جبر اور جمہوریت۔۔۔کلثوم نواز شریف کی سیاسی جدوجہد کی چشم کشا کہانی ،خود انکی زبانی...قسط نمبر 15
یہود و نصاریٰ کا یک نکتہ ایجنڈا
’’آج ان لوگوں کو آگے لایا جارہا ہے جو پاکستان کے نام سے ’’اسلامی‘‘ کا نام نکالنا چاہتے ہیں اور جنرل مشرف کایہ کہنا کہ ہم ایٹمی پاور بنیاد پراستوں کے ہاتھوں نہیں لگنے دیں گے، اس ریٹائرڈ جنرل نے اس ہفتے یہ بیان دے کر امت مسلمہ کے لئے ایک مسئلہ پیدا کردیا ہے کہ بنیاد پرست کی کیا تعریف ہوسکتی ہے۔ ہر بندہ اپنے دل میں سوچ رہا ہے، شک و شبہ میں مبتلا ہے۔ ہر اسلام کا نام لینے والا تذبذب کا شکار ہے کہ یہ لادینی قوتوں کے احکام پر عمل کرنے والی خود ساختہ حکومت جو صرف ون پوائنٹ ایجنڈا پر کام کررہی ہے۔ یہ اسلام کے قلعہ پاکستان کے اندر اسلام کو کمزور کرنا اور یہود و نصاریٰ کی لائی ہوئی معاشی پالیسی کے ساتھ عالم اسلام کی جان ایٹمی پاکستان کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ میں آج پوچھتی ہوں ان لوگوں سے، جن کو مارچ 2000ء میں اسلامی قانون نافذ ہوتا نظر آرہا تھا جب نواز شریف حکومت نے اس بل کو پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ بھاری اکثریت سے قومی اسمبلی سے پاس کرکے یہ ثابت کیا تھا کہ اس ملک کی خالق جماعت مسلم لیگ ہی واحد جماعت ہے جو اس کی بقا اور سالمیت کی ضامن ہے۔ الیکشن 1997ء میں کیا ہوا وعدہ مسلم لیگ حکومت نے پورا کردکھایا اور اللہ کے حضور سرخرو ہوئے۔ آج نواز شریف جیل میں بیٹھ کر بھی اللہ کے حضور سرخرو ہیں کہ قوم سے کئے ہوئے ہر وعدہ پروہ اور ان کی ٹیم پورا اتری۔
اصل میں ان کو جھوٹے طیارہ سازش کیس میں سزا نہیں دلوائی گئی بلکہ انہیں اس ملک کو ایٹمی قوت بنانے اور اللہ کے قانون کو نافذ کرنے کی سزا دی جارہی ہے۔ آج میں ان سوئے ہوئے لوگوں کو جگانا چاہتی ہوں جو بالواسطہ اور بلا واسطہ اسلامی قانون کی راہ میں رکاوٹ بنے، کبھی دھرنے دیتے تھے اور کبھی ’’گو نواز ‘‘ کے نعرے لگاتے تھے اور غیر مسلموں سے مل کر نواز حکومت کو عارضی طور پر ختم کروالیا۔ میں ضمناً یہ باتیں کرتی جاؤں کہ میں قوم کو ایک بہت بڑی خوشخبری سنانے والی ہوں کہ اللہ کا بہت کرم ہورہا ہے، لادینی حکومت کا بستر گول ہورہا ہے۔ بڑے بڑے ایوانوں میں خود ساختہ لوگ بھاگنے کا راستہ تلاش کررہے ہیں بلکہ انہوں نے اپنی منزل کا تعین بھی کرلیا ہے۔ مگر یہ بھول رہے ہیں کہ اللہ نے ان کے لئے کون سا راستہ مقدر کررکھا ہے۔
جبر اور جمہوریت۔۔۔کلثوم نواز شریف کی سیاسی جدوجہد کی چشم کشا کہانی ،خود انکی زبانی...قسط نمبر 14پڑھنے کیلئےیہاں کلک کریں
میں ان لوگوں سے پوچھتی ہوں کہ نواز شریف حکومت کے خلاف سازش کرنے کے بدلے میں ان کو اقتدار میں طے شدہ ایجنڈے کے مطابق کوئی حصہ ملا یا نہیں؟ بظاہر تو ان کو دھتکارا گیا۔ حکومتی عہدے تو نہ ملے۔ شاید کسی مد سے کوئی فنڈز وغیرہ ان کو مل گئے ہوں۔ اب تو وہ اپنے ضمیر کی عدالت میں بے آسرا اور بے سہارا کھڑے ہیں۔ میں بقول عطا اللہ شاہ بخاری: ان سے پوچھ رہی ہوں کہ محشر کا میدان ہوگا۔ اللہ کے حضور حاضری ہوگی اور ہم حضور اقدس ﷺ کی شفاعت کے منتظر ہوں گے۔ اگر وہاں کسی نے پوچھ لیا کہ خطہ پاکستان کے مسلمانو! تم نے میری رضا کے لئے کیا کام کئے اور جب میرے محبوب ﷺ کی ختم پر ڈاکے ڈالے گئے تو تم نے کیا قربانیاں دیں؟ تم اپنے ضمیر کو تو تسلی دے سکتے ہو مگر روز محشر کا بوجھ کم نہیں کرسکتے۔ جو لوگ اسلامی قانون کی راہ میں رکاوٹ بنے وہ خود ہی فیصلہ کریں کہ جب مورخ تاریخ لکھے گا تو ان کا نام کس لسٹ میں آئے گا۔
میں یہاں خود ساختہ حکومت کے ایجنڈے کی وضاحت کرتی ہوں کہ ان کے نزدیک بنیاد پرست وہ ہے جس نے چہرے پر داڑھی رکھی ہوئی ہو، پانچ وقت کا نمازی ہو، جو زندگی کے ہر معاملہ میں اللہ او راس کے رسولﷺ کے احکامات کو اپنے سامنے رکھ کر فیصلے کرتا ہو، جو جذبہ جہاد سے سرشار ہو، قرآن جس کا منشور ہو اور جہاد جس کی منزل ہو۔ اگر اس کا نام بنیاد پرستی ہے تو میں سمجھتی ہوں کہ ہر پیدا ہونے والا مسلمان بنیاد پرست ہے۔ اگر اللہ کے سامنے سربسجود رہنے کا نام بنیاد پرستی ہے تو میں سب سے بڑی بنیاد پرست ہوں۔ یاد رکھو اگر تمہیں تحریک پاکستان کے مطالعہ کا وقت ملے، وقت تو ضرور ملے گا، اس کے بعد تم فارغ ہی ہو، نظریہ پاکستان سے لے کر وجود پاکستان تک تمہیں اپنے ہیرو بنیاد پرست ہی ملیں گے۔ جنرل صاحب! آپ نے جس عسکری زندگی میں آنکھ کھولی اس کا ماٹو بھی ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے اور یہ ایک سچے مسلمان کی اپنے اللہ کے ساتھ کمٹمنٹ ہے۔ پتہ نہیں کہ پچھلے 27 سال کمٹمنٹ کس کے ساتھ ہری اور آج کمٹمنٹ کس کے ساتھ نبھارہے ہیں؟ یاد رکھو تمہاری حکومت دینی مدارس، جہادی تنظیموں اور تبلیغی مراکز کے پیچھے پڑی ہوئی ہے، نہ تو تم نمرود سے زیادہ پاورفل ہو او رنہ تمہارے پاس فرعون جتنی طاقت ہے کہ تم ایک حکم پر اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کروالو گے بلکہ تم تو خدا کے عذاب کو دعوت دے رہے ہو۔ حقیقت میں پچھلے آٹھ مہینوں میں یہ خود ساختہ حکومت ہمارے اوپر اللہ کا عذاب ہی تو ہے۔ ڈرو ان کے انجام سے جو آج نشان عبرت ہیں۔
اس خود ساختہ حکومت نے آئے دن دو قومی نظریہ کو کیوں مختلف بیانات سے تنقید کا نشانہ بنایا؟ کبھی اپنے غیر مسلم آقاؤں کو مختلف بیانات سے یقین دہانی کرواتے ہیں کہ ملک میں حالات ناموس رسالتﷺ کے قانون کو بدلنے کے لئے سازگار نہیں۔ انشاء اللہ ہم آپ کو کبھی ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ اگر تم نے ایسا کرنے کا ناپاک ارادہ کیا تو گھر گھر میں غازی علم دین شہید رحمۃ اللہ علیہ پیدا ہوں گے۔ وہ قادر مطلق ابرہہ کے لشکر کو ابابیل سے مرواسکتا ہے، نمرود کی موت مچھر سے ہوسکتی ہے، فرعون اپنے انجام کو پہنچ سکتا ہے تو میں سمجھتی ہوں کہ کوئی سرکش انتقام قدرت سے بھاگ نہیں سکتا۔
پاکستان کا مطلب کیا ’’لا الہ الا اللہ‘‘ یہ ملک تو اسی بنیاد پر حاصل کیا گیا اور یہی ہماری بنیاد ہے اور ہم اسی بنیاد کے پرستار ہیں۔ آج میری پاک فوج جذبہ جہاد سے سرشار، اسی بنیاد پر تو قائم ہے۔ اگر ہماری بنیاد یہی رہی تو دنیا کی کوئی بھی طاقت پاکستان کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتی۔ ہم یکجا ہوکر، اس بنیاد کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کو مضبوط سے مضبوط تر بنائیں گے۔
آج تمہاری حکومت بھارت کو پسندیدہ ترین ملک تسلیم کررہی ہے جو دن کے چوبیس گھنٹے ہمارے ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی سوچ میں لگے رہتے ہیں، آج تم بھارت کے اتنے ترلے کیوں لے رہے ہو، کس چیز سے ڈرتے ہو؟ لگتا ہے کہیں ڈر موجود ہے۔ اللہ پر توکل رکھنے والے، بنیاد پرست کبھی مصیبت اور مشکلات میں گھبرایا نہیں کرتے۔ وہ اقتدار میں ہوں یا پابند سلاسل، ہمیشہ ان کی نظر اپنے رب کی رحمت پر ہوتی ہے۔
یہ مسلم لیگ کی منتخب حکومت ہی تو تھی جس کے دلوں میں خلوص تھا، خدا پر بھروسہ تھا اور پیارے رسول ﷺ کی نظر کرم تھی کہ نواز شریف نے 28مئی 1998ء کو اپنے دشمن ملک کے مقابلہ میں ایٹمی دھماکہ کرکے دنیا سے اپنا عسکری قوت کا لوہا منوالیا۔ نواز شریف نے بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی۔ بھارت کے وزیراعظم واجپائی کو بہ آمر مجبوری بس میں سوار ہوکر پاکستان آنا پڑا۔ اگر ہماری حکومت کو کسی غیر مسلم حکومت کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے سازش کے نتیجے میں عارضی طور پر ختم نہ کیا جاتا تو میں مجلس تحفظ پاکستان کے فوم سے یہ دعویٰ کررہی ہوں کہ وہ وقت دور نہیں تھا کہ بھارت کا وزیراعظم سائیکل پر بیٹھ کر پاکستان آتا۔ نہ صرف مسئلہ کشمیر حل ہوتا بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کا سرفخر سے بلند ہوتا۔ علامہ اقبال نے ایک آزاد ملک کا خواب دیکھا تھا، قائداعظم نے اس جواب کو حقیقت میں بدلا اور نواز شریف نے اس حقیقت کی تعمیر نو شروع کی اور اس کی سربلندی کے لئے پائیدار منصوبہ بندی کی، لیکن ان سازشیوں نے اپنے غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے اپنے ملک کے وزیراعظم کو ہٹا کر افراتفری اور خون خرابے کی فضا پیدا کرکے پاکستان کو جو ترقی کی طرف گامزن تھا، تنزلی کی طرف دھکیل دیا۔
میں پوچھتی ہوں کہ مشرف نے عمان کے ساتھ ملک کے کس قیمتی حصے کا سودا کیا۔ مشرف! یاد رکھو ایک دفعہ پہلے بھی گوادر کا سودا کیا گیا تھا مگر اس حکومت کو اس کی بہت بڑی قیمت ادا کرنی پڑی تھی۔ اب ایران سے انڈیا تک پائپ لائن بچھوائی جارہی ہے۔ یہ غاصب حکومت قانون اور ضابطے سے پیدل ہے۔ ایران سے گیس پائپ لائن پچھلی کسی حکومت میں نہیں دی گئی۔ یہ سالمیت پاکستان کے لئے کسی بھی وقت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ حکومت کو قانون اور ضابطے پڑھ کر اس طرح کے فیصلے کرنے چاہئیں۔
حال ہی میں جنرل نقوی چیئرمین نام نہاد تعمیر نو نے اسلام آباد کے اندر ملک کے ذمہ دار لوگوں کی ایک میٹنگ میں محب وطن کالم نگاروں اور سرفروش صحافیوں کے سامنے قائداعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کے تین شہروں کے نقشے میں بھارت ظاہر کرکے پوری قوم کو حیرت میں ڈال دیا۔ ماضی میں ایک آمر اور طالع آزمانے جنگ کے نتیجہ میں پاکستان کو دولخت کیا جبکہ یہ بغیر جنگ کے ہی کسی معاہدے کے تحت بھارت کو دئیے جارہے ہیں۔ حیرت تو یہ ہے کہ چیئرمین صاحب جب لیفٹیننٹ جنرل بنے تو پاک فوج نے ان کی قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کو کسی کور کی کمانڈری تک نہ دی مگر آج وہ شخص پورے ملک کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہا ہے اور خود ساختہ ٹھیکیدار بنا ہوا ہے۔
آج حکومت اس ملک کی معیشت کے ستون تاجروں کو اپنے ہی ملک میں اپنے ہی بھاء یوں سے اپنی حکومت کو طول دینے کے لئے سڑکوں پر مروارہی ہے۔ اگر عمارت بچانی ہے تو اس کے ستون مضبوط ہونے چاہئیں۔ یہ حکومت ملک کی صنعت کو پہلے ہی تباہ کرچکی ہے اور آج لاکھوں لوگ صنعتوں کے بند ہونے سے بے روزگار ہوگئے ہیں۔ معیشت تباہ ہوگئی، پورے ملک بالخصوص ملتان میں تاجروں کے ساتھ زیادتی کی گئی، میرے تاجر بھائی اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں۔ میں ان پر ظلم و ستم نہیں ہونے دوں گی۔ مضبوط تاجر، خوش حال تاجر، خوشحال معیشت کی ضمانت ہوتا ہے اور خوشحال معیشت خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے۔‘‘ (خطاب: 2جولائی 2000ء)(جاری ہے)