خلا میں تحربہ گاہ کا قیام
چین کے خلائی پروگرام نے ایک اور کامیابی اپنے نام کر لی ہے۔ چین کی خلائی تجربہ گاہ وین تھین تجرباتی ماڈیول نے خلائی سٹیشن کے تھین حہ کور ماڈیول کی اسمبلی کے ساتھ کامیاب ڈاکنگ کا عمل مکمل کر لیا ہے۔چائنا مینڈ سپیس انجینئرنگ آفس کے مطابق، چین کے وین تھین تجرباتی ماڈیول نے مدار میں داخل ہونے کے بعد کامیابی کے ساتھ سٹیٹس سیٹنگ مکمل کر لی ہے۔ بیجنگ وقت کے مطابق 25 تاریخ کو 3:13 پر، یہ کامیابی سے تھین حہ کور ماڈیول کی فارورڈ پورٹ سے منسلک ہو گیا اور ڈاکنگ کا عمل تقریباً 13 گھنٹے تک جاری رہا۔
واضح رہے کہ 24 جولائی کو چین نے اپنے خلائی اسٹیشن کا پہلا لیب ماڈیول وین تھین لانچ کیا تھا۔ نیا ماڈیول کور ماڈیول کے بیک اپ اور ایک طاقتور سائنسی تجرباتی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔چائنا مینڈ سپیس ایجنسی کے مطابق، لانگ مارچ فائیو بی وائے تھری کیریئر راکٹ، 24 تاریخ کو دوپہر 2بج کر 22 منٹ پر وین تھین کو لے کر چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے ساحل پر واقع وین چھانگ لانچ سائٹ سے اڑا اور تقریباً 495 سیکنڈز کے بعد لیب ماڈیول راکٹ سے الگ ہو کرکامیابی سے مقررہ مدار میں داخل ہوگیا۔
یہ چین کے انسان بردار خلائی منصوبے کا 24 واں فلائٹ مشن ہے۔ وین تھین لیب ماڈیول چین کے خلائی سٹیشن کا دوسرا حصہ اور پہلا سائنسی تجرباتی ماڈیول ہے۔ یہ بنیادی طور پر خلابازوں کے قیام، باہر نکلنے کی سرگرمیوں اور خلائی سائنس کے تجربات سرانجام دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ وہ تھین حہ کور ماڈیول کے لیے بیک اپ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چینی خلائی سٹیشن کا پہلا تجرباتی ماڈیول خلا میں جانے والا ہے۔ وین تھیئن نامی اس تجرباتی ماڈیول کے فلائٹ مشن کے نفاذ کے موقع پر، چائنا مینڈ سپیس انجینئرنگ آفس نے حال ہی میں فلائٹ مشن کا لوگو باضابطہ طور پر جاری کیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ چینی لوگ خلا ئی تحقیقات میں اپنی زمین کو کبھی فراموش نہیں کرتے۔سنہ 1987 میں چین نے پودوں کے بیج خلا میں پہنچائے اور اب خلا میں کل 200 سے زیادہ نئی انواع کی افزائش کی گئی ہے۔16 اپریل کو واپس آنے والا خلا باز ، خلا سے بارہ ہزار بیج بھی اپنے ساتھ زمین پر واپس لائےہیں۔خلا میں افزائش کی جانے والی کئی اقسام اب عام لوگوں کی میز پر بھی پیش کی جا چکی ہیں ۔ہائی نان کے خلا میں بیجوں کی افزائش کرنے والے مرکزکے انجینئر یاو تھونگ نے بتایا کہ بیجنگ کی مارکیٹ میں 30 فیصد اسٹرابیری خلائی بیج سے اگتی ہیں جن کا سائز انڈے جتنا ہے۔خلائی ماحول کا تجربہ کرنے والے کیلے ،مرچ اور ٹماٹر جیسے پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار میں بڑا اضافہ ہوا ہے اور اس کے پک کر تیار ہونے کا دورانیہ بھی کافی مختصر ہو چکا ہے۔اس وقت ان اقسام کی تعداد اور اس کے استعمال کے لحاظ سے، چین دنیا میں پہلے نمبر پر ہے اور اس سے دو کھرب یوان سے زائد کا اقتصادی فائدہ حاصل ہوا ہے۔
حالیہ مشن کے دوران استعمال ہونے والا لانگ مارچ فائیو بی چین کی لانگ مارچ فائیو سیریز کے کیریئر راکٹ کا ایک رکن ہے۔ یہ نہ صرف چین میں نچلے مدار میں جانے کی صلاحیت رکھنے والا سب سے طاقتور راکٹ ہے، بلکہ لانگ مارچ فائیو بی راکٹ کی دریافت کے ذریعے چین کے کیریئر راکٹ "ماڈیولر" ڈیزائن آئیڈیاز کو فروغ دیا گیا ہے یوں لانگ مارچ فائیو سیریز لانچ کی مزید مختلف قسم کی ضروریات کو پورا کر سکے گا۔
چینی لوگوں کے نزدیک چاند کی ایک خاص اہمیت ہے۔ یہ عام اجرام فلکی میں شامل نہیں۔ اس سے بہت سی افسانوی داستانیں وابستہ ہیں، یہ چینی لوگوں کی روحانی دنیا کا حصہ ہے۔ یہ چینی شاعری میں استعمال ہونے والا خوبصورت استعارہ ہے، اس کے چینی تاریخ اور ثقافت پر گہرے نقوش ہیں۔
قدیم زمانے سے لے کر آج تک، چینیوں نے ہمیشہ چاند کے بارے میں اپنے تخیل اور تلاش کو برقرار رکھا ہے۔ 2004 میں چین نے چاند پر تحقیق کرنے کے لیے "چھانگ عہ پروجیکٹ" شروع کیا۔ 2007 سے، جب چھانگ عہ نمبر ایک نے پورے چاند کی تصویر لی، 2020 تک، جب چھانگ عہ نمبر پانچ نے چاند سے نمونہ حاصل کیا، چین کی چاند پر تحقیقات میں مسلسل ترقی ہوئی ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ چین کے دو 20 ٹن وزنی خلائی جہازوں نے مدار میں ملاپ اور ڈاکنگ انجام دی ہے، اور یہ خلائی سٹیشن میں چینی خلابازوں کے قیام کے دوران پہلا خلائی ملاپ اور ڈاکنگ بھی ہے۔ مشن پلان کے مطابق، شینزو 14 کے چینی خلاباز وین تھین تجرباتی ماڈیول میں داخل ہوں گے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطۂ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔