ڈنمارک اور جرمنی کو ملانے کیلئے سمندر میں سرنگ، یہ کتنی طویل ہے اور کتنا خرچہ آئے گا؟

ڈنمارک اور جرمنی کو ملانے کیلئے سمندر میں سرنگ، یہ کتنی طویل ہے اور کتنا خرچہ ...
ڈنمارک اور جرمنی کو ملانے کیلئے سمندر میں سرنگ، یہ کتنی طویل ہے اور کتنا خرچہ آئے گا؟
سورس: Representational Image

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوپن ہیگن (ڈیلی پاکستان آن لائن)  ڈنمارک اور جرمنی کے درمیان بحیرہ بالٹک کے نیچے ایک ریکارڈ ساز سرنگ تعمیر کی جا رہی ہے جو سکینڈینیویا کو یورپ کے باقی حصے سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ یہ فیہمارن بیلٹ نامی سرنگ دنیا کی سب سے طویل پریفیبریکیٹڈ سڑک اور ریل سرنگ ہوگی، جس کی لمبائی 18 کلومیٹر ہے۔

بی بی سی کے مطابق سرنگ کے اجزاء سمندر کی تہہ پر رکھے جا رہے ہیں اور انہیں جوڑ کر ایک مکمل راستہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ کام ڈنمارک کے جزیرہ لولینڈ پر واقع ایک بڑے تعمیراتی مرکز سے انجام دیا جا رہا ہے، جہاں ایک بندرگاہ اور کارخانہ بھی موجود ہے جو سرنگ کے حصے تیار کر رہا ہے۔

یہ منصوبہ تقریباً 7.4 ارب یورو کی لاگت سے مکمل ہو رہا ہے جس کا زیادہ تر مالی بوجھ ڈنمارک نے اٹھایا ہے، جب کہ یورپی یونین نے بھی 1.3 ارب یورو فراہم کیے ہیں۔ یہ منصوبہ نہ صرف سفر کے وقت کو کم کرے گا بلکہ ماحولیاتی اثرات کو بھی محدود کرے گا، کیونکہ اس سے فضائی سفر کی ضرورت کم ہو جائے گی۔

سرنگ کی تکمیل کے بعد ڈنمارک کے شہر روڈبی ہاون اور جرمنی کے شہر پٹگارٹن کے درمیان سفر صرف 10 منٹ میں طے ہوگا، جو اس وقت ایک 45 منٹ کی فیری سے کیا جاتا ہے۔ ریل کے ذریعے یہ فاصلہ سات منٹ میں مکمل ہوگا۔ اس کے علاوہ کوپن ہیگن اور ہیمبرگ کے درمیان سفر کا وقت پانچ گھنٹے سے کم ہو کر صرف ڈھائی گھنٹے رہ جائے گا۔

تکنیکی طور پر یہ منصوبہ بہت پیچیدہ ہے۔ ہر عنصر کا وزن  73 ہزار ٹن سے زائد ہے اور انہیں سمندر میں موجود ایک گڑھے میں انتہائی درستگی سے رکھا جاتا ہے۔ سرنگ کے ہر حصے میں پانچ الگ الگ ٹنلز ہوں گے، جن میں دو سڑکوں کے لیے، دو ریل کے لیے اور ایک ایمرجنسی اور دیکھ بھال کے لیے مخصوص ہوگا۔

شروع میں ایک پل کی تجویز دی گئی تھی لیکن تیز ہواؤں، سمندری ٹریفک اور سکیورٹی خدشات کی وجہ سے سرنگ کو ترجیح دی گئی۔ تاہم منصوبے کو شروع کرنے میں کئی سال کی تاخیر اس لیے ہوئی کہ فیری آپریٹرز اور ماحولیاتی تنظیموں نے اس کی مخالفت کی۔ جرمنی کی عدالت نے 2020 میں ماحولیاتی اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے تعمیر کی اجازت دے دی۔

توقع ہے کہ سرنگ 2029 میں کھل جائے گی اور روزانہ اس سے 100 سے زائد ٹرینیں اور  12 ہزار سے زائد گاڑیاں گزریں گی۔ ٹول فیس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ریاستی قرضوں کی واپسی تقریباً چالیس برس میں مکمل ہوگی۔ ساتھ ہی یہ منصوبہ ڈنمارک کے کم ترقی یافتہ علاقے لولینڈ میں معیشت، سیاحت اور روزگار کے مواقع کو بھی فروغ دے گا۔