بیکن ہاؤس ٹاؤن شپ: سالانہ سپورٹس ڈے کا انعقاد
گزشتہ دنوں اپنے پیارے سے صاحبزادے جناب اسد شامی کی فرمائش پہ انکے اسکول بیکن ہاؤس اسکول سسٹم ٹاؤن شپ کے سالانہ اسپورٹس ڈے میں شرکت کرنا پڑی اور جناب اسد شامی صاحب جو کے تیسری جماعت میں ہیں کی پرزور سی معصوم فرمائش پہ ہی خوبصورت سے بچوں کے رنگا رنگ پروگرام میں شرکت کرنا لازمی قرار ٹھہرا اور اسپورٹس ڈے کے دن جناب اسد شامی صاحب نے صبح سویرے ہی میرے کمرے کے چکر لگانا شروع کر دیے۔ صبح صبح میرے کمرے کا دروازہ کھول کے جگانے کے لئے آواز دی اور کہا کہ بابا اٹھ جائیں میرے اسکول جانا ہے اور میں نے موبائل پہ ٹائم دیکھا ویسے بھی جب سے موبائل آئے ہیں گھر گھر سے روایتی وال کلاک غائب ہو چکے ہیں۔لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ بڑے بڑے وال کلاکس کی آواز صبح صبح پورے گھر میں اس قدر زور و شور سے گونجتی تھی کہ گھنٹی کی آواز پہ گھر بھر جاگ جاتا اور یقینا ہم بھی وال کلاک سے میلوں دور ہیں اور وقت دیکھنے کے لئے ہینڈ واچ استعمال کرتے ہیں اور نا ہی وال کلاک کا استعمال کرتے ہیں اور وقت معلوم کرنے کے لئے موبائل کا استعمال کرتے ہیں اور اسی لئے جناب اسد شامی صاحب کے صبح سویرے جگانے پہ ہم نے موبائل پہ نظر ڈالی اور ٹائم دیکھا تو صبح کے سات بج رہے تھے غصہ بھی چڑھا کے جناب نے صبح صبح اٹھا دیا اور اگر کسی اور نے اتنی صبح صبح اٹھایا ہوتا تو یقینا اٹھانے والے کی شامت آ جاتی اور ہمارا موڈ بھی دن بھر آف ہی رہتا لیکن جناب اسد صاحب نے اسپورٹس ڈے کی آمد سے ایک دن پہلے ہی ہم سے وعدہ لے لیا تھا کہ اسپورٹس ڈے پہ انکے ساتھ اسکول جانا ہے اور اس سے پہلے بھی دو دفعہ اسد صاحب کے اسکول سالانہ اسپورٹس ڈے میں شرکت کر چکے۔
میں نے مذاق سے کہا کہ نہیں مشکل ہے صبح صبح اٹھنا اور مزید کہا کہ میں نے نہیں جانا تو جناب اسد صاحب نے معصومیت سے جواب دیا کہ مجھے نہیں پتہ آپ نے آنا ہے ہمارے ساتھ۔ مزید یہ کہ مجھے آپ پہ بھروسہ ہے اور اتنی معصومیت سے جناب اسد صاحب نے اصرار کیا کہ ہم انکار نا کر سکے اور یوں ہمیں بچوں کے فنکشن میں جاناپڑا۔مجھے اسکول فنکشن میں جانا چھا لگتا ہے اور بہت سے دوست بچوں کے اسکول میں ہونے والے فنکشن میں بلاتے ہیں تو خوشی خوشی جاتے ہیں اور اپنے مہربان جناب مہر روؤف صاحب جو ماہر تعلیم بھی ہیں اور معروف سیاسی و سماجی شخصیت بھی ہیں اکثر و بیشتر ہمیں بہت سے اسکولوں کے فنکشن میں مدعو کر تے ہیں اور انکو بھی انکار نہیں کیا کبھی اور ہمارے پیارے بھائی شیخ نواز کی وساطت سے لاہور اور راولپنڈی کے سینکڑوں اسکول چل رہے ہیں ہیں انکے فنکشن میں بھی شرکت کر چکے ہیں اور یہ تو پھر اسد شامی صاحب کی فرمائش تھی جو کہ درمیانے نمبر پہ ہیں۔ ہمارے تین صاحبزادے مصطفی، اسد، عبداللہ ہیں اور سب ہی لاڈلے ہیں اور اسد صاحب دوسرے نمبر پہ ہیں اور جناب اسد صاحب کی فرمائش پہ انکے اسکول کے فنکشن میں ہم شرکت نا کرتے یہ کیسے ہو سکتا تھا اسی لئے ہم نے حامی بھری تھی اسی لئے جناب اسد شامی صاحب صبح صبح ہی ہمارے بستر پہ ہمارے سرہانے موجود تھے اور مسلسل ٹھانے میں مصروف رہے اور ہر دس منٹ کے بعد جناب اسد صاحب ہمیں اٹھانے میں کامیاب ہو گئے اور بالآخر آٹھ سے سوا آٹھ گھر سے نکلے، مصطفی شامی بھی ہمارے ہمراہ تھے فنکشن کلمہ چوک پہ واقع انسٹی ٹیوٹ میں تھا اور فنکشن گیارہ بجے شروع ہونا تھا لیکن اسد صاحب کے ہمراہ ہم نو بجے مقررہ جگہ پہ پہنچ گئے اور جب ہم گراؤنڈ میں اس جگہ پہنچے جہاں اسپورٹس ڈے کا انعقاد ہونا تھا تو میدان کی سجاوٹ کی جا رہی تھی اور گراؤنڈ میں اسکول کا اسٹاف ایک دوسرے کی مدد سے سجاوٹ کا کام مکمل کر رہا تھا اسکول کی ٹیچرز بھی کام کرنے میں مشغول تھیں۔
ہمیں سکول اسٹاف کی طرف سے ان کرسیوں پہ بیٹھنے کے لئے کہا جو والدین کے بیٹھنے کے لئے رکھی گئی تھیں اور ہم ان کرسیوں میں سے ہی سب سے آگے کی لائن میں موجود کرسی پہ بیٹھ گئے اور مصطفی شامی صاحب اسد کے ہمراہ اس جگہ پہنچ گئے ہ جو بچوں کے لئے مخصوص تھی اور جب کرسی پہ بیٹھے تو بھوک سی محسوس ہوئی شائد صبح صبح جو اٹھ گئے تھے پھر موبائل پہ مختار کو فون کیا اور کینٹین سے سینڈوچ اور کولڈ ڈرنک منگوائی جو مختار علی کرسی پہ ہی دے گیا جہاں ہم موجود تھے اور اسی دوران جناب مصطفی شامی صاحب نے بھی چپس کھانے کی فرمائش کر دی اور چپس لے کے وہ جناب پھر اپنے دوستوں کی طرف بھاگ گئے اور ناشتہ کرتے انتظامات دیکھتے اور بچوں کی ریہر سل دیکھتے ہوئے وقت گزر ہی گیا اور بالآخر انتظار ختم ہوا۔تقریباً گیارہ بجے پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور اسکے بعد اسکول کی ہیڈ مسٹریس نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ اسکول کے بچوں نے کراٹے جمناسٹک کا خوبصورت مظاہرہ کیا اور کراٹے اور جمناسٹک کا مظاہرہ کرنے والے.
بچوں میں جناب اسد شامی بھی شامل تھے اور کراٹے اور جمناسٹک شو سے پہلے خوبصورت ساٹیبلو بھی ننھے منے پیارے پیارے سے بچوں نے پیش کیا۔ مختلف کلاسوں کے بچوں نے مختلف دوڑوں کے مقابلوں میں بھی حصہ لیا اور جناب اسد شامی صاحب نے بھی تیسری کلاس کے بچوں کے ساتھ ریس میں حصہ لیا۔ مہمان خصوصی نے بچوں میں انعامات بھی تقسیم کئے اور جناب اسد شامی صاحب کو بھی ریس،کراٹے اور جمناسٹک شو میں حصہ لینے پہ خصوصی تعریفی سند ملی اور گراؤنڈ میں بچوں کے لئے اولپرز ملک کی طرف سے بچوں کے لئے فلیورڈ ملک موجود تھا جسے بچے بڑے زوق و شوق سے پی رہے تھے جبکہ بچوں کی والدین کی کی تواضع کے لئے مرحبا دوا خانے کا قدرتی اجزاء سے تیار کردہ شربت موجود تھا جسے اسکول کا اسٹاف مرحبا دوا خانے کے عملے کے ساتھ ڈسپوزیبل کپ میں مہمانوں کو پیش کر رہا تھا۔ میدان میں ایک طرف ہی بہت سے کھانے پینے کے اسٹالز بھی موجود تھے جن میں چائے، کافی،برگر، چپس، آئسکریم وغیرہ کے اسٹالز بھی موجود تھے اور انہی کھانے پینے والے اسٹالز میں ایک اسٹال ساجد گولے والے کا بھی تھا اور ساجد سے شناسائی پرانی تھی جسکا دیپالپور سے تعلق ہے تعلیم یافتہ اور آج کل اہور میں اچھا کاروبار سیٹ ہو گیا۔
باتوں باتوں میں بتایا کہ جوہرٹاؤن، اقبال ٹاؤن و دیگر علاقوں میں بھی ساجد گولا شاپ موجود ہیں اور عوام کی پسند گولہ بچوں کے ساتھ بڑوں میں بھی مقبول ہے۔ساجد سے خاصی دیر گپ شپ رہی اور دوبارہ ملنے کا کہہ کے ساجد گولے والے کو خدا حافظ کہا اور اسکول کا فنکشن ختم ہوتے ہوتے دو سوا دو بج گئے تھے اور ہم بھی بچوں کے ساتھ اسپورٹس ڈے انجوائے کرنے کے ساتھ ساتھ ساجد کے گولے اور گول گپوں سے بھی لطف اندوز ہوئے اور ہمارے ساتھ ساتھ مصطفی، اسد، عبداللہ اور انکے دوستوں نے بھی ہمارے ساتھ ملکر گول گپے کھائے جبکہ اسپورٹس ڈے کے آخر میں والدین اور اسکول عملے کے مابین رسہ کشی کا مقابلہ ہوا جو والدین نے جیت لیا اور رنگا رنگا دلچسپ پروگرام تقریباًاڑھائی بجے کے قریب ختم ہوا اور ہم تقریب ختم ہونے کے بعد اسد،مصطفی اور عبداللہ شامی صاحبان کے ساتھ سب ہنسی خوشی گھر واپس پہنچے۔