نیا زمانہ نئی توانائی
عوامی جمہوریہ چین کے چودھویں پنج سالہ منصوبے کو چین کے کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل اہداف کے حصول میں ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے۔ اس منصوبے کے اولین سال کے طور پر سال 2021 میں بہت سے کلیدی امور کو طے کیا گیا۔ اب سال 2022 میں عوامی جمہوریہ چین کی قلیل مدتی توانائی پالیسی جاری کی گئی ہے۔ جس کے مطابق عوامی جمہوریہ چین اپنی سالانہ جامع توانائی کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنائے گا۔ سال 2025 تک معیاری کوئلے سے توانائی کی پیداواری صلاحیت 4.6 بلین میٹرک ٹن سے زیادہ کرنے کا عزم کیا گیا ہے، اسی طرح خام تیل سے توانائی کی پیداوار تقریباً 200 ملین ٹن تک بڑھ جائے گی اور قدرتی گیس کی سالانہ پیداوار 230 بلین کیوبک میٹر سے تجاوز کر جائے گی۔
اس سے قبل گزشتہ برس چین کی کاربن پیک اینڈ کاربن نیوٹرل پراگرس رپورٹ جاری کی گئی تھی ۔ اس رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ صنعتی ڈھانچے اور توانائی کے ڈھانچے کی ترتیب نو اور توانائی کے تحفظ اور کارکردگی میں بہتری کے نفاذ کو مسلسل فروغ دینا چین کی جانب سے کاربن پیک اور کاربن نیوٹرلائزیشن کے اہداف کے حصول کا اہم راستہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین 10 سال کے اندر اندر کاربن پیک حاصل کرے گا اور اس کے بعد 30 سال کے اندر کاربن نیوٹرل کا ہدف بھی حاصل کر ے گا۔ اگرچہ اس راہ میں کئی چیلنجز درپیش ہیں، لیکن یہ نئی ٹیکنالوجی کو اختیار کرنے، نئے کاروباری نمونے تشکیل دینے، اور گرین فنانس کی ترقی کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک موقع بھی ہے۔چین اپنے "14ویں پانچ سالہ منصوبہ" کی مدت کے دوران، چین کو اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے، اعلیٰ معیار کی زندگی کے لیے لوگوں کی توقعات کو پورا کرنے اور اعلیٰ معیار کی ترقی میں مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز رکھے گا۔ ترقی کے ان مرکزی تصورت کے تحت، چین نے "14ویں پانچ سالہ منصوبہ" کی مدت کے پہلے سال میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔تاریخ کی بہترین یادگار نئی تاریخ رقم کرنا ہے۔
چین کی نئی ترقی کی ایک اور اہم خوبی اس کا ماحول دوست ہونا بھی ہے۔ صنعتی ڈھانچے اور توانائی کے ڈھانچے کی ترتیب نو اور توانائی کے تحفظ اور کارکردگی میں بہتری کے نفاذ کو مسلسل فروغ دینا چین کی جانب سے کاربن پیک اور کاربن نیوٹرلائزیشن کے اہداف کے حصول کا اہم راستہ ہے۔
چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن اور نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کی طرف سے جاری کردہ 14ویں 5 سالہ منصوبہ (2021-25) کے تحت جدید توانائی کے نظام کے منصوبے کے مطابق، 2025 تک غیر فوسل توانائی کی کھپت میں چین کا حصہ تقریباً 20 فیصد تک بڑھ جائے گا۔ اور اس وقت تک غیر فوسل پاور جنریشن کا تناسب تقریباً 39 فیصد ہو جائے گا۔ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ ملک بتدریج اعلیٰ معیار کے ساتھ بڑے پیمانے پر سولر اور ونڈ پاور بھی تیار کرے گا، مقامی ترقی اور استعمال کو ترجیح دیتے ہوئے ڈی سینٹرلائزڈ ونڈ پاور کی تعمیر اور لوڈ سینٹرز اور آس پاس کے علاقوں میں فوٹو وولٹک کی تقسیم کو تیز کرے گا۔ اس کا مقصد مقامی سطح پر توانائی کے استعمال کی خود کفالت حاصل کرنا ہے۔ اس پالیسی دیہات اور مقامی صنعتیں زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں گی اور ڈسٹری بیوشن کے وسیع نیٹ ورکس پر بھی انحصار کم ہو سکے گا۔
حکومت سیکورٹی پر زور دیتے ہوئے ساحلی جوہری توانائی کے منصوبوں کی مستقل تعمیر کی بھی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔
چین اس وقت دنیا بھر کے 100 سے زائد ممالک اور خطوں کے ساتھ توانائی کی تجارت ، سرمایہ کاری ، پیداواری صلاحیت ، بنیادی تنصیبات ، ٹیکنالوجی اور معیارات میں وسیع تعاون کر رہا ہے۔ بالخصوص عالمی توانائی کی سبز اور کم کاربن منتقلی ، اور قابل تجدید توانائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے چین بھر پور انداز میں کوشاں رہا ہے۔ توانائی کے شعبے میں چین کی وسیع صلاحیت اور مہارت ان تمام عوامل کے پیچھے کارفرما ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران ، چین کی شفاف توانائی اور کم کاربن منتقلی کی کوششوں نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ آج ، چین نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی قابل تجدید توانائی مارکیٹ ہے ، بلکہ صاف توانائی کی تنصیبات کا دنیا کا سب سے بڑا مینوفیکچرر بھی ہے۔
توانائی پالیسی کے مطابق جوہری پاور پلانٹس کے لیے نصب شدہ صلاحیت 2025 تک 70 ملین کلوواٹ تک پہنچ جائے گی۔
نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے مطابق، ملک کی کل توانائی کی کھپت میں غیر فوسل توانائی کا تناسب مسلسل فروغ پارہا ہے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.