کیادُرود ِپاک،اسم اعظم ہے؟
حضرت حسن بصریؒ کے پاس ایک عورت آئی اور عرض کیا حضرت۔میری بیٹی فوت ہو گئی ہے۔میں اس کے بارے میں فکرمند رہتی ہوں۔نہ جانے وہ کس حال میں ہو گی۔حضرت حسن بصری ؒ نے فرمایا یہ اُس کا اور اُس کے رب کا معاملہ ہے تو اس کی فکرنہ کر، لیکن عورت کا اصرار جاری رہا۔تو آپ ؒ نے فرمایا رات کو باوضو ہو کر چار رکعت نفل پڑھ کے سو جانا۔اللہ نے چاہا تو بیٹی سے تمہاری ملاقات ہو جائے گی۔اس عورت نے آپؒ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے چار رکعت نفل ادا کیے اور سو گئی۔ خواب میں دیکھا کہ اس کی بیٹی جہنمی لباس پہنے دوزخ کی آگ میں جل رہی ہے۔بیٹی کی حالت دیکھ کر ماں اور بھی پریشان ہو گئی اور اگلی صبح حضرت حسن بصری ؒ کی خدمت میں حاضر ہو گئی اور بتایا کہ آپ کی ہدایت کے مطابق میں نے عمل کیا تھا، لیکن بیٹی کو جہنم میں دیکھ کر میں اور پریشان ہو گئی ہوں۔ آپ ؒ نے فرمایا اسی لئے تو میں نے تمہیں روکا تھا کہ انسان جب دوسری دنیا میں پہنچ جاتا ہے تو پھر اُس کا اور اُس کے رب کا معاملہ ہوتا ہے۔ دنیا والوں کو قبروں میں جھانکنے کی خواہش نہیں کرنی چاہئے،بلکہ مرنے والے کی مغفرت کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہئے۔کچھ ہی دن بعد حضرت حسن بصری ؒ نے خواب میں اسی لڑکی کو جنت میں ٹہلتے دیکھا تو آپ ؒ نے لڑکی سے پوچھا تمہاری ماں نے تو تمہیں دوزخ میں دیکھا تھا، لیکن تم جنت میں کیسے پہنچ گئی۔ لڑکی نے جواب دیا قبرستان سے ایک شخص گزرا جس نے دورد پاک پڑھ کر اس کا ثواب قبرستان کے تمام مردوں کی بخشش کے لئے رب کے حضور پیش کیا تھا۔اللہ تعالیٰ نے درود پاک کی برکت سے اِس قبرستان میں دفن تمام مسلمانوں کے گناہ معاف کر کے انہیں جنت میں داخل کر دیا ہے۔ایک اور واقعہ کا تذکرہ یہاں کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو درج ذیل ہے۔میرا نام محمد بشیر ہے عمر 62 سال، میں گوجرانوالہ گھنٹہ گھر کے پاس چاول کی ریڑھی لگایا کرتا تھا۔ 1970 ء سے وقت گزرتا گیا۔ شادی ہوئی اللہ نے دو بیٹیاں عطا کیں۔ اپنی حیثیت کے مطابق ان کی پرورش کی، دونوں بچیاں جوان تھیں، لیکن میرے حالات ایسے نہیں تھے کہ اُن کی شادی کر سکتا۔گھنٹہ گھر کے پاس ہی ایک مغل صاحب کی کپڑے کی دکان تھی۔ 2008 ء کی بات ہے۔ وہ میرے پاس آئے اور کہا بشیر صاحب! مجھے اپنے دونوں بیٹوں کے لئے آپ کی بیٹیوں کا رشتہ چاہئے۔ میرے لئے حیرت کی بات تھی مجھ غریب پر یہ کرم کیسے؟ خیر! گھر جا کر بیوی سے مشورہ کر کے ہم نے ہاں کر دی۔سال گزر گیا۔ وہ شادی کا تقاضہ کرنے لگے اور میرے پاس 10,000 روپے بھی نہیں تھے کہ میں بچیوں کو رخصت کر سکتا۔ بیوی کہنے لگی۔ آپ اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ شادی کا دن طے کر دیں۔ ہم نے تاریخ طے کر دی۔ 25 نومبر 2009ء شادی کو سات دن رہ گئے تھے۔ میں پریشان،اب کیا ہو گا؟شادی کیسے ہو گی؟میرے پاس تو کچھ بھی نہیں۔ مغرب کا وقت تھا۔ انہیں سوچوں میں غرق صحن میں بیٹھا تھا کہ دروازے پر کسی نے دستک دی۔ میں اُٹھ کر باہر گیا۔ دروازہ کھولا۔ سامنے ایک باریش نوجوان کھڑا تھا، جسے آج سے پہلے میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔میں نے پوچھا آپ کون؟نوجوان بولا:کیا بشیر صاحب کا گھر یہی ہے جو چاول کی ریڑھی لگاتے ہیں؟جی! میں ہی بشیر ہوں۔ میں نے جواب دیا۔ کیا ہم اندر بیٹھ کر تھوڑی دیر بات کر سکتے ہیں؟میں اُسے گھر کے صحن میں لے آیا۔سوالیہ نظروں سے اُس کی طرف دیکھنے لگا۔اُس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ بولا: میں کراچی سے آیا ہوں۔دو دن سے آپ کو تلاش کر رہا ہوں۔ مجھے بتائیں، آپ ایسا کیا عمل کرتے ہیں کہ مجھے وہاں ”مدینہ“ سے حکم ملتا ہے۔ گوجرانوالہ جاؤ۔ ہمارے غلام کی مدد کرو۔اُس کی بیٹیوں کی شادی ہے۔ یہ سُن کر میری چیخ نکل گئی۔ میں دھاڑیں مار مار کر رونے لگا۔عرض کی۔ بیٹا! میں تو بہت گنہگار ہوں۔ ہاں! پچھلے 45 سال سے بلا ناغہ سرکارؐ کی بارگاہ میں درود و سلام پڑھا چلا آرہا ہوں اور تو کچھ نہیں۔یہ سنتے ہی وہ نوجوان رونے لگا۔بولا: جن پر آپ درود شریف پڑھتے ہیں،انہوں نے ہی مجھے بھیجا ہے اس کے ہاتھ میں بریف کیس تھا۔ وہ مجھے دے کر گلے سے لگایا۔ اپنا نام اور پتہ بتائے بغیر رخصت ہو گیا۔میں نہیں جانتا، وہ کون تھا؟ کہاں سے آیا تھا؟بعد میں بریف کیس کھول کر دیکھاتو اس میں 30 لاکھ روپے تھے اور ایک خط بھی کہ آپ اِن پیسوں سے اپنے بچیوں کی شادی کریں۔ میں نے بچیوں کی شادیاں بھی کیں۔ پھر حج بھی کیا۔ مدینہ منورہ میں حاضری بھی دی اور روضہ رسول ؐ کی بارگاہ میں دورد و سلام بھی پیش کیا۔ آج میرا کاروبار بھی بہت اچھا چل رہا ہے۔یہ دو واقعات اِس بات کے شاہد ہیں کہ نبی کریمؐ پر درود پڑھنے والے کبھی خود کو تنہاء نہیں سمجھتے۔یہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں درود شریف کو کتنی فضلیت حاصل ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اللہ اور اُس کے فرشتے نبی کریمؐ پر درود بھیجتے ہیں،اے ایمان والو۔ تم بھی آپؐ پر کثرت سے درود پاک بھیجو۔ پھر ایک جگہ اللہ کے نبی حضرت محمدؐ نے فرمایا کہ ”جزی اللہ عنا محمد اما ھو اھلہ“۔ جو مسلمان ایک بار یہ درود شریف پڑھے گا تو اس کا ثواب 70 فرشتے ایک ہزار دن تک لکھتے رہیں گے۔ اگر یہی درود شریف ماہِ رمضان میں پڑھا جائے تو اِسی تعداد کو 192 سال تک ثواب لکھتے رہیں گے اور اگر کوئی مسلمان ماہِ رمضان میں سو مرتبہ درود شریف پڑھے گا تو 70 فرشتے اس درود شریف کا ثواب 19ہزار 178سال تک لکھتے رہیں گے۔(رواہ الطبر انی فی الکبیروالاوسط)۔درود شریف کی فضلیت کا کیا کہنا۔ ایک حدیث میں کہا گیا کہ اے ایمان والو۔جمعہ کے دن کثرت سے درود پاک پڑھا کرو، کیونکہ جمعہ کے دن درود پاک سے افضل کوئی اور کلمہ نہیں ہے۔نبی کریمؐ دنیا کے کسی بھی حصے میں پڑھے جانے والے درود پاک کو اپنی اعلیٰ سماعت کی بدولت خود سنتے ہیں،جبکہ عام دِنوں میں یہ کام فرشتے بطور خدمت انجام دیتے ہیں۔ تصور کیجئے کہ جس مسلمان کی زبان سے ادا ہونے والا درود پاک نبی پاک ؐ خود سنتے ہیں اس مسلمان کی خوش بختی کے کیا کہنے۔سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ موبائل مسیج اگر دنیا کے کسی بھی حصے میں چند سیکنڈ میں پہنچ سکتا ہے تو درود پاک کو نبی کریم ؐ تک پہنچنے سے کون روک سکتا ہے۔تفسیر میں ایک جگہ لکھا ہے کہ اے میرے محبوب محمد ؐ تمام جہانوں کی مخلوق میری رضا چاہتی ہے، جبکہ میں تمام جہانوں میں تیری رضا چاہتا ہوں اوراگر آپ ؐ کو پید ا نہ کرنا ہوتا تو میں یہ کائنات ہی نہ بناتا۔ایک اور حدیث میں ہے کہ جو مسلمان جمعہ کے دن نمازِ عصر کے بعد اپنی جگہ سے اُٹھنے سے پہلے 80 مرتبہ درود شریف پڑھے گا اُس کے 80سال کے گناہ معاف ہوجائیں گے اور 80سال کی عبادت کا ثواب پڑھنے والے کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا۔ فرمایا ہے کہ وہ دُعا اللہ تعالیٰ کے ہاں قبولیت کا باعث بنتی ہے، جس سے پہلے اور آخر میں درود پاک پڑھا جائے۔
٭٭٭٭٭