طوفانی بارش اور نکاسی آب
ملک بھر میں شدید طوفانی بارش کے باعث چھتیں گرنے اور دیگر حادثات میں 11افراد جان بحق، جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ۔ لاہور میں100فیڈر ٹرپ کر گئے، بجلی اور واسا کا نظام درہم برہم ہو گیا، حمزہ شہباز شریف اور صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے بارش کے بعد لکشمی چوک کا دورہ کیا ، نکاسی آب کے ناقص انتظامات پر واسا حکام سے ناراضگی کا اظہار کیا ، حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ نشیبی علاقوں میں نکاسی آب کا مسئلہ حل کرنے کے لئے اربوں روپے درکار ہیں ۔ اس موقع پر کمشنر لاہور امداد اللہ بوسال ، رکن صوبائی اسمبلی ماجد ظہور ، ایم ڈی واسا ڈاکٹر جاوید اقبال ، اے سی سٹی عتیق الرحمان، سید توصیب شاہ ، سمیت واسا ، ایل ڈبلیو ایم سی اور ضلع انتظامیہ کے افسران بھی موجود تھے ۔ حمزہ شہباز لکشی چوک پر پانی میں اتر گئے، شہریوں سے نکاسی آب کی صورت حال سے متعلق شکایات سنیں اور انہیں حل کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز شریف نے کہا اندرون لاہور ڈرینج سسٹم تبدیل کرنا لازم ہوگیا ہے۔
مزنگ چونگی ، فیروز پور روڈ ، شاہ جمال، محمد علی میڈیکل کمپلیکس ، مسلم ٹاﺅن، وحدت کالونی ، غوثیہ کالونی اور سبزہ زار میں بارش کے باعث سڑکیں پانی میں ڈوبی رہیں ۔ فیروز پور روڈ پر پٹرول پمپ پانی میں ڈوب گیا ، شہر کی بیشتر سٹرکوں پر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہونے اور انہیں دھکے لگانے کے مناظر دیکھنے میں آئے ۔ بارش رکنے کے کئی گھنٹے بعد تک سٹرکوں پر جمع ہونے والا پانی واسا حکام کے لئے سوالیہ نشان بنا رہا ۔ جی پی او اور ہائی کورٹ سے ملحقہ سڑکیں جوہڑ کا منظر پیش کرتی رہیں۔ شفیق آباد پل کے نیچے کافی عرصے سے گندھا پانی کھڑا ہے۔ معروف سماجی شخصیت حاجی اشرف بٹ کا کہنا ہے کہ گندے پانی کی وجہ سے نمازیوں کو مشکلات کا شامنا کرنا پڑتا ہے۔ جی پی او چوک سے جین مندر جانے والی سٹرک پر پانی جمع ہونے کے باعث لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا رہا۔ یہ وہ جگہیں ہیں جہاں ہر سال بارش کے بعد پانی جمع ہو جاتا ہے، اس کے باوجود اصلاح نہ کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔ علامہ اقبال ٹاﺅن میں واقع انکم ٹیکس ملازمین کے گھروں میں پانی داخل ہونے سے مکینوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ، مرد و خواتین بالٹیوں سے پانی نکالتے رہے، جہانزیب بلاک میں کافی دنوں سے مین سیوریج بند ہے۔ مال روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ بارشی پانی کے نکاس کے لئے واسا اور دیگر محکموں کی جانب سے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے۔ لکشمی چوک پر ایک گھنٹہ کے اندر 46 ملی میٹر بارش نے واسا کو پریشان کر دیا ۔ چوک میں ساڑھے تین فٹ پانی جمع رہاجس سے شہریوں کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہو گئیں اور نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ واسا لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، ضلع انتظامیہ کا عملہ اور مشینری تو موجود رہی، لیکن نکاسی آب کے حوالے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
کمشنر لاہور نے واسا سمیت تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا ۔ جیل رڈ سے ملحقہ وارث روڈ پر دو سے چار فٹ تک پانی جمع ہونے سے کاروبارِ زندگی بُری طرح متاثر ہوا ۔ وارث روڈ پر نکاسی آب کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی آمدورفعت اور علاقے کے مکینوں کو شدیدمشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ بارش کے پانی میں کئی گاڑیاں بند ہو گئیں۔ مزنگ چونگی اور نئی انار کلی میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا۔ عابد مارکیٹ اور کوئینز روڈ پر پانی جمع ہونے سے بدترین ٹریفک جام ہو گیا ۔ عابد مارکیٹ ، کوئینز روڈ ، فیروز پور روڈ پر ٹریفک بلاک ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔ مزنگ چونگی سے گنگارام ہسپتال کی طرف جانے والی کوئینز روڈ پر ایک طرف پانی جمع ہونے سے ٹریفک کا بہاﺅ متاثر ہوا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں سب سے زیادہ بارش شمالی لاہور میں ریکارڈ کی گئی۔ممبر قومی اسمبلی پرویز ملک اور چودھری شہباز ایم پی اے نے اس حوالے سے سنگھ پورہ میں لیگی کارکنوں سے میٹنگ کی اور چائنہ سکیم اور مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور کہا کہ مون سون میں کسی قسم کی لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف بھی موسم کی خرابی کے نتیجے میں خصوصی طیارے کی بجائے موٹر وے کے راستے اسلام آباد سے لاہور پہنچے ۔ گزشتہ سال مون سون بارشوں کے دوران وزیراعلیٰ میاں محمد شہباز شریف کے مختلف علاقوں کے طوفانی دورے آج بھی شہریوں کو یاد ہیں ۔ وزیراعلیٰ بارش ہوتے ہی لانگ شوز پہنے پانی میں ڈوبے مختلف علاقوں میں پہنچ جاتے تھے۔ وزیراعلیٰ کی موجودگی کے باعث واسا حکام اور اہلکار بھی برق رفتاری سے کام کرتے اور ان کی دوڑیں لگ جاتی ، پانی کی نکاسی کا عمل تھوڑے وقت میں ہی ممکن ہو جایا کرتا تھا ۔ حالیہ مون سون کے دوران نکاسی آب کے انتظامات کے حوالے سے ہونے والے اجلاسوںمیں وزیراعلیٰ کی کمی محسوس کی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر ارکان اسمبلی اپنے قائد کی پیروی کرتے ہوئے کئی فٹ پانی میں کھڑے ہو کر نکاسی آب کے انتظامات کا خود جازئہ لے رہے ہیں، تا ہم شہریوں کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کی موجودگی کے باعث کام میں جو تیزی دیکھنے میں آتی تھی، وہ اب دیکھنے میں نہیں آرہی ۔ ٭