر پہنچتے ہیں اس کا ذمہ دار فلاں تھا تب تک وہ بندہ یا تو مر جاتا ہے یا پھر اپنے عہدے سے ہٹ چکا ہوتا ہے، ایسی صورتحال میں پھر کسی مرنے والے پر ملبہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے، ہمیں کرپش کو ختم کرنا ہوگا اور میرٹ کے نظام کو لانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کینال ایشو ایسا نہیں جو حل نہ ہو سکے، ارسا کے قیام کے بعد کوئی بھی صوبہ کسی بھی صوبے کا پانی نہ کم کرسکتا نہ زیادہ کر سکتا ہے، اسلئے اب بھی پیپلز پارٹی کو اس ایشو پر ار سا میں بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، جہاں تک آپکا یہ سوال ہے پیپلز پارٹی ن لیگ کو دھمکی دیتی ہے،ن لیگ کی حکومت ان کی وجہ سے ہے تو اس پر یہ کہوں گا ایسا نہیں دونوں جماعتیں جو اسوقت حکو مت میں ہیں وہ ایک دوسرے کی مرہون منت ہیں، ان کا کہنا تھا چونکہ ملک میں اسوقت پارلیمنٹ موجود ہے، خود مختار بھی ہے اور سب فیصلے بھی اسی کے تحت ہورہے ہیں اس لیے میرے نزدیک یہ ایک مکمل پارلیمانی جمہوری حکومت ہے، اس کو 5 سال پورے بھی کرنے چاہیئیں، ان کا کہنا تھا تبدیلی صر ف اور صرف ووٹ سے ہی آ سکتی ہے اور ووٹ ڈالنے

 وا لوں کو ہی سوچنا ہوگا وہ کس کو اپنے ووٹ کی طاقت سے منتخب کررہے ہیں،جہاں تک آپکا موروثی سیاست کا تعلق ہے تو ان کو ووٹ ووٹر دیتا ہے، اس لیے جب ووٹر ان دو نو ں جما عتوں کو منتخب کرتا ہے تو اس پر آپ کچھ نہیں کہہ سکتے،چیئرمین سینیٹ کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہوتا ہے،اگر چیئرمین سینیٹ کوئی پروڈکش آڈر جاری کریں تو اس پر عمل ہونا چا ہیے۔ ا ن کا کہنا تھا جس طرح کا اس وقت ہمارا الیکشن سسٹم بن چکا ہے ایسے حالات میں ایک اصول پسند،با اصول اور ایماندار بندے کا حکومت میں آنا مشکل ہے لیکن اگر ووٹر ٹھان لے تو ایسا ممکن ہو سکتا ہے۔

محمد میاں سومرو

مزید :

صفحہ اول -