سول عدالت کا مارگلہ پہاڑیوں پر قائم ریسٹورنٹس کو مسمار کرنے سے روکنے کا حکم

سول عدالت کا مارگلہ پہاڑیوں پر قائم ریسٹورنٹس کو مسمار کرنے سے روکنے کا حکم
سول عدالت کا مارگلہ پہاڑیوں پر قائم ریسٹورنٹس کو مسمار کرنے سے روکنے کا حکم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )مارگلہ ہلز نیشنل پارک کو اس کے قدرتی مسکن میں بحال کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے وہاں واقع مونال اور لا مونٹانا ریسٹورنٹس کو مسمار کرنے کے احکامات کے باوجود اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ (آئی ڈبلیو ایم بی) کو ڈھانچے کو مزید گرانے سے روک دیا گیا کیونکہ ایک ٹھیکے دار نے اس حوالے سے سول عدالت سے حکم امتناع حاصل کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکم امتناع میں کہا گیا کہ وائلڈ لائف بورڈ نے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے متعلقہ قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کیا اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا۔
تاہم اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے موقف اپنایا کہ سرکاری فنڈز ڈھانچے کو گرانے اور ملبہ ہٹانے کے لئے استعمال نہیں کئے گئے، بعد ازاں کیس کی سماعت 30 ستمبر کو مقرر کی گئی۔
سینئر سول جج محمد انعام اللہ کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں تھانہ کوہسار کے سٹیشن ہاو¿س افسر (ایس ایچ او) کو ہدایت کی گئی کہ وہ اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کو ریسٹورنٹس کو مسمار کرنے کے روکنے کے حکم کو نافذ کریں، عدالت نے پولیس کو اختیار دیا کہ وہ اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے کسی بھی اہلکار کو گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرے۔
ریسٹورنٹس کو مسمار کرنے سے روکنے کے احکامات نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کو اس کی فطری حالت میں بحال کرنے کی جاری کوششوں کے حوالے سے سوالات کھڑے کر دیے ہیں جیسا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ایک اہلکار نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سے ان کھانے پینے کی دکانوں کے مالکان نے انہدام کے عمل میں خلل ڈالنے اور تاخیر کرنے کے لئے اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے عملے کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے سمیت مختلف حربوں کا سہارا لیا ہے۔
اہلکار نے الزام لگایا کہ وائلڈ لائف بورڈ نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) سے ریسٹرنٹس کی مسماری کے لئے بھاری مشینری اور عملے کی فراہمی کی درخواست کی تھی جو کہ مسماری کے عمل میں تاخیر کے لئے فراہم نہیں کی گئی۔
ڈان کی جانب سے دیکھے گئے سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول کی ایک دستاویز کے مطابق لا مونٹانا کی انتظامیہ کو 2019 میں کئی عمارتوں کی خلاف ورزیوں سے خبردار کیا گیا تھا۔
ان خلاف ورزیوں میں منظور شدہ پلان سے انحراف، آفس پارلر کے ساتھ کھلی جگہ پر کی گئی غیر قانونی/غیر مجاز تعمیرات، لا مونٹانا کے زیر قبضہ جنرل کار پارکنگ، سی ڈی اے کی اراضی پر تجاوزات اور ڈیک 1 اور 3 پر غیر قانونی فائبر اور سٹیل ٹی وی سکرینیں شامل ہیں۔
سی ڈی اے نے لا مونٹانا کی انتظامیہ کو ان خلاف ورزیوں کو دور کرنے یا کارروائی کا سامنا کرنے کے لئے 15 دن کا وقت دیا تھا۔1999 میں لا مونٹانا کے لائسنس معاہدے کے مطابق سی ڈی اے نے اپنی انتظامیہ کی طرف سے تجویز کردہ 20x40 کے ڈیزائن ایریا کو مسترد کر دیا تھا اور اس علاقے کو کم کر کے 16x35 کر دیا تھا۔
تاہم پولیس مزید کام کو روکنے کے لئے مسمار کرنے والی جگہوں پر پہنچ گئی اور انتبا دیا کہ اگر ہدایات کی خلاف ورزی کی گئی تو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے عملے کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 21 اگست کو سپریم کورٹ نے ریسٹورنٹس کو ہٹانے کا حکم دیا تھا، اپنے تفصیلی حکم میں عدالت عظمیٰ نے آئی ڈبلیو ایم بی کو ہدایت کی تھی کہ وہ مونال، لا مونٹانا اور گلوریا جینز نامی ریسٹورنٹس کو اپنے قبضے میں لے اور سی ڈی اے اور پولیس کو وائلڈ لائف بورڈ کی مدد کا پابند بنایا۔

حال ہی میں عدالت نے نظرثانی کی درخواستیں بھی مسترد کر دی تھیں، ایک توہین آمیز آبزرویشن میں عدالت نے کہا کہ مونال گروپ آف کمپنیز کے مالک لقمان علی افضل کی حیثیت ایک ایسے غاصب کی طرح بیان کی جسے محفوظ علاقے میں کام کرنے کا کوئی حق نہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 13 صفحات پر مشتمل آرڈر میں مشاہدہ کیا کہ اسی طرح لا مونٹانا اور گلوریا جینز اسلام آباد وائلڈ لائف (تحفظ، تحفظ اور انتظام) آرڈیننس 1979 کی دفعات کو نظر انداز کر رہے تھے

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے مونال گروپ آف کمپنیز، وزارت دفاع کے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر فلک ناز بنگش،کیپیٹل ویو پوائنٹ ریسٹورنٹ (لا مونٹانا) سنشائن ہائٹس کی جانب سے دائر نظرثانی کی درخواستوں کے ایک سیٹ کو مسترد کردیا۔

مزید :

جرم و انصاف -