ٹلرسن اور سشما کی الزام تراشیاں، پاکستان کے خلاف امریکہ اور بھارت یک زبان ہوگئے، انکل سام کا انڈیا کو خطے کا لیڈر بنانے کا اعلان

نئی دلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت پہنچتے ہی امریکی وزیر خارجہ کے تیور بدل گئے ، پاکستان پر دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات لگادیے۔ امریکی ہلہ شیری پر بھارتی وزیر خارجہ نے بھی پاکستان کے خلاف خوب زہر اگلا۔
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھارتی ہم منصب سے نئی دلی میں ملاقات کی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں دونوں ملک پاکستان کے خلاف یک زبان ہوگئے۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بتایا کہ انہوں نے پاکستانی رہنماﺅں کے ساتھ ملاقات میں دوٹوک موقف اپنایا اور انہیں امریکہ کی توقعات سے آگاہ کیا ۔ ’امریکہ پاکستان کے ساتھ مثبت طریقے سے کام کرنا چاہتا ہے کیونکہ ایسا کرنا پاکستان کیلئے لمبے عرصے تک فائدہ مند ہوگا‘۔ اس موقع پر وہ کشمیر سمیت بھارتی ظلم کی چکی میں پسنے والے تمام لوگوں کو بھول کر پاکستان پر الزامات لگانے میں مصروف نظر آئے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کئی دہشتگرد گروپوں کی پناہ گاہیں جو حکومت کے استحکام کیلئے خطرہ بنی ہوئی ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان اپنی کوششیں مزید تیز کرے : ریکس ٹلرسن
انہوں نے بھارت کو خطے کا لیڈر بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور امریکہ فطری اتحادی ہیں جو دہشتگردی کے خلاف شانہ بشانہ کھڑے ہیں، بھارت امریکہ کی افغان پالیسی کا اہم ترین حصہ ہے، اور امریکہ بھارت کو خطے کا لیڈر بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وزیر اعظم سے امریکی وزیر خارجہ کی ملاقات، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں : شاہد خاقان عباسی
پریس کانفرنس کے دوران بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی پاکستان کے خلاف خوب زہر اگلا ۔ انہوں نے افغانستان میں ہونے والے حالیہ حملوں کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں حالیہ حملے یہ ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں، پاکستان کو ان کے خلاف اقدامات اٹھانا ہوں گے، ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دہشتگردی کے خلاف پالیسی اسی صورت میں کامیاب ہو سکتی ہے جب پاکستان دہشتگرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرے‘ ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندرا مودی کے دورہ امریکہ کے بعد دونوں ممالک کے دفاعی اور سٹریٹجک تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں، بھارت ، امریکہ اور افغانستان میں سہہ فریقی مذاکرات رواں سال دسمبر میں ہوں گے۔