محنت اور دیانتداری سے ملکی ترقی جلد ممکن
ملکی سیاسی اور معاشی استحکام کسی ایک یا محض چند اداروں اور نمائندوں کی ذمہ داری نہیں،بلکہ اس کے لئے حکومت اپوزیشن اور دیگر طبقات کے اشتراک و تعاون اور عمل و کردار سے ہی مطلوبہ یا حتیٰ الامکان مثبت نتائج کا کم وقت میں حصول ممکن ہے۔ ملک کے معاشی شعبوں میں زیادہ ترکارآمد کارکردگی دکھانے والے اداروں کو باقاعدگی سے رواں رکھ کر قابل ذکر اہداف پیش نظر رکھنے سے کسی حد تک بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں، ظاہر ہے کہ حزب اختلاف کو بھی ملکی ترقی کے لئے اپنی کاوشوں کو بروئے کار لانے کے لئے اپنے وسائل اور توانائیوں کو استعمال کرنا حتی المقدور اہم ذمہ داری سے نبھانا ضروری ہے تاکہ ملکی وسائل کو دستیاب ذرائع سے استفادہ کے لئے تکنیکی معاونت سے بھی کامیابی کے حصول کے لئے کاوشیں روبہ عمل لائی جا سکیں۔
مہنگی بجلی کے بلوں میں کمی کے لئے حکومتی سطح کی قابل عمل کارکردگی کے ساتھ اپوزیشن اور عام لوگوں کو بھی اس ضمن میں اپنا ہاتھ بٹانا چاہئے۔ بجلی چوری کو روکنے کے لئے ہر ذی شعور اور محب وطن شخص کو اپنا دست تعاون بڑھا کر عوام کی اس مشکل میں جلد کمی اور آسانی کے حالات پیدا کرنے میں حکومت کی تجاویز پر عملدرآمد کرنے کے لئے متعلقہ علاقوں کے لوگوں کو خلوص نیت سے اپنا مثبت بلکہ جاندار کردار ادا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہئے۔ کیونکہ ایسا کرنے میں عوام کی اکثریت کے لئے جلد بلا شبہ قدرے سستی بجلی کا حصول ممکن ہوگا۔
جو لوگ سرکاری اداروں میں کرپشن کے ارتکاب کے لئے زیادہ تر کسی موقع کی تلاش میں رہتے ہیں اور اس بددیانتی کے فعل کی منصوبہ سازی کر کے پبلک فنڈز کی خطیر رقوم کو خورد برد کرنے کے لئے اپنے قریبی ساتھیوں کو دھوکا دے کر اس جرم کا ارتکاب کرتے ہیں،ان کے سینئر حکام اور ملازمین کو بروقت متعلقہ قانونی گرفت کرنے والے اداروں کو کسی طرح آگاہ کر دینا چاہئے تاکہ ملزمان جلد اس غلط کاری کے جرم میں قانون کے شکنجے میں آ سکیں۔یہ امر حیران کن ہے کہ بعض اداروں میں سالانہ اربوں یا کروڑوں روپے کی کرپشن کے واقعات کے کئی سال بعد انکشاف دیکھنے میں آتے ہیں،حالانکہ ان چند سالوں میں ملزمان ان اداروں سے فرار ہو کر ملک میں یا دیار غیر میں فرار ہو کر بظاہر اچھی اور کامیاب زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔اس بارے میں متعلقہ سینئر افسروں اور ملازمین کو بھی کسی حد تک ذمہ دار اور قصور وار ٹھہرانے پر غور کیا جائے کیونکہ ان کی غفلت اور کوتاہی سے ہی ان کے ماتحت ملازمین پبلک فنڈز کی خیانت کاری میں ملوث رہے اور ان کو روکنے اور قانونی گرفت میں لانے میں متعلقہ سینئر افسروں کی چشم پوشی کو نظر انداز کرنے کا رجحان تسلسل جاری نہیں رہنا چاہئے یاد رہے ہمارے ملک میں ہر سال ہزاروں ارب روپے کی چوری اور خورد برد سے کئی بہت اہم منصوبے ادھورے اور نا مکمل ہو جاتے ہیں۔
اس ضمن میں اگر کسی قانون سازی کی ضرورت ہے تو محب وطن لوگوں اور انٹی کرپشن اداروں کے حکام کو اپنی ماہرانہ اور غیر جانبدارانہ آرا یا تجاویز سے متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ضرور آگاہ کرنا چاہئے کیونکہ ملک کا کم و بیش 50 فیصد سے زائد بجٹ بد دیانت افسروں اور ملازمین کی غلط کاریوں کی بنا پر ہر سال ہڑپ کر کے ضائع کر دیا جاتا ہے جبکہ یہ مالی رقوم اربوں یا کروڑوں روپے سے بڑی مالیت کی ہوتی ہیں۔ کرپشن کو روکنے کے لئے عوامی منتخب نمائندوں کو عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دے کر اپنی زندگی کی عیاشیوں اور عام لوگوں کے لائف سٹائل سے بڑھ کر آسائشوں کے حصول کے بغیر سادہ زندگی گزارنے پر اکتفا کرنے کا عزم و عہد کرنا ہوگا اور اس درویشی انداز کو اختیار کرنے پر فخر کر کے عوام کی 77 سالہ جاری مشکلات اور پریشانیوں کا مداواپر خلوص نیت سے عمل کرنا ہوگا۔ اگر ہمارے عوامی نمائندے کسی تصنع اور نمائشی کارکردگی کے مظاہرے کرنے کی روش سے اجتناب کرنے پر آمادہ ہو جائیں تو وہ اپنے علاقوں کے لوگوں کے اہم مسائل پر توجہ دے کر محض آئندہ چند سالوں میں خاطر خواہ حد تک عوام کے موجودہ کرب و عذاب کی زندگی میں اصلاح سے واضع انداز کا انقلاب لا سکتے ہیں۔
ہمیں اپنے ماضی کے شاندار حالات کو سامنے رکھ کر اپنا حال اور مستقبل انہی صفات و اقدامات کی کارکردگی کو بہتر کرنے کی کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی اگر موجودہ مصنوعی اور محض دکھاوے کی نمائشی عادات کو ترک کر کے محنت اور دیانت داری کے اوصاف کو شب و روز کی زندگی میں اپنا لیا جائے اور ملک و قوم کی تعمیر و ترقی پر توجہ دے کر ان کی بہتری کے لئے ہنگامی اور جنگی حالات کے تحت حلوص نیت سے اپنے اپنے شعبوں میں کوئی وقت ضائع کئے بغیر کام کیا جائے تو امید واثق ہے کہ وطن عزیز کے تعلیم یافتہ افسر محنت کش، مزدور، اساتذہ، تاجر، ڈاکٹر، انجینئر اور سیاست دان، ان شا اللہ اپنی مثبت کارکردگی سے ملکی معیشت کو آئندہ چند سال میں ہی حیران کن حد تک بہتر کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے بد دیانتی، کرپشن، رشوت خوری، چور بازار، دھوکا بازی، ہیرا پھیری، سرکاری اداروں کی ہمہ وقت لوٹ مار اور مصنوعی مہنگائی کے روایتی رجحان سے باز رہنا ہو گا۔
آخر میں اہل وطن سے ادب و احترام سے یہی گذارش ہے کہ ہمیں ایک آزاد، خود مختار اور با وقار ملک کے شہری ہونے کی حیثیت سے اپنے فرائض ذمہ داریاں اور ترجیحات ذاتی مفاد کی بجائے ملک و قوم کی بہتری، تعمیر و ترقی اور خوش حالی کے لئے وقف کرنے کے منصوبے اور اقدامات کا لائحہ عمل تیار کر کے بلا کسی تفریق، تعصب اور نفرت شبانہ روز کام کرنا ہوگا۔