لاوارث سٹاف
محکمہ مال کے افسران لینڈ مافیا کے خلاف کریک ڈاون کرنیوالے ملازمین کو تحفظ دینے سے قاصر نکلے۔ گزشتہ روز ضلع لاہور کے علاقہ ہربنس پورہ کی بستی مصطفی گارڈن میں سرکاری اراضی پر کئے جانیوالے قبضے کی روک تھام کیلیے جانیوالے پٹواری، قانونگو، نائب تحصیلدار پر کئے جانیوالے بدترین تشدد نے ڈپٹی کمشنر لاہور کے انتظامی امور پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ وہاں سرکاری اراضی اراضی کا تحفظ کرنے اور قبضہ کی اراضی واگزار کرانے کے لیے جانیوالے ریونیو سٹاف بھی بے یارو مدد گار نظر آیا۔ یہ واقعہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب سرکاری اراضی پر میاں قدیر نامی شخص تعمیرات کر رہا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر شالیمار مہندی ملوف نے مذکورہ شخص کو قبضہ کرنے سے منع کیا تو مذکورہ شخص نے انتہائی دیدہ دلیری سے اپنے قریبی رشتہ دار باو رضوان کونسلر، میاں ریحان، مولوی منیر، میاں محمود الحسن سمیت دیگر کے ساتھ ملکر ڈنڈوں اور اینٹوں کے ساتھ سرکاری افسران پر حملہ کر دیا۔ پٹواری تاج، قانونگو حمید خان، نائب تحصیلدار جمیل احمد خان کو دو گھنٹے کے طویل عرصہ تک یرغمال بنا کر اسلحہ کی نوک پر تشدد کرتے رہے اور اسسٹنٹ کمشنر شالیمار کی گاڑی پر بھی پتھراو کیا گیا جس پر اسسٹنٹ کمشنر بھی اپنی جان بچانے کیلئے وہاں سے جانے پر مجبور ہو گیا۔ قابل اثر بات یہ ہے کہ اس سے قبل تقریبا ڈیڑھ ماہ قبل بھی اسی پانچ، چھ افراد پر مشتمل لینڈ مافیا نے سرکاری مشینری کو نقصان پہنچایا تھا کار سرکار میں مداخلت کی ٹائر جلا کر روڈ بلاک کئے۔ اور اسسٹنٹ کمشنر سمیت تمام سٹاف کو بھی یرغمال بنائے رکھا جس پر بھی دہشت گردی کی دفعات کی بجائے انتہائی کمزور پرچہ درج کرتے ہوئے تحفظ فراہم کیا گیا اور ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے اپنے سٹاف کو تحفظ فراہم کرنے یا مقدمہ کی عملی پیروی کرنے کی بجائے الٹا نائب تحصیلدار کا تبادلہ کر دیا۔ جس سے لینڈ مافیا کے حوصلے مزید بلند ہوئے۔ سرکاری اہلکاروں کی اس انداز سے توہین اور مار کھانے پر اعلی افسران دانستہ خاموشی نے جہاں سرکاری ملازمین میں عدم تحفظ جنم دے دیا ہے وہاں پٹواری، تحصیلدار سمیت دیگر اہلکار یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ ہم ملازمت کو خیر باد کہہ دیں کیونکہ ہمار کوئی والی وارث نہ ہے۔
پرائم منسٹر عمران خان کی واحد حکومت ہے جس میں لینڈ مافیا کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاون کیا جا رہا ہے اور عملی طور پر ہزاروں کنال اربوں روپے مالیت کی جائیدادیں بھی واگزار کروائی جا رہی ہیں جن صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنر کی خدمات قابل دید ہیں، وہاں ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب گوہر نفیس کا نام اور محکمہ اینٹی کرپشن کے افسران کی ذاتی دلچسپی کے باعث بھی قبضہ گروپوں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے سرکاری جائیدادیں واگزار کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم اس واقع کے بعد ڈی جی اینٹی پنجاب گوہر نفیس، آئی جی پنجاب شعیب دستگیر، ڈی جی ایف آئی اے سمیت تمام قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو بھی ان کے ساتھ یکجا ہونا پڑے گا کیونکہ یہ محکمہ مال نہیں بلکہ پرائم منسٹر پاکستان عمران خان کا ویڑن اور اعلان ہے اگر آج ریونیو سٹاف جو کہ پرائم منسٹر پاکستان عمران خان کی ٹیم کا حصہ ہے پر بدترین تشدد نظر انداز کرتے ہوئے اسی روایتی طریقے سے کام لیا گیا تو کوئی سرکاری اہلکار اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر حکومتی اقدامات پر عمل در آمد نہیں کرے گا۔ آج یہ بات زبان زد عام ہے کہ ڈپٹی کمشنر لاہور نے اپنے عملے کو لینڈ مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، یہ مار ریونیو سٹاف کو نہیں بلکہ پرائم منسٹر کی ٹیم کو پڑی ہے۔ یہاں پر محکمہ مال کی ان نام نہاد یونین کا بھی میں نام ضرور لونگا جو اس واقع کے بعد تاحال چپ اور خاموش ہے اگر محکمہ مال کی پٹواریوں کی ایسوسی ایشن اسی وقوع پر بھر پور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے عملی طور پر سامنے آتی ہے تو ان پر لگائے جانیوالا نام نہاد اور جعلی ورکنگ شپ کا الزام بھی واپس لے لونگا۔