پہلگام واقعہ، پاکستان غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کیلئے تیار، شہباز شریف، ہم ملک کو دفا ع کرنا جانتے ہیں: جنرل عاصم منیر
کاکول(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے،پاکستان دہشتگردی کیخلاف فرنٹ لائن سٹیٹ ہے، مشرقی ہمسایہ ملک بغیر ثبوت کے بے بنیاد الزام تراشی کر رہا ہے، امن کا قیام ہی پاکستان کی ترجیح ہے لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان کا پانی روکا گیا تو پوری قوت سے جواب دیں گے، کسی کو بھی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔ ان خیالات کااظہار وزیر اعظم نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف فرنٹ لائن سٹیٹ ہے، بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد بے بنیاد اور بلا ثبوت الزامات لگائے تاہم ہم ایک ذمہ دار ریاست ہونے کے ناطے غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔ تاہم دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کا پانی روکا گیا تو پوری قوت سے جواب دیں گے۔پانی ہماری لائف لائن ہے، جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، کسی کو بھی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ پاکستانی عوام ملک کے چپے چپے کے دفاع کے لیے متحد اور اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھرے ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کو ہمیشہ اور ہر شکل میں مسترد کیا ہے، اور اس کی مذمت کی ہے، پاکستان دنیا میں دہشتگردی سے متاثرہ سب سے بڑا متاثرہ ملک ہے، امن ہماری خواہش ہے، اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے انڈین طیاروں کی بالاکوٹ میں کارروائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی مہم جوئی ہوئی تو فروری 2019 کی طرح منہ توڑ جواب دیں گے، قومی وقار اور مفاد کے خلاف ہر مہم جوئی کا مقابلہ کریں گے۔ہمارے 90 ہزار شہری دہشتگردی میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، پاکستان کی معیشت نے اربوں ڈالر کا نقصان اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے دنیا بھر میں امن و سلامتی کا خواہاں ہے اور اس کے لیے اپنی کاوشیں جاری رکھے گا۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ افغانستان ہمارا پڑوسی اور برادر اسلامی ملک ہے، ہماری خواہش ہے کہ ان کے ساتھ پر امن بقائے باہمی کی بنیاد پر تعلقات ہوں لیکن بدقسمتی سے افغانستان کی سر زمین سے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں ہو رہی ہیں، حال ہی میں نائب وزیراعظم اسحق ڈار نے کابل کا دورہ کیا اور باور کروایا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے اور پر امن تعلقات چاہتا ہے، تاہم افغان سرزمین سے پاکستان میں حملے برداشت نہیں کیے جاسکتے۔ افغان حکومت فتنہ الخوارج کے ہاتھوں اپنی سرزمین کا استعمال روکے۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، یہ عالمی تنازع کئی دہائیوں سے حل ہونے کا منتظر ہے، کشمیریوں نے لاکھوں جانوں نچھاور کی ہیں تاکہ وہ آزاد فضا میں سانس لے سکیں، عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتا ہے اور اقوام عالم سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیلی مظالم رکوائیں۔ ہم فلسطینی عوام کے آزاد وطن کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں، تاکہ وہ پر امن طور پر رہ سکیں۔ قبل ازیں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی پر وقار تقریب منعقد ہوئی جس میں سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی۔وزیر اعظم شہباز شریف تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نشان امتیاز ملٹری گیسٹ آف آنر کے طور پر شریک ہوئے۔وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، غیر ملکی سفارتکار، اعلی سول اور عسکری حکام بھی پاسنگ آؤٹ تقریب میں شریک ہوئے۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو تقریب میں آمد پرسلامی پیش کی جبکہ بگل بجا کر وزیراعظم کی تقریب میں آمد کا اعلان کیا گیا اور شہباز شریف کو سلامی پیش کی گئی۔وزیر اعظم شہبازشریف نے پی ایم اے کاکول میں پریڈ کا معائنہ کیا جبکہ پی ایم اے کاکول میں گریجویٹ ہونے والے کیڈٹس کی حلف برداری بھی ہوئی، بہترین کارکردگی کامظاہرہ کرنے والے کیڈٹس میں وزیراعظم نے انعامات تقسیم کئے۔اعزازی شمشیر انڈر آفیسر محمد حنان ملک نے حاصل کی، صدارتی طلائی تمغہ انڈر آفیسر زین العابدین نے حاصل کیا جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اوورسیز گولڈ میڈل نیپال کے کیڈٹ کے نام رہا۔لیڈی کیڈٹ لائبہ رحمان کو بھی اعزاز دیا گیا، انڈر آفیسر محمد طلحہ ایاز نے کمانڈنٹ اعزازی چھڑی حاصل کی۔ وزیر اعظم نے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک کا حصہ بن رہے ہیں، جس کا نظم و ضبط دنیا میں اپنی مثال آپ ہے، مسلح افواج بانی پاکستان کے رہنما اصولوں کے مطابق کام کرتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ معاشی میدان میں بحالی کے بعد پاکستان اب بھرپور چیلنجز کے باوجود آگے بڑھنے کی راہ پر گامزن ہے، ہم کان کنی، معدنیات، دفاعی پیداوار اور کئی شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری حاصل کر رہے ہیں۔پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے کہا ہے کہ ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا روایتی پروپیگنڈے سے تاریخ مسخ نہیں کر سکتا۔آرمی چیف نے کہا ہے کہ مسلمان زندگی کے تمام پہلوؤں میں ہندوؤں سے مختلف ہیں، ہمارا مذہب، رسم و رواج، روایات، سوچ اور عزائم ہندوؤں سے مختلف ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ دو قومی نظریے کی بنیاد یہ تھی کہ مسلمان اور ہندو دو قومیں ہیں، ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کی تخلیق کی خاطر بے پناہ قربانیاں دیں، انہوں نے نئے وطن کے حصول کے لیے بے مثال جدوجہد کی۔جنرل عاصم منیر نے مزید کہا ہے کہ دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کی بنیاد رہا ہے، مسلمان اور ہندوؤں کا مذہب، تہذیب، زبان اور ثقافت یکسر مختلف ہے۔وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ اگر ایران خطے میں قیامِ امن کے لیے کوئی تعمیری کردار ادا کرنا چاہے تو پاکستان اس کا خیرمقدم کرے گا۔وزیرِ اعظم اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ہفتہ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔وزیرِ اعظم نے بندرعباس کی شاہد رجائی بندرگاہ پر پیش آنے والے المناک دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر حکومتِ پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے ایرانی صدر اور برادر ایرانی قوم سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے یکجہتی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس دکھ کی گھڑی میں ایران کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ٹیلیفونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے خطے میں حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیرِ اعظم نے پہلگام واقعے کے پس منظر میں بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا اور واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ اگر ایران خطے میں قیامِ امن کے لیے کوئی تعمیری کردار ادا کرنا چاہے تو پاکستان اس کا خیرمقدم کرے گا۔وزیرِ اعظم نے اعادہ کیا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے اور پہلگام واقعے میں پاکستان کے کسی بھی قسم کے براہِ راست یا بالواسطہ ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی
وزیر اعظم
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)وفاقی وزیر داخلہ سید محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان نے پہلگام میں ہونے والے حملے کی شفاف تحقیقات کیلیے بھارت کو پیش کش کی ہے، جعفرآباد اور پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات کیلیے عالمی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی جائے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ بی ایل اے اور را ایک ہی ہیں جبکہ بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی، بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں جس کے ثبوت ہم غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی کو دینے کیلیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا معاشی استحکام بھارت سے ہضم نہیں ہورہا، دنیا کو دیکھنا ہوگا کہ سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والا ملک کس طرح دہشت گردی کی ا?ڑ میں اپنے اہداف حاصل کررہا ہے۔محسن نقوی نے کہا کہ دنیا کو سمجھنا پڑے گا دہشت گرد کون ہے اور کس طرح سے وہ اپنے اہداف کو حاصل کررہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا براہ راست یا کسی بھی قسم کی دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان اپنے مؤقف پر کھڑا ہے اور مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق متنازع مسئلے کا حل نکالا جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کشمیر میں جو آزادی کی تحریک چل رہی ہے وہ مقامی لوگوں کی اپنی تحریک و جدوجہد ہے۔محسن نقوی نے بتایا کہ تین روز میں 160 آئی ای ڈی دھماکوں کو ناکام بنایا ہے، پاکستان میں ہونے والے واقعات کی بھارت نے کبھی مذمت نہیں کی۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلگام حملے پر بھارت کو تحقیقات کیلیے پیش کش کی ہے کیونکہ پاکستان اس ڈرامے کو بے نقاب کرے گا اور دنیا کے علم میں لائے گا کہ اصل حقائق کیا ہیں۔محسن نقوی نے کہا کہ واقعے کی ایف ا?ئی ا?ر دس منٹ کے اندر درج ہونا اچمبے کی بات ہے کیونکہ جائے حادثہ کو دو چار گھنٹوں کیلیے بند کردیا جاتا ہے۔
محسن نقوی