پاکستانی سکیورٹی فورسز کی کامیابی
سکیورٹی فورسز نے افغانستان کی سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرنے والے خوارج کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے تمام 54 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 25 سے 27 اپریل کی درمیانی راتوں میں شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں فوج کے جوانوں نے پاک۔افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرنے والے درجنوں خوارجیوں کے گروپوں کی نقل و حرکت کو نہ صرف بروقت مانیٹر کیا بلکہ فوری اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے اْن کی کوشش کو ناکام بھی بنا دیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ انٹیلیجنس رپورٹس کے مطابق مذکورہ خوارج کا مقصد:اپنے غیر ملکی آقاؤں کے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گردانہ کارروائیاں کرنا تھا، یہ حرکت ایسے وقت میں کی گئی ہے جب بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کر کے جنگ کا ماحول بنا رہا ہے، فتنہ الخوارج کی یہ کارروائی واضح کرتی ہے کہ وہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں۔ حالیہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی اِس بات پر زور دیا گیا تھا کہ بھارت کی طرف سے جنگی ماحول پیدا کرنے کا اصل مقصد پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی توجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے ہٹانا ہے تاکہ شر پسند عناصر کو سانس لینے کا موقع ملے اور وہ دوبارہ سے منظم ہو سکیں کیونکہ مسلح افواج کی بروقت کارروائیوں سے ان کو مسلسل ناکامی کا سامنا ہے۔حالیہ کارروائی میں اب تک سب سے زیادہ خوارج ہلاک کئے گئے، پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت، مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بڑے سانحے کو رونما ہونے سے بچا لیا، وہ قوم کی سرحدوں کے دفاع اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پُرعزم ہیں اور یہ اِس اَمر کا ثبوت ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واقع کی تفصیلات بتائیں، اْن کا کہنا تھا کہ اِن کے بارے میں معلومات کچھ دن پہلے موصول ہو چکی تھیں جس کی بنیاد پر سرحدوں پر نگرانی اور چیکنگ سخت کردی گئی تھی، اِسی وجہ سے اِن کی نشاندہی ممکن ہوئی۔ اْنہوں نے مزید کہا کہ آئی ایس پی آر کی طرف سے پیش کی گئی تصاویر میں اْن 54 دہشت گردوں کی لاشیں پڑی ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں۔ اْنہوں نے تنبیہ کی کہ کوئی بھی دہشت گرد کہیں سے بھی آنے کی یا کسی قسم کی تخریبی کارروائی کوشش کرے تو یا تو پکڑا جائے گا یا پھر مارا جائے گا۔
پاکستانی سیکورٹی فورسز کی یقینا یہ بڑی کامیابی ہے، امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء اور وہاں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی بڑھ گئی، افغان سرحد سے ہونے والی دراندازی میں اضافہ ہوگیا، جتھوں کے جتھے پاکستانی سیکورٹی فورسز اور اْن کی چیک پوسٹوں پر حملہ آور ہوتے، کارروائی کرتے اور پھر بھاگ کر واپس افغانستان چلے جاتے۔ پاکستان نے بارہا افغانستان کی توجہ اس طرف دلائی، دراندازی کے ساتھ ساتھ اْس کی سر زمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کے ثبوت بھی دیے لیکن افغان حکومت نے کوئی خاص سنجیدگی نہیں دکھائی،اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے دوحہ معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کے باعث دونوں ممالک میں تعلقات کشیدہ ہوتے گئے۔دونوں ممالک کے درمیان معاملات سدھارنے کے لئے پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان وہاں گئے، انہوں نے افغان حکام سے ملاقاتیں کیں جس کے مثبت اثرات نظر بھی آئے۔حال ہی میں پاکستانی نائب وزیرِاعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغانستان گئے، اُنہوں نے اپنے ہم منصب اور افغان وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں۔دونوں ممالک کی طرف سے مشترکہ پریس کانفرنس میں اِسی بات پر زور دیا گیا تھا کہ دونوں ممالک اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف کسی صورت استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ محض چند روز بعد ہی یہ کارروائی ہو گئی، افغان حکومت کو اِس کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔ دہشت گردوں کی پاکستان میں ایسے وقت میں دراندازی خاصی تشویشناک ہے،بھارت پاکستان کو پہلگام واقعے کا ذمہ دار ٹھہرانے کی بھونڈی کوشش کر رہا ہے، اس کی آڑ لے کر سندھ طاس معاہدہ معطل کر چکا ہے، آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے یہاں آنے میں بیرونی ہاتھ ہے، کڑیوں سے کڑیاں ملائیں تو بھارت کے مذموم ارادے صاف ظاہر ہو جاتے ہیں۔بھارت اس وقت بین الاقوامی میڈیا اور اقوامِ عالم کی طرف سے پوچھے جانے والے سوالات کا جواب دینے سے قاصر ہے، بھارت کے اپنے لوگ باتیں کر رہے ہیں،یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ جب سے نریندر مودی اور اْس کی جماعت برسرِ اقتدار آئی ہے تب سے ان فالس فلیگ آپریشنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت کے اِس ڈرامے میں اتنے جھول ہیں کہ وہ خود ہی مشکل میں پھنس گیا ہے، یوں لگتا ہے کہ جیسے اس ”واردات“ سے قبل نے اپنا ہوم ورک مکمل نہیں کیا تھا۔ نریندر مودی نے تو ہمیشہ پاکستان مخالف بیانیے کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنایا ہے حالانکہ گزشتہ سال ہونے والے انتخابات میں انہیں خاصا جھٹکا لگا لیکن وہ اپنی روش بدلنے کو تیار نہیں ہیں، یہ وتیرہ بن چکا ہے کہ جب بھی بھارت میں کسی بھی سطح کے انتخابات ہوتے ہیں پاکستان کے خلاف زہر اگلا جاتا ہے اور جنگ کی قیاس آرائیاں شروع ہو جاتی ہیں۔مودی سرکار اپنے مفاد کے لئے بھارت کا وجود ہی خطرے میں ڈال رہی ہے، بھارتی میڈیا بھی ان کا ترجمان بنا ہوا ہے،وہ شائد یہ بھول چکے ہیں کہ پاکستان، کینیڈا، امریکہ اور برطانیہ کے علاوہ بھی دنیا کے کئی ممالک میں بھارتی کاروائیوں کے چرچے ہیں۔بھارت کا پاکستان کو توڑنے کا خواب تو پورا نہیں ہو گا ایسا نہ ہو کہ لینے کے دینے پڑ جائیں، اس کے اپنے اندر بھی علیحدگی پسند تنظیمیں زور پکڑ رہی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ امید ہے افغان حکومت حالیہ دراندازی کو نظر انداز نہیں کرے گی،اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کا جو وعدہ اس نے کیا تھا اس کو نبھانے کی پوری کوشش کرے گی۔