امریکی ڈالر کی قدر میں کمی سے کیا فرق پڑے گا؟

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ کچھ مہینوں میں امریکی ڈالر کی قدر میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ اگرچہ کرنسیوں کی قیمتیں ہمیشہ اوپر نیچے ہوتی رہتی ہیں، لیکن ڈالر کی یہ حالیہ گرانی غیر معمولی ہے۔ ڈالر کی یہ کمی کئی وجوہات کی بنا پر ہوئی ہے۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ تجارتی پابندیاں اور فیڈرل ریزرو کے ساتھ ان کے تنازعات نے ڈالر پر دباؤ بڑھایا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی معیشت کے کمزور ہونے کے خدشات نے بھی ڈالر کی قدر کو متاثر کیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عام امریکی شہریوں کو ڈالر کی کمزوری کا سب سے پہلے احساس اس وقت ہوگا جب وہ بیرون ملک سفر کریں گے، کیونکہ ان کی کرنسی کم قیمت کی حامل ہوگی۔ دوسری طرف امریکہ آنے والے غیر ملکی سیاحوں کو اپنی کرنسی میں زیادہ خریداری کی طاقت ملے گی۔
ڈالر کی کمی کا عالمی سطح پر بھی بڑا اثر پڑتا ہے کیونکہ یہ دنیا کی سب سے بڑی ریزرو کرنسی ہے۔ دنیا بھر کے مرکزی بینک اپنے زرمبادلہ کے ذخائر میں ڈالر رکھتے ہیں اور بین الاقوامی لین دین میں اسے استعمال کرتے ہیں۔ ڈالر کی کمزوری سے امریکی برآمدات سستی ہو جاتی ہیں جبکہ درآمدات مہنگی ہو سکتی ہیں۔ بین الاقوامی تجارت میں تیل اور گیس جیسی اشیاء کی قیمتیں بھی ڈالر میں طے ہوتی ہیں۔ ڈالر کی گراوٹ سے دیگر کرنسیوں والے ممالک کے لیے تیل کی قیمتیں کم ہو جاتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ڈالر کا عالمی ریزرو کرنسی کا درجہ فی الحال محفوظ ہے، لیکن فیڈرل ریزرو کی خودمختاری پر سوالات اٹھنے سے اس کی حیثیت متاثر ہو سکتی ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید نے بھی ڈالر پر دباؤ بڑھایا ہے۔ڈالر کی قدر میں کمی نہ صرف امریکی شہریوں بلکہ پوری عالمی معیشت کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس لیے اس کے اثرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔