نئی توانائی: امکانات کی ایک نئی دنیا
توانائی کے متبادل ذرائع کی تلاش ہمیشہ سے امکانات کی ایک نئی دنیا کو جنم دیتی ہے۔ اس وقت چین میں نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیاں اور ان سے جڑی معیشت اس کی ایک اہم مثال ہے۔ آج ہم چین میں کسی بھی جگہ جائیں ہمیں نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیاں اب عام دکھائی دیتی ہیں۔ ان گاڑیوں سے جڑی بہت سی ذیلی صنعتیں بھی تیزی سے ترقی کررہی ہیں۔ ان میں سے ایک ان گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشن ہیں۔ پہلے تو یہ چارجنگ اسٹیشن سڑکوں کے کنارے، دفاتر کی پارکنگ یا سبزہ زاروں کے کنارے لگائے جاتے تھے لیکن اب بعض شہروں میں انہیں باقاعدہ سروس اسٹیشن کی صورت میں تعمیر کیا جانے لگا ہے۔ جس نے بہت سے کاروباری امکانات کو جنم دیا ہے۔
آج ہم ایسے ہی ایک سروس اسٹیشن کی آپ کو سیر کرواتے ہیں۔ یہ سروس اسٹیشن چین کے صوبہ انہوئی کے دارالحکومت حفے میں قائم کیا گیا۔ اس چارجنگ اسٹیشن کے ساتھ ایک ریسٹ ایریا قائم کیا گیا ہے۔ جہاں گاڑی کے مالکان آرام کر سکتے ہیں۔ اس چارجنگ اسٹیشن میں 185 گاڑیوں اور 12 ٹرکوں کو چارج کرنے کی سہولت ہے۔ نئی طرز کے اس چارجنگ اسٹیشن نے ایک نیا کاروباری ماڈل متعارف کروادیا ہے۔ ریسٹنگ ایریا میں بہترین ریستوران، سپر سٹور اور باقاعدہ بازار قائم کیا گیا ہے۔ جس عرصے میں گاڑی چارج ہوتی ہے۔ آپ اپنے بہت سے کام نمٹا سکتے ہیں۔ چارجنگ ایریا بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں اپنے اس مرکز میں گاڑیوں دھلائی، گاڑیوں کی مرمت اور مختلف قسم کی مزید سہولیات متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
کمپنی کے مطابق آؤٹ ڈور چارجنگ اسٹیشنز کے مقابلے میں، یہ ملٹی فنکشنل اسٹیشن نہ صرف کاروں کو ہوا اور بارش سے بچاتا ہے، بلکہ چارجنگ کے عمل کو بھی محفوظ بناتا ہے، اور ڈرائیوروں کو عموماً لائن میں انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔یہ ملٹی فنکشنل اسٹیشن چارجنگ انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے ایک ماڈل کے طور پر کام کررہا ہے۔ اس منصوبے نے ملک بھر میں اس نئے شعبے میں اقتصادی اور تکنیکی ترقی کے لیے نئے خیالات فراہم کئے ہیں۔ یہ منصوبہ پارکنگ میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تیس ہزار کلو واٹ یومیہ چارجنگ کی صلاحیت کے ساتھ ایک ہزار گاڑیوں کی چارجنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہے۔
حالیہ برسوں میں، چین کی نیو انرجی وہیکلز کی صنعت نے تیزی سے ترقی کی ہے، اور چارجنگ اسٹیشن اہم عوامی سہولیات بن گئے ہیں، جو نیو انرجی وہیکلز کی ترقی اور فروغ کی ضمانت دینے میں مدد کرتے ہیں۔الیکٹرک گاڑیوں کے لیے دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ کے طور پر، چین نے اپنے عروج پر نیو انرجی وہیکلز سیکٹر کی ترقی کو تقویت دینے کے لیے پالیسیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے، جس میں ایک مکمل چارجنگ انفراسٹرکچر نیٹ ورک کی تعمیر شامل ہے۔
اس وقت عالمی معیشت کو افراط زر، جغرافیائی سیاسی تنازعات، توانائی اور خوراک کے بحران جیسے متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لیے "استحکام" نہایت ضروری ہے جو چین فراہم کر رہا ہے۔ چین کی اقتصادی بحالی کے برقرار رہنے کے تناظر میں یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ بین الاقوامی برادری وسیع پیمانے پر اس بات پر متفق کیوں ہے کہ "چین میں سرمایہ کاری مستقبل میں سرمایہ کاری کے برابر ہے۔
مئی میں، ملک نے نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیاں خریدنے کے خواہشمند دیہی باشندوں کی حوصلہ افزائی اور مدد کے لیے ایک رہنما پالیسی جاری کی ہے، جس میں چارجنگ انفراسٹرکچر کی تعمیر کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ مئی کے آخر تک چین بھر میں 6.35 ملین سے زائد چارجنگ یونٹس نصب کیے جا چکے تھے۔ ایک مکمل چارجنگ نیٹ ورک بنانے کے علاوہ، تمام سطحوں پر حکومتوں نے نیو انرجی وہیکلز کی پیداوار اور مارکیٹنگ کو فروغ دینے کے لیے پالیسی مراعات کا پیکج بھی تیار کیا ہے۔ جون میں، صوبہ انہوئی نے نیو انرجی وہیکلزکے صنعتی ڈھانچے کی تشکیل کی حوصلہ افزائی کے لیے متعدد اقدامات متعارف کرائے تھے۔ صوبہ آٹوموبائل کی پیداوار کو 3 ملین سے زیادہ یونٹس تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے، جن میں سے تقریباً 40 فیصد نیو انرجی وہیکلز ہوں گی۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، حفے کی نیو انرجی وہیکلز صنعتی چین کی پیداواری قدر گزشتہ سال 100 بلین یوآن سے زیادہ تھی۔ شہر نے متعدد نیو انرجی وہیکلز تیار کرنے والوں کو راغب کیا ہے اور اس کا مقصد خود کو " نیو انرجی وہیکلز کے دارالحکومت" میں تبدیل کرنا ہے۔ "۔
۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔