سیاسی سرگرمیاں پر امن رکھیں
عام انتخابات کا وقت قریب آنے پر سیاسی سرگرمیوں میں سنجیدگی اور شائستگی کے آداب و اطوار محب وطن اور سرکردہ رہنماؤں کی اہم ذمہ داری ہے۔ اس طرز عمل سے بلا شبہ قومی مفاد سے وابستہ اقدامات سے روگردانی کی منفی اور پر خطر راہوں کو شہ دینے کے چلن کے والی کارروائیاں کم ہوں گی۔ وطن عزیز پہلے ہی گزشتہ چند سال سے معاشی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار چلا آ رہا ہے۔ اس سرزمین کے طول و عرض میں اشیائے ضرورت کی ناروا اور بے تحاشا مہنگائی سے عام لوگوں کا زندگی گزارنا بہت مشکل مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس مہنگائی کا اصل تناسب تو زیادہ نہیں۔ لیکن مفاد پرست عناصر اور ان کے گماشتوں نے اپنی حرص و ہوس اور خود غرضی کے رجحان سے مصنوعی اور خود ساختہ اشیاء کی فروخت میں کافی اضافہ کر دیا ہے جو موجودہ حقائق سے خاصے تجاوز کا آئینہ دار ہے۔ مثلاً آٹا، چینی، چاول، سبزیاں، دالیں، دودھ، گوشت، ادرک، ٹماٹر، آلو، پیاز وغیرہ تو ہمارے ملک کے مختلف علاقوں کی زرخیز زمین میں وافر مقدارا ور اچھے معیار میں پیدا ہوتے ہیں۔ ان کو چند سال قبل بعض دیگر ممالک اور آج کل بھی بعض اجناس کو قرب و جوار میں واقع ممالک کو برآمد کیا جاتا تھا۔ اس بارے میں ہمارے زرعی سائنس دانوں کی کارکردگی کو بھی خراج تحسین، پیش کرنا ضروری ہے، کیونکہ ان کی مسلسل جدید تحقیق اور محنت و کاوش سے ہماری اجناس کی پیداوار کی مقدار اور معیار میں بتدریج اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
بجلی پٹرول اور گیس کی قیمتیں بڑھنے سے بھی عوام میں بے چینی اور پریشانی ماضی کی نسبت حالیہ دنوں میں بہت بڑھ گئی آج کل عام لوگوں کی معاشی حالت چونکہ اچھی نہیں ہے اور ان کی آمدن کے وسائل کافی محدود بلکہ بہت کم ہیں اس لئے وہ کسی زیر استعمال جنس یا ضرورت کی مہنگائی کا بوجھ قبول یا برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ موجودہ نگران حکومتوں کو بھی اس ضمن میں خصوصی توجہ دے کر مہنگائی کے ذمہ دار عناصر مثلاً گراں فروشوں، ذخیرہ اندوزوں اور سمگلروں کو بھی جلد لگام ڈال کر اشیائے ضرورت مارکیٹ میں باقاعدگی سے لانے اور مناسب نرخوں پر فروخت کرنے کے اقدامات کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔
گراں فروشی کے ذمہ دار مذکورہ بالا طبقے بھی ملک میں بدامنی، انتشار اور فساد پھیلانے میں قابل ذکر کردار ادا کرتے ہیں۔ نگران حکمرانوں اور متعلقہ اداروں کے افسروں کو ان سماج دشمن افراد کی غیر قانونی حرکات کا بر وقت نوٹس لے کر آئین و قانون کی بالا دستی کے لئے معاشرے میں بلا امتیاز عدم اطمینانی کے حالات کا سد باب کرنے میں کسی کوتاہی اور غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے بصورت دیگر سیاست میں نا اہل اور نا لائق لوگ ان خرابیوں کا بہانہ بنا کر امن و امان کو خراب کرنے کے مسائل پیدا کرتے رہیں گے۔ عملی طور پر ملک بھر میں انتخابی مہم شروع ہو گئی ہے۔ لیکن سیاسی کارکردگی اچھی نہ رکھنے کے حامل بعض امیدار زیادہ تر بغض کے تحت عوام میں بے چینی پھیلانے کی منفی روش کو ہوا دینے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ حالانکہ انہیں اپنے ووٹروں کی حمایت کے حصول کے لئے اپنے مثبت اقدامات سے آگاہ کر کے اور ان کی تسلی کر کے مائل اور راغب کرنا ہونا۔ نیز وہ اپنے حریف امیدواروں کی خوبیوں کو بھی کھلے قلب و ذہن سے تسلیم کریں۔
انتخابات کے انعقاد کے بارے میں سردست الیکشن کمیشن ہی مقررہ اور متعلقہ مجاز ادارہ ہے جو انتخابات کے امور کا جائزہ لے کر ان کے انعقاد کے شیڈول اور تاریخ کا تعین کرتا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کو اس ادارے کی کارکردگی پر یقین و اعتماد کرنا چاہئے یہ ادارہ آئندہ انتخابات کے انعقاد کی جو تاریخ مقرر کرے اس پر سیاسی رہنماؤں کو بلا اعتراض رضا مند ہو کر اپنی انتخابی مہم جاری رکھنا چاہئے۔ یہ انتخابات اگر آئندہ فروری کی بجائے جنوری کے آخری ہفتہ میں بھی ہو جائیں تو عام حالات میں کوئی خاص فرق یا تبدیلیاں تو رونما نہیں ہوں گی بلکہ ملکی سیاسی اور معاشی حالات کم و بیش نومبر یا دسمبر 23ء کی سطح پر یا اس کے زیدہ تر قریب ہی رہیں گے۔ تازہ مردم شماری کو بھی ذہن نشین رکھا جائے اس لئے الیکشن کمیشن کو ملک بھر میں مجوزہ انتخابات کرانے کے لئے نسبتاً پر امن ماحول اور مناسب وقت کی فراہمی اہم تقاضے ہیں جن سے کسی متعلقہ فریق یا طبقے کو انکار یا انحراف نہیں کرنا چاہئے۔ یہ بھی یاد رہے کہ الیکشن کمیشن عوام کی خدمت کے لئے تشکیل کردہ پبلک ادارہ ہے جو غیر جانبداری سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد پر مامور ہے۔ اس پر کوئی الزام تراشی اور کسی فریق کی طرفداری کرنے کی بیان بازی سے سب حضرات و خواتین بلکہ خصوصی طور پر سیاستدان اور امیدواروں کو احتیاط اور گریز کرنا چاہئے۔ سیاسی مقابلوں میں ایک نشست پر کئی امیدوار ہوتے ہیں اس معرکہ آرائی میں ایک نشست پرایک امیدوار نے ہی حتمی فیصلہ میں کامیاب ہونا ہوتا ہے۔ اگر شکست خوردہ امیدوار اس پر الزام تراشی کریں گے تو اس ادارے کی ناجائز بدنامی ہو گی۔