سٹریٹ فائٹرکی ان کہی داستان، سنتالیسویں قسط
وسیم اکرم کے آنسو خوشی اور طمانیت کے آنسوؤں میں بدل گئے۔بعد میں وسیم نے مجھے اس واقعہ کے حوالے سے اپنی کیفیت سے آگاہ کیا اور بتایا۔
’’سڈیقین کرو مجھے کچھ معلوم نہیں تھا کہ میں نے مارٹن کرو کی کوئی کمزوری پکڑی ہے۔مجھے تو اپنی گیند پر ا عتماد ہی نہ رہا تھا۔ مگر یہ عمران بھائی ہیں جو میری کمزوری کو طاقت تکنیک اور مہارت میں بدل دیتے ہیں‘‘۔عمران خان کی پیشین گوئی سچ ثابت ہوئی اور مارٹن کرو دو تین مزید چوکے لگانے کے بعد ڈیپ فائن لیگ پر کیچ آؤٹ ہو گیا تھا۔
اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ وسیم اکرم ایک لیجنڈ اور بے مثال کرکٹر ہے۔اس نے کبھی نیگٹو کرکٹ نہیں کھیلی۔اس کے گرد سازشوں کے جال بن دیئے گئے ہیں۔اس میں فائٹنگ سپرٹ بہت زیادہ ہے۔وہ دو تین سال اور کھیل سکتا تھا۔ مگر اسے دنیا کی نظروں سے گرانے کی کوششیں، اس کی عزت و وقار کو ملیامیٹ کرنے کی یہ سازشیں دراصل اسے نہیں بلکہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ایک تاریخ ساز نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔
46 ویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
وسیم سپر سٹار کرکٹر ہے اسے سرکا خطاب ملنا چاہیے۔میں آپ کو صاف صاف بتادوں کہ آج کرکٹ بورڈ کے پاس جتنا پیسہ ہے۔وہ سب وسیم اکرم کی بدولت آیا ہے۔اس نے قومی ٹیم کو ہرمیدان میں لڑایا اور جتوایا ہے۔اس کے دور میں کرکٹ کو بے پناہ شہرت ملی اور سازشوں کی دلدل میں دھنستی ہوئی ٹیم کو باہر نکلنے کا موقع ملا۔وہ مجھے اکثر کہتا رہا ہے کہ سڈ میں ورلڈ ریکارڈ توڑوں گا۔اگر اسے مزید کرکٹ کھیلنے کے باعزت مواقع ملتے رہے تو وہ یقیناً ورلڈریکارڈ توڑے گا۔
عمران خان نے اپنی خوبیاں اور خفیہ ہتھیار وسیم اکرم کے سپرد کئے تھے تو وسیم نے اپنا فرض سمجھتے ہوئے یہ خفیہ ہتھیار وراثت کی طرح نوجوان کرکٹرز کے حوالے کئے۔اس نے عاقب جاوید سے لیکر ہر نئے باؤلر کو گائیڈ کیا اورریورس سوئنگ سکھائی۔ عھمران خان کے بعد وسیم اکرم ایسا آل راؤنڈر اور کپتان تھا جو ٹیم کو ہر بحران میں سے نکال سکتا تھا۔ وسیم اکرم عمران خان کی طرح سفارش قبول نہیں کر تات ھا وہ سلیکشن میں بھی ماہر تھا۔
وسیم اکرم میں بے پناہ شخصی خوبیاں بھی ہیں توبے شمار خرابیاں بھی پائی جاتی ہیں۔شروع میں اس کی ایک خامی یہ تھی کہ اس میں بچپنا بہت تھا۔ بے فکری لاپرواہی سے کام لیتا اور عام زندگی میں وہی مشاغل اور حرکات کیا کرتاتھا جو عموماً کھلنڈرے کھلاڑیوں سے منسوب کی جاتی ہیں۔مگر شادی کے بعد ہما نے اس کی زندگی بدل ڈالی اور اس میں شخصی اعتماد پیدا ہو گیا۔
آغاز میں وسیم اکرم تقریر کرنے سے گبھراتا تھا۔ ہم اسے حوصلہ دیتے کہ گھبرایا نہ کرو۔ جس طرح لاکھوں لوگوں کے سامنے تم کھیل لیتے ہو اس طرح تقریر کرتے ہوئے بھی یہی سمجھا کرو کہ تمہارے سامنے مخالف ٹیم کھڑی ہے۔ اس کے باوجود تقریر کرنے سے کتراتا تھا۔ اس نے کئی بار مجھ سے کہہ کر منتظمین کو منع کرایا ک اسے تقریر کرنے کے لئے نہ بلایا جائے۔انگریزی بولنا تو درکنار مجمع کے سامنے اسے عام زبان میں گفتگو کرنے میں بھی دشواری ہوتی تھی۔ ہما ماہر نفسیات اور نہایت خلیق و ذہین عورت ہے۔اس نے بڑے حوصلے اور تدبیر سے وسیم اکرم کو پالش کیا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہما وسیم اکرم کو نہ ملتی تو وسیم اکرم سپر سٹار کرکٹر نہ بن سکتا اور نہ ہی اس میں شخصی اعتماد اور خوبیاں پیدا ہوتیں۔
یہاں آپ کو ایک خاص بات بتادوں کہ وسیم اکرم شروع ہمیں ہما سے بہت ڈرتا تھا۔ اس زمانے میں جب اس کی منگنی ہوئی تھی ۔وسیم اکرم میں نوجوانی اور شہرت کے باعث کچھ ایسی حرکتیں بھی ہوتی ہوں گی۔جنہیں ہما جیسی پڑھی لکھی لڑکی پسند نہ کرتی تھی اس کے باوجود وسیم ہما کو بہت چاہتا تھا۔ بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ اس نے ہما کو جنون کی حد تک پیار کیا ہے۔ان کے درمیان جب بھی تعلقات خراب ہوئے ہمیشہ ہما نے ہی انہیں استوار کیا اور بہتر بنایا۔ وسیم اکرم کے خلاف جب کھلاڑیوں نے بغاوت کی اس پر سٹہ بازی کا الزام آیا۔ تو ایسے حالات میں ہما اس کی ڈھال اور مسیحا بن گئی تھی۔وہ اس کی دلجوئی کرتی اسے سمجھاتی اور حوصلہ دیتی ۔یہی وجہ ہے کہ وسیم ایک کامیاب کرکٹر بن گیا۔ ورنہ جتنی سازشوں کے طوفان اس کے خلاف اٹھے ہیں کوئی اور ہوتا تو کب کا ان طوفانوں کی نذر ہو چکا ہوتا۔
جاری ہے۔ اڑتالیسویں قسط پڑھنےکیلئے یہاں کلک کریں
دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچانے والے بائیں بازو کے باؤلروسیم اکرم نے تاریخ ساز کرکٹ کھیل کر اسے خیرباد کہا مگرکرکٹ کے میدان سے اپنی وابستگی پھریوں برقرار رکھی کہ آج وہ ٹی وی سکرین اور مائیک کے شہہ سوار ہیں۔وسیم اکرم نے سٹریٹ فائٹر کی حیثیت میں لاہور کی ایک گلی سے کرکٹ کا آغاز کیا تو یہ ان کی غربت کا زمانہ تھا ۔انہوں نے اپنے جنون کی طاقت سے کرکٹ میں اپنا لوہا منوایااور اپنے ماضی کو کہیں بہت دور چھوڑ آئے۔انہوں نے کرکٹ میں عزت بھی کمائی اور بدنامی بھی لیکن دنیائے کرکٹ میں انکی تابناکی کا ستارہ تاحال جلوہ گر ہے۔روزنامہ پاکستان اس فسوں کار کرکٹر کی ابتدائی اور مشقت آمیز زندگی کی ان کہی داستان کو یہاں پیش کررہا ہے۔