امریکی قصبے میں پولیس فورس کا حصہ بننے والی پہلی خاتون کو مرد اہلکاروں کی طرف سے بدترین جنسی ہراسانی کا سامنا، شرمناک انکشافات

امریکی قصبے میں پولیس فورس کا حصہ بننے والی پہلی خاتون کو مرد اہلکاروں کی طرف ...
امریکی قصبے میں پولیس فورس کا حصہ بننے والی پہلی خاتون کو مرد اہلکاروں کی طرف سے بدترین جنسی ہراسانی کا سامنا، شرمناک انکشافات

  

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی ریاست مشی گن کے ایک چھوٹے سے قصبے میں پہلی خاتون پولیس اہلکار کو شادی شدہ ساتھی اہلکار کی طرف سے جنسی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 35 سالہ ٹریسا ولیمز کو شادی شدہ اہلکار نے غیر فطری جنسی تعلق پر مجبور کیا۔

ڈیلی سٹار کے مطابق ٹریسا ولیمز نے اس وقت تاریخ رقم کی جب وہ دیہی فورس آئرن ماؤنٹین پولیس ڈیپارٹمنٹ کے لیے خدمات انجام دینے والی پہلی خاتون بن گئیں، لیکن مبینہ طور پر ان کی ابتداء کی کچھ من گھڑت رسومات تھیں۔ اس کے مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملازمت پر اس کے چار سال کے دوران اس کے اپنے ساتھیوں اور اعلیٰ افسران نے اسے مسلسل ہراساں کیا۔ اکتوبر 2017 میں فورس جوائن کرنے کے ساتھ ہی ساتھی افسران کی طرف سے خاتون اہلکار کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔

خاتون اہلکار کو ساتھی افسران کی جانب سے پہلے ہی دن زبردستی وہسکی پینے اور مرد اہلکار کو بوسہ دینے پر مجبور کیا گیا۔ ایک دن پٹرولنگ کے دوران مرد اہلکار نے اسے غیر فطری جنسی تعلق پر مجبور کیا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -