عوام سبز باغ سے محتاط رہیں
پاکستان کی آبادی میں اکثر ممالک کی نسبت زیادہ شرح سے اضافہ ہو رہا ہے۔اس پر آئے روز قومی ذرائع ابلاغ میں عوام و خواص کی توجہ مبذول کرانے کی سعی کر کے اضافہ کی شرح کو کم کرنے کے لئے ممکنہ احتیاطی اور قابل عمل تدابیر اختیار کرنے پر زور دیا جاتا ہے، کیونکہ وطن عزیز کی معاشی اور ضروریات زندگی کی سہولتوں کی فراہمی کے وسائل کثیر آبادی کے لئے موجود نہیں ہیں۔ اس طرح آج کل اور مستقبل قریب اور بعید میں بھی عام لوگوں کی مشکلات بڑھنے کے قوی امکانات واضح ہیں حیران کن امر یہ ہے کہ مذکورہ بالا مسئلہ پر عموماً مختلف طبقہ فکر کی جانب سے کوئی سنجیدہ اور کار آمد پالیسی اختیار کرنے کے لئے خلوص نیت سے تعاون کا اظہار پڑھنے اور سننے میں نہیں آ رہا۔
اس معاملہ میں علمائے دین سے بھی موجودہ ملکی حالات کا احساس اور ادراک کر کے اپنا مشاورتی اور سود مند کردار ادا کرنے پر کچھ توجہ دینے کی گزارش کر کے مطلوبہ بہتری کے نتائج کے جلد حصول کی تگ و دو کی بھی اشد ضرورت ہے۔ دین اسلام چونکہ ہر دور حکومت اور ہر خطہ ارض کے مسائل کے حل کی خاطر اجتہاد کو بروئے کار لانے کا درس دیتا ہے تو معاملہ مذکور میں بھی جید مسلم سکالرز کی خدمات حاصل کر کے ان سے استفادہ کرنے میں کیا امر مانع ہے آج کل انسانی زندگی کی ضروریات مصنوعی مہنگائی سے ملک بھر کے بیشتر عوام کو بمشکل دستیاب ہوتی ہیں کیونکہ اکثر لوگوں کے ذرائع آمدن اتنے محدود ہیں کہ ان کی روز مرہ زندگی کے معمولات روز بروز کٹھن ہو رہے ہیں اور آئندہ چند ہفتوں یا مہینوں میں بھی ان میں بہتری کے امکانات بظاہر نظر نہیں آ رہے۔ ہاں اگر اللہ تعالیٰ ہماری خستہ حالی پر رحم فرما کر مزید فیاضی سے خوراک کے لئے من و سلویٰ اور دیگر ضروریات کسی وقت فراہم کر دیں تو اس کے معجزہ سے ایسا امکان کہیں بھی وقوع پذیر ہو سکتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ انسانوں کو جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کی قوت اور ہمت استعمال کرنے کا حکم دے کر اپنی زندگی گزارنے کا درس دیتے ہیں بصورت دیگر متعلقہ امور میں تکالیف اور مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے بھی ہمیں مائل اور تیار رہنا ہوگا۔ مختصر طور پر عرض ہے کہ کثیر آبادی میں تیز رفتاری سے موجودہ اضافہ کو روکنے کے لئے ملک گیر سطح پر لوگوں کو اس رجحان پر قابو پانے کی ممکنہ احتیاطی تجاویز پر پوری توجہ سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ ہمارے مسائل مزید بڑھنے کی بجائے دستیاب وسائل سے پورے کئے جا سکیں اس بارے میں سرکاری محکمہ پاپولیشن پلاننگ کے اشتہارات بھی آئے روز قومی اخبارات میں شائع ہوتے ہیں۔ان سے بھی استفادہ کر کے مطلوبہ مقصد حاصل کر کے مثبت نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
عام انتخابات کا انعقاد مورخہ 8 فروری کو ہونے کا واضح امکان ہے متعلقہ قومی اداروں کی جانب سے تاحال گاہے بگاہے، دہرایا جا رہا ہے، لہٰذا اس تاریخ کو حتمی خیال کر کے امیدوار حضرات و خواتین اپنی انتخابی مہم پرامن طور پر الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے مطابق جاری رکھیں۔ بدامنی، تخریب کاری، علاقوں میں غیر قانونی کارروائیوں کے ارتکاب پر متعلقہ قریبی اداروں اور عدالتوں سے رجوع کر کے حق رسی کے امکانات کے حصول کی تگ و دو کی جائے۔ یاد رہے کہ وطن عزیز میں مخالف فریقین بعض غلط، جعلی اور دھونس و دباؤکے حربے اختیار کر کے حریف امیدواروں کو انتخابی مقابلوں سے بے بس اور باہر رکھنے کے ہتھکنڈے اپناتے ہیں، ایسی غیر قانونی حرکات کا جرأت و ہمت سے مقابلہ کر کے اور متعلقہ اداروں اور عدالتوں سے رجوع کر کے آئین و قانون کے تحت جائز مقاصد اور حقوق و مفادات کی شکایات کا ازالہ کرایا جا سکتا ہے۔ گزشتہ سالوں کی نسبت یہ صورتحال اب قدرے خراب ہو گئی ہے۔ ہمارے اربابِ اختیار کو انصاف، جمہوری اقدار کے فروغ کے لئے حریف لوگوں کے خلاف نفرت اور تعصب ترک کر دینا چاہئے۔
متعلقہ حالات مذکور کی بہتری کے لئے کسی ایک فریق یا پارٹی کی راست بازی سے مسائل میں کمی واقع نہیں ہو گی بلکہ دیگر بڑے فریقین اور حریف امیدواروں کو بھی آئین و قانون پر عملداری کے لئے اپنی سرگرمیاں اور کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ ماضی قریب میں سیاسی امور میں دن دہاڑے بڑی غلطیاں اور خرابیاں مرتکب کرنے والے حضرات یا رہنما اگر آج کل دیگر حریف امیدواروں پر قانونی تقاضوں سے روگردانی کرنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں تو پھر ان کی شکایات پر توجہ دینے کے مطالبہ پر بھی غور کرنے کی ضرورت جائز ہوتی ہے۔ اگر ایک جماعت یا فریق ماضی میں اور آج کل بھی اپنی مرضی اور من مانی کے اقدمات پر زور دے کر ہٹ دھرمی کے مظاہرے کی روش جاری رکھنے پر اصرار کرے تو ظاہر ہے کہ انصاف پر مامور حضرات، ہر بار اسی فریق کو حق بجانب قرار دے کر اس کے ناجائز مطالبات تسلیم کرنے پر کیسے رضا مندی کا اظہار کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ انصاف کا ایک اہم نکتہ ہے کہ انصاف طلب کرنے والے سائل یا فریق کا اپنا دامن بھی متعلقہ غلطیوں اور خرابیوں سے بے داغ اور صاف ہونا چاہئے یہ اصول یاد رکھئے، لہٰذا عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹانے والے افراد کو متعلقہ امور و مسائل کے بارے میں اپنی صاف کارکردگی یا بے گناہی ثابت کرنا بھی ضروری معاملہ ہتوا ہے۔
انتخابی مہم میں جو امیدوار حضرات و خواتین ہمارے ملکی ملی وسائل سے بڑھ چڑھ کر ووٹر حضرات سے سہولتیں فراہم کرنے کے وعدے کر رہے ہیں۔ عوام کو ان کی شاطرانہ چالبازی کے جھانسے میں آنے سے محتاط اور خبردار رہنا ہوگا۔ کیونکہ بظاہر نا ممکن سہولتوں کی فراہمی کم وسائل سے کروڑوں لوگوں کو کیسے دی جا سکتی ہے؟