شملہ معاہدہ، 1972 کا وہ معاہدہ جس نے بھارت پاکستان تعلقات کی بنیاد رکھی

اسلام آباد/ نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سنہ 1972 میں والے شملہ معاہدے کا مقصد 1971 کی جنگ کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان دیرپا امن قائم کرنا تھا۔ حالیہ واقعات نے اس کی اہمیت کو پھر سے اجاگر کر دیا ہے۔ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کے یکطرفہ فیصلے کے جواب میں پاکستان نے شملہ معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق 2 جولائی 1972 کو 1971 کی بھارت پاکستان جنگ کے بعد دونوں ملکوں نے بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے دارالحکومت شملہ میں شملہ معاہدے پر دستخط کیے تھے ۔ اس معاہدے کا مقصد پرامن دوطرفہ تعلقات کی بنیاد رکھنا اور تنازعات، خاص طور پر کشمیر کے مسئلے کو حل کرنا تھا۔ تاہم حالیہ واقعات نے اس تاریخی معاہدے پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔
جنگ کے بعد دونوں ممالک نے مستقبل میں تنازعات کو روکنے اور باہمی مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک فریم ورک کی ضرورت کو تسلیم کیا۔شملہ معاہدے پر بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی اور پاکستانی صدر ذوالفقار علی بھٹو نے دستخط کیے تھے۔ یہ معاہدہ 1971 کی جنگ کے بعد 2 جولائی 1972 کو شملہ میں طے پایا۔
شملہ معاہدے کی اہم دفعات
شملہ معاہدے میں بھارت پاکستان تعلقات کو رہنمائی فراہم کرنے والی کئی اہم نکات شامل تھے:
پرامن حل: دونوں ممالک نے تنازعات کو دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا، جس میں کسی تیسری پارٹی کو شامل نہیں کیا جائے گا۔
لائن آف کنٹرول (ایل او سی): جموں و کشمیر میں جنگ بندی کی لائن کو "کنٹرول لائن" کے طور پر دوبارہ بیان کیا گیا جسے یکطرفہ طور پر تبدیل نہ کرنے کا دونوں فریقوں نے عہد کیا۔
قیدیوں کی رہائی: بھارت نے پاکستانی جنگی قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کیا، جبکہ پاکستان نے بنگلہ دیش کی خودمختاری کو تسلیم کرنے اور تعلقات معمول پر لانے کا وعدہ کیا۔
ان دفعات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دیرپا امن اور باہمی احترام کی بنیاد رکھنا تھا۔
شملہ معاہدے نے بھارت-پاکستان تعلقات پر دیرپا اثرات چھوڑے ہیں:
دوطرفہ فریم ورک: اس نے تنازعات کو دوطرفہ طور پر حل کرنے کی روایت قائم کی جس سے بیرونی مداخلتوں کو محدود کیا گیا۔
کشمیر میں استحکام: ایل او سی ایک سرحد بن گئی، جس نے خطے میں بڑے پیمانے پر تنازعات کو کم کیا۔
ڈپلومیٹک رابطے: اس معاہدے نے دونوں ممالک کے درمیان مستقبل میں مذاکرات اور اعتماد سازی کے اقدامات کی راہ ہموار کی۔
تاہم یہ معاہدہ چیلنجز کا شکار رہا ہے، جہاں دونوں ممالک ایک دوسرے پر وعدوں کی خلاف ورزی اور پابندیوں کو نافذ نہ کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
حالیہ برسوں میں کشیدگی نے شملہ معاہدے کی افادیت پر سوال اٹھائے ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک اس معاہدے کی روح پر عمل کریں، تو خطے میں امن کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔ شملہ معاہدہ آج بھی بھارت-پاکستان تعلقات کی ایک اہم دستاویز سمجھا جاتا ہے، لیکن اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے دونوں طرف سے سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ منگل کے روز مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک حملے کے نتیجے میں 26 بھارتی شہری مارے گئے تھے۔ بھارتی حکومت نے اپنی سابقہ روش برقرار رکھتے ہوئے اس کا الزام پاکستان پر دھرا اور پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا ۔
بھارت نے پاکستان کے ساتھ دریاؤں کے پانی کی تقسیم سے متعلق تاریخی "سندھ طاس معاہدے" کو معطل کر دیا ۔ واہگہ اٹاری بارڈر کو بند کر دیا۔ پاکستانی شہریوں کے لیے تمام ویزا سروسز معطل کر دی گئیں۔دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات فوجی مشیروں کو ’ناپسندیدہ شخصیت‘ (persona non grata) قرار دے کر ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ یکم مئی سے بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر نے کا اعلان کردیا۔
اس کے جواب میں پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف تقریباً ویسے ہی جوابی اقدامات کا اعلان کیا۔
بھارت کی طرف سے پانی کے معاہدے کی معطلی کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے پانی روکنے یا موڑنے کی کوشش کی تو اسے "جنگی اقدام" تصور کیا جائے گا۔ پاکستان بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے سمیت اس وقت تک دوطرفہ معاہدے معطل کرنے کا حق رکھتا ہےجب تک بھارت پاکستان میں دہشت گردی سے باز نہیں آجاتا اور کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدر آمد نہیں کرتا۔ بھارتی شہریوں کو خصوصی سکیم کے تحت جاری کردہ تمام ویزے فوری طور پر معطل کر دیے گئے تاہم سکھوں کی مذہبی یاترا کو اس سے استثنیٰ قرار دیا گیا ہے ۔ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات سفارتکاروں کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر دی جائے گی۔ واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی فضائی حدود بھارتی ملکیت یا بھارتی آپریٹڈ تمام پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے۔بھارت کے ساتھ تمام تجارتی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔